خواتین میں مباشرت کے مسائل

خواتین میں مباشرت کے مسائل ، اسقاط حمل علامات ،حل اور ہومیو پیتھی ادویات

ترتیب و تحقیق: خالد محموداعوان
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مباشرت(خواتین)COTION FEMALE
٭-”ایسڈ فاس“=مباشرت کے بعد ڈ ل قسم کی سر دردہوں تو دوا ہے۔اس کی مریضہ عورتیں جو لمبے عرصہ سے بچوں کو پال رہی ہوں یا دو بچوں کو دودھ پلا رہی ہوں۔اس کے نتیجے میں کمزوری اور تھکاوٹ کا شکار ہوتی ہیں۔اخراجات کے نتیجے میں یا لمبا عرصہ سے بچوں کی نگہداشت اور اس کے نتیجے میں کمزوری پائی جاتی ہے۔ بازووں اور ٹانگوں میں کمزور ی محسوس ہو ۔جوڑوں اور ہڈیوں میں رات کے وقت اکثر شدید دردیں، ساتھ بازووں میں اکڑن ۔چلنے میں توازن نہیں ہوتا اور وہ ٹھوکر کھاکر آسانی سے گر جاتی ہیں۔ مزمن تھکاوٹ کی علامات کا مجموعہ پایا جاتا ہے۔ ”فاسفورک ایسڈ“ کے اندر کسی کے کھو جانے کا غم یا تعلقات کے ٹوٹ جانے کے بداثرات، وطن سے دوری سے افسردگی ، ذہنی دباو کے نتیجے پر علامات ظاہر ہوتی ہیں۔یہ اس کو ٹھیک کر دیتی ہے۔ بنیادی طور پر اس کے مریض لمبے ہوتے ہیں۔ ”فاسفورک ایسڈ“ میں مسلسل دھڑکن یا نبض میں بے قاعدگی پائی جاتی ہے۔لیکن ای سی جی سے کوئی ابنارملٹی نظر نہیں آتی ایسی دھڑکن اس سے ٹھیک ہو جاتی ہے۔
٭-”اگیری کس“= میں مباشرت کے بعد دیگر علامت کا پیداہونا ۔اس کی خواتین دبلی پتلی ، اعصابیت کا شکار،بے چین، ساتھ سنسناہٹ اور کیڑیوں کا رینگنا پایا جائے تو یقینا دوا ہے۔جنسی فعل کے بعد تکالیف میں اضافہ ۔ مریض اپنی بیماری میں موت کے متعلق سوچے ۔ پریشان ،متفکر،غیر محفوظ یا خوفزدہ ہواوراپنے بارے میں یہ خوف چھایا رہے کہ کینسر نہ ہو جائے ۔ علامات میں دوسروں سے گفتگو کرنے میں غفلت برتے۔زچگی اور مباشرت کے بعد کی شکایات۔ مریض میں ہذیان ، فضول گوئی اور ایک ہی خیال ذہن پر مسلط ہونا ، شدید جوش و خوشی کی ہذیانی کیفیت یا جنون کی ہلکی سی کیفیت سمجھ بوجھ(کسی بات کے سمجھنے کی صلاحیت )میں کمی پائی جاتی ہے۔”اگیری کس“ میں لیکوریا بہت زیادہ ،گہرے رنگ کا ،خونی،تیزابی جو اعضاءمیں چھیلن پیدا کر دے۔علامات میں بہتری آہستہ چلنے سے، نیند سے اور شام کوآتی ہے اورعلامات میں خرابی ٹھنڈی ہوا میں ،طوفان آنے سے قبل،جنسی فعل کے بعد،چھونے سے آتی ہے۔
٭- ”امبرا گریسا“میں مباشرت کے دوران دمہ کی علامات کا پیدا ہونا پایا جاتا ہے۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم“ میں خواتین کی بیضہ دانیوں کی سوزش ، پیڑو کے تمام حصوں کے اوپر شدید جلن دار دردیں ، ویجائنہ سے اخراج خون، مباشرت پُر درد یا ناممکن ، دورانِ مباشرت اخراج خون۔ دردیں اس نوعیت کی جیسے چھڑیوں یا لکڑی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بچہ دانی میں ہیں وغیرہ وغیرہ۔یہ علامات اس وقت ہوتی ہیں جب وہاں زخم ہوں،رحم لٹکی ہوئی ، گردن رحم پر یا ہڈی پر زخم،اس سے معمولی اخراج خون ، پیٹ اور معدے سے دردگولی کی طرح جائیں ۔ اس کے علاوہ مریضہ کی ذہنی کیفیت کچھ اس طرح کی ہوتی ہے۔مریضہ یہ سوچتی ہے کہ وہ ضرور ناکام ہو گی۔خوفزدہ ، اعصابیت کا شکار، سوچے سمجھے بغیر کھڑکی سے باہر چھلانگ مارنے کی ترغیب ۔ نیم بے ہوشی اور کانپنا،مالیخولیا،اپنی شدید بیماریوں سے خوفزدہ ، یادداشت کمزور،وقت آہستگی سے گزرے ،سمجھ بوجھ میں کمی،ایسی اضطرابی کیفیت کہ ہر کام کوکرنے میں جلدی کرے ۔ خوف ، انزائٹیزاور بے بنیادچھپی ہوئی قوت محرکہ جو عمل کرنے پر مجبور کرے۔گلے میں ہیپر سلف کی طرح پھانک اٹکنے کا احساس۔ڈرائونی خوابیں آئیں ۔ میٹھے کی خواہش۔تکلیفوں میں اضافہ کھانے کے بعد ہوتا ہے ۔کھلی ہوا اور سردی سے تکالیف کم ہو جاتی ہیں۔
٭-مباشرت کے بعد کمر درد ”کنابس انڈیکا“ میں بھی پایا جاتا ہے۔
٭-”کوبالٹم مٹیلی کم“میں حیض کے وقفوں کے دوران اخراجِ خون،عورتوں میں جنسی خواہش مقررہ مقدار سے کم ہو تی ہے۔ کمر اور چوتڑ میں درد ، لمبیگو ، عرق النساءمیں اضافہ بیٹھنے سے ہو، مباشرت کے بعد ٹانگوں میں کمزوری اور کمر درد ۔ بہتری چلنے سے ،لیٹنے سے۔اخراجِ منی کے بعد کمزوری پائی جاتی ہے۔
٭-”ہائیڈاسسٹس کیناڈس“میں مباشرت سے نفرت اوربے رغبتی حتٰی کہ اس موضوع پر بات بھی نہ کرنا چاہے۔اس کی مریضہ کے اندرجگر میں حساسیت،جگر بڑھا ہوا اورسخت ۔بھٹنیاں پھٹی ہوئی اوران پرسطحی زخم جو رگڑنے سے آئے۔ بھٹنیوں میں دودھ پلانے کے دوران شدیددرد،کمر میں کمزوری اور سختی۔ تخم دانی کی گردن کھائی ہوئی اور اس میں چھیلن پائی جائے، لیکوریا (گاڑھا ، پیلا،چپکنے والی میوکس ) جس میں اضافہ ماہواری کے بعد ہو۔کثرت حیض ، حیض کے وقفوں کے دوران خون کا آنا اور والوا میں خارش۔پستانوں میں ٹیس پیدا کرنے والی دردیں ایسی جیسے چاقو سے کاٹا جا رہا ہے ،یہ دردیں اوپر کندھوں اور نیچے بازووں کی طرف بڑھیں۔جلد ٹیومرز سے چپکی ہوئی لیکن داغ دھبے والی۔نیلاہٹ مائل اور بے رنگ۔رگڑنے اور کھرچنے سے بہتری آئے ۔اس میں بواسیر ، یرقان، مزمن سوزش گلو بھی پایا جائے۔
٭-”کریازوٹم“ میں مباشرت کے بعد جلن دارخونی اخراج پایا جاتا ہے۔ اس کے تمام اخراجات کاٹنے ، جلن اور چبھنے والے،جن سے خراش پیدا ہو ۔ ”کیکٹس“ کی طرح تمام جسم میں دھڑکن پائی جائے ۔ تشنج بغیر درد کے۔ معمولی زخموں سے خون کا اخراج،عورتوں میں مسلسل اخراج خون کی شکایت ۔حیض کے بعد بھی اخراج خون جاری۔چھوٹی چھوٹی تکالیف سے اخراج خون۔ ”کریازوٹم “ میں دورانِ مباشرت رحم کی گردن پر زخموں کی وجہ سے دردیں، دردِ زہ کی طرح کی دردیں اورآنکھوں کی علامات(پانی آنا)ادل بدل کر آتا ہے ۔ چلنے سے بہتری آئے۔ پیشاب کرتے وقت والوا اور اندام نہانی میں شدید خارش ۔پیشاب کرنے کے خواب آئیں۔رات کے پہلے حصے میں پیشاب کا غیر ارادی طور پر اخراج ۔ پیشاب کرنے کی خواہش کے ساتھ ہی جلدی کرنی پڑتی ہے ۔”کریازوٹم “میں والوا میں زخم کو کھا جانے کی کیفیت والی خارش جس میں جلن اور فرج کے دو بڑے ہونٹوں میں سوجن،ان ہونٹوں اور رانوں کے درمیان شدید خارش ۔