کھانسی علامات علاج

کھانسی کیا ہے ؟

کھانسی(Cough) ایک فِطری عمل ہے جس کے ذریعے سانس کی نالیوں، پھیپھڑوں اور گلے میں جمع ہونے والے مواد کی صفائی ہوتی ہے۔تقریباً ہرچھوٹے،بڑے،مردوعورت کو وقتاً فَوقتاً کھانسی ہوتی رہتی ہے۔

کھانسی کی مختلف اقسام

(1)خشک کھانسی یہ بغیر بلغم کی ہوتی ہے، کھانستے وقت دھچکاسالگتاہےجس کی وجہ سےگلےپر زورپڑتاہے۔اس کا علاج اگرنہ ہوتوپھیپھڑوں میں زخم پیدا ہوسکتاہے۔اسے معمولی سمجھ کرچھوڑدینا آگےجاکرنقصان دےسکتا ہے۔

(2)بلغمی کھانسی بلغمی کھانسی کےشکار ہونے والوں میں بڑی تعدادبچّوں اور بزرگوں کی ہوتی ہے۔

(3)پرانی کھانسی کھانسی اگرسات یا آٹھ ہفتوں تک برقرار رہےتواسے پرانی کھانسی کانام دیا جاتا ہے۔ اس کا ایک سبب تمباکو نوشی بھی ہے۔ یہ کبھی کبھار مہینوں تک چلی جاتی ہے لہٰذا ایسی صورت میں لازمی علاج کروائیں۔

(4)شدید کھانسی جب مسلسل دو تین منٹ تک کھانسی ہوتی رہےاسے شدید کھانسی کہا جاتاہے۔یہ پھیپھڑوں کی سوزش(سوجن،ورم) وغیرہ کی وجہ سےہوتی ہے۔

(5)کالی کھانسی یہ وہ بلغمی کھانسی ہےجوجراثیم کی وجہ سےہوتی ہے۔عموماً بچّوں میں پائی جاتی ہے۔ اس کی وجہ سےسانس لینے کے راستےاور پھیپھڑوں میں انفیکشن پیدا ہوتا ہے اورکبھی تو سانس لینا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ علاج کے بعد بھی ہلکی ہلکی باقی رہتی ہے۔اس کی علامات میں سے لگاتار کھانسی آنا اورچہرے کا رنگ بدل جانا ہے۔

کھانسی ہونےکےاسباب :

جن وجوہات کی بنا پر اکثرکھانسی ہوتی ہے، ان میں سے چند یہ ہیں :سردی لگنا، گردو غبار ہونا،نزلہ،زکام اور بخار ہونا، ناک کی ہڈی کابڑھ جانا، T.B ہونا، گلے کا خراب ہونا،سگریٹ پینا، حلق میں سوزش ہونا، سانس کی نالی اور پھیپھڑوں میں خرابی پیدا ہونا،تلی ہوئی چیزیں کھانا،ترش یا مرچوں والی چیزیں کھانا،کبھی دل اور معدےکی بیماریوں کی وجہ سے بھی کھانسی ہوتی ہے۔

موسم اور احتیاط

جوافراد دائمی کھانسی یا سانس کی تکلیف میں مبتلا ہیں ان کو موسمِ سرما اور بہار میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے کیو نکہ ان موسموں میں پھیپھڑوں کی نالیوں میں بلغم جمع ہوتاہے جو نزلہ اور زکام کےساتھ ساتھ پھیپھڑوں میں انفیکشن کا بھی سبب بن جاتا ہے۔ بسااوقات شدید کھانسی کی صورت میں بھی باہر نہیں نکلتا ۔

غذا و پرہیز

آلو، چاول، گوبھی، پراٹھا، مونگ پھلی، کولڈ ڈرنک وغیرہ سےبچنےکی کوشش کریں اور ادرک، لہسن، مچھلی، کالے چنے کا شوربہ، گوشت کا شوربہ، کدو وغیرہ زیادہ استعمال کریں۔

چند مفید ادویات ہومیو پیتھک ادویات کھانسی کےلیے

خشک کھانسی میں استعمال ہونے والی ادویات میں ایکونائٹ ، بیلاڈونا ، برائی اونیا ، فاسفورس ،کاسٹی کم، سپونجیا وغیرہ وغیرہ ہیں۔