دورانِ ماہواری سماعت میں دقت،بھنبھناہٹ اورگرج سنائی دے اس کے بعد پھنسیاں نکلیں۔عورت کے اندرونی اور بیرونی اعضاءمیں جلن اور درد، لیکوریا پیلے رنگ کا خراش پیدا کرنے والا،سبز مکئی کی طرح کی بووالا ، ماہواریوں کے درمیانی عرصے میں طبیعت خراب رہے ۔ مباشرت کے بعد اخراجِ خون۔ماہواری بہت جلدی آئے اورطویل عرصے تک جاری رہے۔حمل کی اُلٹیاں ساتھ رال بہے۔ماہواری کا بہاو (پلسٹیلا کی طرح) رک رک کرجاری رہے ۔ بیٹھنے اور چلنے پر رک جائے اور لیٹنے پر دوبارہ جاری ہو جائے ۔ماہواری کے بعد درد میں اضافہ ہو ۔زچگی کے بعد خون ناگوار بو والا،جارہانہ اور کچھ دیر رک کر دوبارہ جاری ہو جائے حیض کے بند ہو جانے(سن یاس) کی بیماریاں بھی پائی جاتی ہیں۔
٭-”لائیکوپوڈیم“ میں ویجائنہ میں دیرینہ خشکی ، اخراج میں جلن جو دورانِ مباشرت ہواور بعد میں بھی ہو ۔اس کے پسینہ سے پیاز کی طرح کی بو۔ ہتھیلیوں پر ،جلد پر، ویجائنہ وغیرہ میں خشکی پائی جاتی ہے۔ خارش سے خون آسانی سے نکل آتا ہے۔ ”لائیکوپوڈیم “ میں ماہواری دیر سے آئے،آخری ماہواری دیر تک رہے اورکھل کر آئے ۔ اندام نہانی خشک۔دورانِ مباشرت درد ہو۔فرج کے بیرونی حصہ پر ویری کوز وینز۔اندام نہانی میں جلن کے ساتھ تیزابی لیکوریا،دوران پاخانہ اعضائے تناسلی سے خون خارج ہو۔”لائیکوپوڈیم “ میں عورتوں کے اعضائے تناسلی میں ملا جلا آزاد جنسی ملاپ ،لیکن اپنے خاوند سے سردمہری پائی جاتی ہے۔بیضہ دانیوں کی شکایات میں سسٹ، دائیں طرف اضافہ ہو ( ایپس میلی فیکا ، پیلیڈیم ، پوڈوفائلم کی طرح) ۔ویجائنہ سے ہوا خارج ہو (لیک کینائنم) لائیکوپوڈیم کے مریض کی ذ ہنی علامات میں مالیخولیا اکیلے رہنے سے خوفزدہ چھوٹی چھوٹی چیزیں اس کو برہم کر دیں ، انتہائی ذکی الحسی ۔کسی نئی چیز کواپنے ذمے،یا کسی کام کو لینے سے نفرت ۔خود اعتمادی کی کمی ۔کھانے میں جلدی کرے ۔ ”لائیکوپوڈیم“ میں تکالیف میں اضافہ دائیں طرف ،دائیں سے بائیں طرف ۔ اوپر سے نیچے ،سہ پہر چار سے آٹھ بجے رات تک،گرمی سے یا گرم کمرے میں گرم ہوا سے اوربستر میں ہوتا ہے۔گرم ٹکور سے سوائے گلے اور معدے کی تکالیف میں۔گرم مشروبات سے بہتری آئے۔
٭-”نٹرم میور“ میں خون کی کمی والی خواتین چہرے کی جلد آئلی اور موم کی طرح کی وجائنہ میں خشکی ،جماع سے نفرت اور چڑچڑاپن۔اخراجات میں خشکی دوران مباشرت اندام نہانی میں تکلیف (سوزش اندام نہانی کی وجہ سے) پائی جائے۔ غم،خوف،غصہ وغیرہ کے بُرے اثرات اگرذہنی بیماریوںمیں منتقل ہو جائیں ۔ توایسی مریضہ کوتسلی ،دلاسادینا اس کی تکالیف کو بڑھا دیتا ہے ۔ چڑچڑاپن،معمولی سی بات پر جذبات میں آ جائے،چیخے ،اکیلا رہنا پسند کرے ، آنسووں کے ساتھ روے۔سر دردایسا ہو جیسے ہتھوڑے پڑرہے ہیں۔اضافہ سورج میں جانے سے خاص طور پر اسکول کی بچیوں میں ہوتو ”نٹرم میور“30 یا 200 دوا ہے۔علامات دس سے گیارہ بجے صبح ظاہر ہوتی ہیں۔بھوک میں تکالیف کا بڑھنا اور کھانے سے کمی آنا۔ نٹرم میور کی مریضہ کی تکالیف شورسے،موسیقی سے،صبح دس بجے ،لیٹنے سے ،ساحلی علاقے سے ، دماغی مشقت سے،تسلی دینے سے،گرمی سے،گفتگو کرنے سے بڑھتی ہیں۔تکالیف میں کمی کھلی ہوامیں ، ٹھنڈے پانی سے نہانے میں،معمول کا کھانا نہ کھانے سے،سیدھی طرف لیٹنے سے،تنگ کپڑوں کے پہننے سے ہوتا ہے۔ایسا استسقاء(حد سے زیادہ پھولا ہوا)جو ملیریا بخار کے بعدہو۔نٹرم میور اگر بطور شفا کے کام کرے تو عام طور پر بخارکو اصل حالت میں دوبارہ ظاہر ہوتا ہے۔کیونکہ قانونِ شفا میں اوپر سے نیچے،اندر سے باہر ،اور علامات جس طرح ظاہر ہوئی تھیں اسی طرح واپس لوٹتی ہیں۔”نٹرم میور“ کی مریضہ کی جسمانی ساخت ناشپاتی کی سی شکل کی یا گول مٹول(مربع شکل) کی ہوتی ہے۔اس کی مریضہ کے نچلے ہونٹ کے درمیان گہرا کٹاو پایا جائے تو یہ” نٹرم میور“ کی علامت ہے۔
٭-”پلاٹی نم“ =کی مریضہ میں دورانِ مباشرت بے ہوشی پائی جاتی ہے۔بیضہ دانیوں میں سوزش کے ساتھ جلن اوراعضاءمیں سُن پن ۔ ماہواری کھل کر، جلدی اور لوتھڑے والی ،عورتوں میں بیجا جنسی خواہش کا غلبہ ۔اس میں ہمیشہ ماہواری کے ساتھ رحم کے ارد گرد نیچے کی طرف بوجھ ۔ اس کی مریضہ متکبر،گھمنڈی،خود پسند،گستاخ ،ہر دوسرے کی عزت گھٹانے والی ۔اس کے اندرونی جنسی اعضاءاور بیرونی اعضاءمیں جھنجھلاہٹ ۔مریضہ ذاتی مرتبہ بلند کرنے کی خاطر دوسروں کی توہین کرے۔اس کواشیاءاپنی اصلی حالت سے چھوٹی نظر آتی ہیں۔ اس کے اندر قتل کرنے کی ناقابل مزاحمت قوت محرکہ پائی جاتی ہے۔
٭- ”پلمبم میٹ“میں جماع سے نفرت پائی جاتی ہے۔ بیضہ دانیاں سوجی ہوئی ۔ قولنجی درد کی وجہ سے ماہواری بند ہو جائے۔کثرت حیض کے ساتھ یہ احساس کہ پیٹ کو کمر کی طرف ایک رسی سےکھینچنا جا رہا ہے ۔ ماہواری کے دوران گہرے رنگ کا جماہوا لوتھڑے والے خون کا اخراج ۔چوتڑ میں بھراو اورکمرکے ایک مختصر حصے پر دباو کا احساس،جلد خشک،پیلی زرد ،پیلاہٹ مائل ، جگہ بہ جگہ ”لیور سپاٹس“ (تانبے کے رنگ کی طرح کے داغ ) ۔ سیڑھیاں چڑھتے وقت سانس پھولے ، نقاہت ، روحانی طور پر افسردہ،سوزش اندام نہانی۔ ویجائنہ کے لٹکے ہوئے حصے کا تنگ ہو جانا اوراس میں شدید درد۔ اس وجہ سے جماع سے نفرت ہو جاتی ہے۔لیکن اس کی خواتین میں غیر معمولی جنسی خواہش پائی جاتی ہے ۔لیکوریا کے ساتھ اسقاط کا رجحان ۔اندام نہانی سے میوکس کا اخراج پایا جاتا ہے۔
٭- ”پلسٹیلا“ کی مریضہ اپنے جسم کے کسی عضو کو ہاتھ لگانے نہیں دیتی۔جسم گرم ،گرمی زیادہ محسوس کرتی ہے،پیاس بالکل نہ ہوتی ،کھلی ہوا پسند کرتی ہے بظرکی حساسیت جو چھونے سے بڑھے۔پلسٹیلا کی مریضائیں جو بھس کا شکار ہوں ماہواری کم اور دیر سے آنے سے لیکوریا پایا جاتا ہے ۔ عام طور پر گاڑھا کریمی یا دودھیا ہوتا ہے۔ یہ پتلا بھی ہو سکتا ہے ۔ تیزابی اور ساتھ اندام نہانی میں سوجن اس کی مریضہ متضاد سیکس سے انتہائی خوفزدہ ۔ ”پلسٹیلا “ کے اندر ذہنی اور جسمانی علامات ادل بدل کر آتی ہیں۔اس کی مریضہ نرم مزاج،رونے کی طرف مائل،،بزدل ہوتا ہے۔یہ مزاج عام طور پر عورتوں میں پایا جاتا ہے اس لئے اس کو عورتوں کی دوا کہا جاتا ہے۔ا س کی مریضہ بات بات پر رو نے والی ۔گم سم ،چھوٹی سی بات کو شدت سے محسوس کرے۔جب و ہ محسوس کرے کہ اس کی اَنا کو کچلا جا رہا ہے تو اس کا ری ایکشن بھی شدت سے کرتی ہے۔وہمی،چڑ جانے والی ، وہم رہتا ہے کہ کوئی میری بے عزتی کر رہا ہے ۔لیکن تشدد پر نہیں اترتی ، مایوس ، بے حوصلہ مذہبی جنون میں مبتلا۔مریضہ اپنے غصے کے جذبات کو دباتی رہتی ہے۔یہ جذبات مذہبی پاگل پن میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔
٭- شدید جنسی خواہش ہو تو”سلیکس البا“ دوا ہے
٭- ”سیپیا“میں ویجائنہ خشک،جماع سے نفرت، جماع پُر درد ،لیکوریا،خاوند سے نفرت،بچوں سے پیار،غیر مردوں کو اچھا سمجھے۔”سیپیا“ عام طور پر عورتوں کے امراض میں استعمال ہونے والی دوا ہے۔اس کی مریضاوں میں طبعی جنسی رجحانات مٹ جاتے ہیں۔ پیار و محبت کے جذبات ختم ہو جاتے ہیں۔یہاں تک کہ ایک پیار کرنے والی ماں اچانک مامتا کے جذبات سے عاری دکھائی دیتی ہے۔ اپنے خاوند سے قطعاً بے نیاز اور لا تعلق ہو جاتی ہے۔رفتہ رفتہ اس کے تعلقات کے دائرے محدود ہونے لگتے ہیں۔ایسی مریضہ پاگل بھی ہو جاتی ہے اور ہر اس چیز سے جو اسے اچھی لگنی چاہیے نفرت کرنے لگتی ہے۔مریضہ خوفزدہ رہتی ہے۔اس کی عورتیں خاص طور پر گہرے بھورے رنگ کے بالوں والوں ہوتی ہیں۔ ان کے اندرونی اعضاءمیں گیند کے ہونے کا احساس ہوتا ہے۔رحم کی بہترین اور اہم ادویات میں سے ایک ہے۔ٹی بی کی مزاج رکھنے والی ، جگر کی مزمن خرابیاں اور حم کی علامات ۔رحم اور ویجائنہ لٹکی ہوئی۔صبح کی متلی۔اندام نہانی کا راستہ پُر درد،خاص طور پر دورانِ مباشرت ۔اس کی مریضہ گرم کمرے میں بھی ٹھنڈک محسوس کرتی ہے۔ مریضہ کا چہرہ بشرہ پیلا ، ناک کے آر پار پیلی کاٹھی ۔چہرہ دھنسا ہوا، آنکھوں کے ارد گردگہرے حلقے ،شدید حرکت سے آرام ،ممکنہ طور پرنسوں(وینز) کے نظام میں بہتری آتی ہے۔ اس کی تکالیف میں بہتری دن کے درمیان میں آئے ۔ سیپیا کا لیکوریاپیلا سبز رنگ کا اور کسی حد تک ناگوار بو والا ۔یوٹرس پرزور پڑنا،نیچے کی طرف دباوپایا جاتا ہے۔

ABORSHION (MISCARRIAGE)اسقاط حمل

٭- ”ایکونائٹ نیپلس“اگرا سقاط کاخطرہ بوجہ خوف اور جذبات ہوں تو 200طاقت میں پندرہ ، پندرہ منٹ کے وقفہ سے دہرائیں ۔خوف اکثر اسقاط حمل کی وجہ بنتی ہے ۔اگربروقت ایکونائٹ دے دی جائے اس ابارشن کو روکا جا سکتا ہے۔”ایکونائٹ“میں خوف یا اچانک جذبات کے نتیجے میں سوئی گڑنے والی،جلن دار شدید دردیں ۔خوف اس قدر کہ بعض اوقات حاملہ عورت ڈاکٹر سے کہتی ہے ”ڈاکٹر آپ کی زچگی کی تمام پلاننگ بیکا ر جائیں گی ۔میں تو مرنے جا رہی ہوں یا مر رہی ہوں ۔ عورتوں کے اعضائے تناسلی میں سوزش،اندام نہانی خشک ،گرم اور حساس۔لیکوریا کھل کر چپکنے والا اورپیلا ہوتا ہے۔ دورانِ حمل بے چینی ، موت کاخوف حتیٰ کہ موت کے وقت کی پیشگوئی کرے ۔یرقان،ہوبہو خون کی طرح کا۔رات بارہ بجے سے تین بجے ڈسٹرب،خوف کے نتیجے میں ابارشن ساتھ چڑچڑا پن ، خون کی سرکولیشن ہیجان پیدا کرے ، لگاتار دم کشی پائی جائے۔علامات میں شدت گرمی سے ، بند کمرے میں،متاثرہ جگہ پر لیٹنے سے،چلنے سے رات کو اورمیوزک سے ہوتی ہے۔
٭-”الٹرس فیری نوسا“ میں خون کی کمی اور کمزوری کی وجہ سے اسقاط کا خطرہ ہو تومدر ٹنکچر“ میں استعمال کریں ۔ بچہ دانیاں بھاری محسوس ہوں۔ڈھلکی ہوئی ساتھ دائیں طرف کے انجوائنل کے ارد گرد دردیں ۔ خون کی کمی اور کمزوری کے نتیجے میں لیکوریا عادتاً اسقاط کا رجحان دورانِ حمل اعصابی دردیں ضدی قسم کی حمل کی اُلٹیاں ۔ یوٹرس کے ڈھیلے پن اور کمزوری کے نتیجے میں اخراج خون ۔ بچہ دانیوں کے ارد گردکچلے جانے کا احساس ۔یوٹرس کے علاقے میں نیچے کی طرف دباو،جیسے یہ پیڑو سے باہر نکل جائے گی ۔ جس میں چلنے میں اضافہ ہو۔رحم میں ناطاقتی کی وجہ سے بانجھ پن۔اس کا لیکوریاسفید دھاگے دارہوتا ہے۔
٭-”ایپس میلی فیکا“ میں اسقاط کا خطرہ پہلے اور تیسرے مہینے کے درمیان ہو تواستعمال کریں ۔ شروع کے مہینوں میں اسقاط کا خطرہ پایا جاتا ہے ۔ ایپس کو حاملہ عورتوں میں حاد نوعیت کی بیماریوں میں جیسے بخار، نزلہ زکام میں اور چھوٹی طاقتوں میں بار بار استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ لیکن ابارشن میں اس کو ضرور استعمال کرنا چاہیے جب علامات موافق ہوں ۔ اس کے علاوہ اس کی علامات میں ویجائنہ کے باہر دو ہونٹ (جو مباشرت کے وقت کھل جاتے ہیں اور جن پر بال اگتے ہیں)میں پانی بھر جانے کا مرض جس کو ٹھنڈے پانی سے سکون ملے۔ جلن دار اور ڈنگ لگنے والی دردیں بیضہ دانیوں میں سوزش ، دائیں بیضہ دانی زیادہ متاثر۔نیچے کی طرف دباو ، ایسے جیسے ماہواری آ رہی ہے۔ بیضہ دانیوں کے ٹیومرز،ورم رحم ساتھ ڈنگ لگنے والی دردیں۔پیٹ کے اوپر اور رحم کے ملحقہ جگہوں میں درد۔اس میں پیاس کا فقدان پایا جاتا ہے ۔ خاص طور پر استسقاءمیں اور رک رک کرآنے والے بخاروں کی گرمی میں ۔سانس کا گھٹنا جیسے یہ آخری سانس ہے پایا جاتا ہے۔
٭- ”آرنیکا“ کوکسی حادثے کے نتیجے میں اسقاط حمل ہوتو استعمال کریں۔لیکن اس کے علاوہ اس کی مزاجی کیفیت کچھ اس طرح ہے۔اس کی مریضہ خودسر ، ضدی،اپنی رائے پر اڑنے والی۔ہر ایک سے ، ہر بات پر جھگڑے۔آرنیکا کا مریض جب غصے میں ہوتا ہے تو چڑچڑا غصے کے نتیجے میں بد دعائیں دیتا ہے ، دوسروں کو اپنے سے دور دھکیلتا ہے۔پھر ایک وقت آتا ہے کہ ”وہ گھڑی میں تولہ ،گھڑی میں ماشہ“ ہوتا ہے۔وہ چیزیں جو اس کے مزاج کے مطابق نہ ہوںزور سے چیختا ہے،چلاتا ہے، اس کی برداشت سے باہر ہوتی ہیں یہ علامات( نکس وامیکا ، انگسچورا اور سنا )میں بھی پائی جاتی ہیں۔آرنیکا کا مریض کاسٹی کم کی طرح کسی کی اتھارٹی کو قبول نہیں کرتا ۔ آرسینک اور سلفر کی طرح ہر دوسرے آدمی سے اپنے آپ کوبہتر سمجھتا ہے۔ پلاٹینا کی طرح اپنے منہ میاں مٹھو بنتا ہے۔شیخی بکھارنے والا،اپنی بڑائی ظاہر کرنے والا ، لائیکوپوڈیم کی طرح حکم دینے والا،جابرانہ انداز میں اپنی رائے پر اڑنے والا، مطلق العنان ہوتا ہے ۔ پلاٹینا کی طرح ہوا میں باتیں کرنے والا کہ میں قیادت میں دوسروں سے افضل اور اعلیٰ ہوں۔
٭- ”بپٹیشیا “ کے اندر اسقاط کا خطرہ اگر مریض ذہنی ڈپریشن ،شاک ،کم درجے کے بخاروں میں مبتلا ہو کے نتیجے میں ہو تو دوا ہے۔عام حالتوں میں ماہواری جلدی،اور کھل کر ہوتی ہے۔نفاس تیزابی ، بدبودار ، پرسوتی بخار پایا جاتا ہے۔
٭-یوٹرس کی کمزوری سے عادتاً اسقاط کا خطرہ ہو تو”وائبرینم پروفولیم مدر ٹنکچراور ”کائلوفائلم“3 X بہت مفید ہے۔”کائلوفائلم “ میں فرج کے منہ کی ہڈی میں ضرورت سے زیادہ سختی ۔شدیدتشنجی دردیں ، جو تمام طرف پھیلیں،کپکپاہٹ، جھوٹی دردیں بغیر کسی نتیجے کے ۔دردِ زہ دوبارہ جاری ہو جس کے نتیجے میں وضع حمل ہو۔دردوں کے بعد، لیکوریا، رحم کی کمزوری کی وجہ سے عادتاً اسقاط ،رحم کی گردن میں سوئیاں چبھنے کی طرح کی دردیں ۔ ماہواری کا درد سے آنا جس کی دردیں تمام جسم میں گھومیں۔نفاس طول پکڑ جائے جس سے شدید ناطاقتی ،ماہواری اور لیکوریا کھل کر آئے۔
٭- ”کیمومیلا “ میںذہنی جذباتی دباو کے نتیجے میں اسقاط کا خطرہ ہو توبہت مفید ہے۔ اس کے علاوہ اس کی علامات کچھ اس طرح ہیں تا کہ کیمومیلا کو سمجھا جا سکے۔رحم سے اخراج خون، چھچھڑے والے خون کا وافر مقدار میں اخراج،کالے رنگ کے خون کے ساتھ دردِ زہ کی طرح دردیں،تشنجی لیبر پین ، جو اوپر کی طرف چڑھیں(جلسی میم)،مریضہ دردیں برداشت نہ کر سکے (کائلوفائلم ، کاسٹی کم،جلسی میم، ہائیوسمس ، پلسٹیلا) نپل میں سوزش اورچھونے میں سختی پائی جائے۔ ساتھ پیلے رنگ کا تیزابی لیکوریا ۔ زچگی کی دردیں کا دباو اوپر کی طرف یا کمر میں شروع ہوں اور رانوں کی اندرونی طرف سے نیچے چلی جائیں۔ تو ”کیمومیلا“ دوا ہے۔”کیمومیلا “رحم کی کمزوریوں کو دُور کرنے میں بہت مفید دوا ہے۔ خصوصاً بچوں کی پیدائش کے بعد کی۔اس کے بچے بہت ضدی اور غصیلے ہوتے ہیں۔اس کی بیماریوں کا تعلق اعصاب اور جذبات سے ہے۔اس کا مریض بہت حساس ہوتا ہے دوسروں کی نسبت زیادہ محسوس کرتا ہے ۔ اس کے مریض الگ رہتے ہیں ، تنہائی اور خاموشی کو پسند کرتے ہیں۔ دردوں میں گرمی سے آرام آتا ہے۔ سوائے دانتوں کی دردوں کے وہاں ٹھنڈک سے آرام آتا ہے ۔ اس کے مریض فراخ دل نہیں بلکہ کنجوس ہوتے ہیں۔وہ کسی کی پرواہ نہیں کرتے، کسی کی تکلیف کو محسوس نہیں کرتے ۔ہر وقت اپنی ذات سے چمٹے رہتے ہیں۔ اس کی تکالیف نٹرم میور کی طرح صبح نو بجے تیز ہو جاتی ہیں۔اگر پیٹ کی خرابی کے نتیجے میں گندے انڈوں کی بو والی گیس پیدا ہو جائے تو اس کے ازالے کے لئے کیمومیلا دوا ہے۔
٭- ” کروکس سٹائیوا“ اگر پہلے مہینے اسقاط حمل کاخطرہ ہو توبہترین دواہے۔اس میں حیض کے وقفوں کے دوران رحم سے خون کا آنا ۔ اخراجات کالے رنگ کے ،لیس دار،ڈنگ لگنے والے درد ۔ بدبودار جن میں حرکت سے بہتری آئے۔ایسا احساس جیسے بچہ دانی یا پیٹ میں کوئی چیز گھوم رہی ہے ،چھلانگیں مار رہی ہے یا حرکت کر رہی ہے۔ہسٹریا کا مریض یا مریضہ اچانک گانا گانے یا ہنسنا شروع کر دے اور ترنگ میں آنے کے بعد مالیخولیا کی طرف چلی جائے تو”کروکس سٹائیوا 30“اس کی دوا ہے ۔ اخراج خون ، ہسٹریا ، عصبی تشنج میںجو بعض دفعہ بازو اٹھانے یا جھٹکا لگنے سے ہوتا ہے۔(یہ دوا زعفران سے بنتی ہے)
٭- ”کروٹلس“ میں اسقاط کے وقت خون کے اخراج کارنگ کالا اور جس میں جمنے کی صلاحیت نہ ہو ۔سپٹک بیماریاں کی خون کا زہریلا ہو جانے کی و جہ ہو تو 200 بہت مفید ہے۔
٭-زیادہ مشقت اورجذباتیت کے نتیجے میں اسقاط کا خطرہ ہو تو”ہیلونائس مدر ٹنکچر“ کے پانچ سے دس قطرے آدھہ گھنٹے کے وقفے سے استعمال کریں۔
٭-اخراج خون مسلسل،پیٹ درد ،متلی کی شکایت کے ساتھ سرخ چمکدار رنگ کا اخراج ہو تو”اپیکاک Q ‘ ‘ استعمال کریں۔
٭-اسقاط کا خطرہ دوسرے اور عادتاً تیسرے مہینے ہو جس میں عموماً گاڑھا تیز سرخ رنگ اور جما ہوا خون ہو تو”کالی کارب اورسبائنا“ مفید ہیں۔
٭-کالے رنگ کے خون کے دھبے اور ساتھ لیبر پین بعد میں شدید اخراج خون ہو اور اس طرح بار بار ہو تو ”پلسٹیلا نائیگر“بہترین ہے۔
٭-اسقاط کے بعد بخار اور ڈائریا کی علامات ہوں تو”پائروجینم “200استعمال کریں۔
٭-اسقاط کا خطرہ پانچ سے سات ماہ کے دوران ہو تو ”سیپیا“ 200 استعمال کریں۔
٭-”سیکل کار“اسقاط کا خطرہ تیسرے ماہ ہو جس میں اخراج خون کالے رنگ کاپتلا اورمقدار میں زیادہ ہو تو استعمال کریں۔عورتوں کے اعضائے تناسلی عام طور پر دردِ زہ کی طرح کی دردیں ،جو طول پکڑ جائیں اور دیر تک رہیں۔جلد ٹھنڈی لیکن وہ ان کو ڈھانپنا نہ چاہے ۔ لیبر پین بند ہو جائیں دردیں کمزور ہو،اس کے اندر اسقاط کی خصوصیت پائی جاتی ہے ۔ یوٹرس کا کینسر اور گینگرین ۔ایام ماہواری کھل کر اور کافی دیر تک رہے ۔ بعض اوقات ساتھ شدید تشنج پایا جاتا ہے۔ اسقاط کے بعد یوٹرس میں نامکمل کھچائو ۔دورانِ حمل خون کا اخراج پایا جاتا ہے۔
٭-ابارشن بوجہ سفلس ہو تو”سفلی نم“ 200یا اور ہائی پوٹنسی میں استعمال کریں۔
٭-اگر مریضہ میں سوزاکی ہسٹری یا اس کے خاندان میں ہو تو”تھوجا“ مفید ہے۔
٭-اگر وقت سے پہلے اخراج خون ہو اورمریضہ تھائی رائیڈ کی مریضہ ہو تو”تھائیرائیڈینم“ مفید ہے۔
٭-ابارشن کی وجہ ٹی بی ہو تو ”ٹیوبرکولینم “مفید ہے۔
٭-حادثے ،شراب نوشی یا عادتاً ابارشن ہو رہا ہو تو بطور احتیاطی تدبیر کے ”وائبرینم اوپلس“ Qاور وائبرینم پرونیفولیم Q ملا کراستعمال کریں

ALLERGYحساسیت

٭-فضا ئی پولن الرجی ”سلفیورک ایسڈ“ مفید ہے۔
٭-پھولوں کو سونگھنے سے دمہ”ایل نتھس“
٭-شدید زکام کے باعث ناک کی جھلی کا ورم جو پولن الرجی کے سیزن مثلاً اگست کے مہینے میں پھولوں کی خوشبو سے حساسیت ”ایلیم سیپا“
٭-سورج کی گرمی برداشت نہ ہو گرم موسم کمزوری اور نڈھال کر دے اور ساتھ معدے میں تیزابیت ہو”اینٹی مونیم کروڈ“ دوا ہے۔
٭-پپوٹوں،چہرے اور ہونٹ اوربعض اوقات آلہ تناسل کی سوجن اور حساسیت انٹی پائیرین“ 2X
٭-جلدی حساسیت جس میں سرخی،جلن اور گرمی سے حساسیت لیکن پیاس مفقودہو تو ”ایپس میلی فیکا“ 200 دوا ہے۔

ترتیب و تحقیق: خالد محمود اعوان

Similar Posts