٭- بلغمی کھانسی جس کی بلغم سفید اور شفاف ہو، دوائیں آرسینی کم البم ،یا کالی میور ہے۔اگر بلغم پیلی اور سبز ہوتو اس کی دوا ہیپر سلف،کالی بائیکرام ہیں۔

٭- ایسی کھانسی جس کا تعلق متلی سے ہو۔”اپی کاک“ 30 دوا ہے۔

٭-”ایکونائٹ“ میں لگاتار مختصر،خشک کھانسی ۔ کھردری آواز والی کھانسی ۔چھاتی میں خشکی۔ہرسانس کو اندر کی طرف کھینچتے وقت دم گھٹتا ہوا محسوس ہو۔رات کو انزائٹی ،بے چینی میں اضافہ جوٹھنڈی ہوا میں گھومنے کے بعدہو پائی جاتی ہے۔

کھانسی اگر اچانک ہو جائے ، منہ اور گلا خشک ہو اور مریض اس اچانک حملہ سے خوفزدہ ہو تو ایکونائٹ 1000+آرسینک+بیلاڈنا 100 آدھا گھنٹہ کے وقفہ سے 2 بار اگر ہر وقت بے چینی لگی رہے تو آرسینک کو آزمانا چاہیے۔ ایسا مریض جو آرسینک کا تقاضا کرے لیکن خشک کھانسی اور چھینکیں گرمی سے بڑھیں تو آرسینک آیوڈائیڈ مفید ہو گی۔ جو کمی خون کے مریض کے لئے بھی بھی مفیدہے۔

خشک کھانسی کے ساتھ اگر نچلے جبڑے اور گلے کے غدود بڑھے ہوئے ہوں۔ لیٹنے سے چکر آئیں تو برومیم دیں۔

جب سردیاں گرمیوں میں تبدیل ہو رہی ہو تو اکثر نزلاتی تکلیفوں میں برائیونیا کام آتی ہے جو 200 طاقت میں اچھا کام کرتی ہے۔ اس موسم میں اگر کالی کھانسی یا عام تشنجی کھانسی اور دمہ ہو جائے تو ڈروسرا لازمی دوا ہوگی۔ نمدار موسم بھی ڈروسرا کی تکلیفیں بڑھتی ہے۔

٭-”برائی اونیا“کا مریض پیاسا ،چڑچڑا،کھانسی خشک ،چھاتی زخمی محسوس ہو، کھانستے وقت چھاتی کو تھامنا پڑے تا کہ تکلیف نہ ہو۔کھانسی تمام جسم کو ہلا کر رکھ دے ۔بچہ چھلانگ مار کر بستر سے اُٹھ جائے اورگہرا سانس لینے کی تگ ودو کرے۔ اس کا مریض زود حس ہوتا ہے، حرکت سے ،کھانے یا پینے سے،اس کے بعدتکلیف میں اضافہ ہو ۔ پیاسا ہوتا ہے ۔ٹھنڈے پانی کی طلب۔کھوں کھوں کی آواز سے ساتھ خشک کھانسی جو بالآخر الٹی پر ختم ہوپائی جاتی ہے۔

گرم مزاج مریض کی خشک کھانسی جو بلغمی کھانسی بن جائے اور گلے میں پیپ پڑنے کا رجحان ہو تو کلکریا سلف دوا ہو گی۔

روٹھنے کی عادی لڑکیوں اور ہسٹیریائی مزاج عورتوں کی کھانسی میں اگنشیا Ignatia بہترین ہے۔

ریومیکس کی کھانسی ضدی اور خشک ہوتی ہے۔ گلے میں سخت کھجلی ہوتی ہے، کھانسی لیٹنے سے بڑھتی ہے۔ اسے چیلی ڈونیم کے ساتھ ملا کر دینا بہترین نسخہ ہے۔ اگر یہ کام نہ کرے تو سلفر 200 اور رسٹاکس 200 باری باری دیں۔

سپونجیا کی خشک کھانسی دل کے عارضہ سے تعلق رکھتی ہے۔ چھاتی سے آرا چلنے کی سی آواز آتی ہے۔

٭-”بیلاڈونا“ بچوں کی کھانسی میں بچہ کھانسنے سے پہلے چیختا ہے۔کھانسی بہت شدید ہوتی ہے۔بخار کی صورت میں چہرہ سرخ ۔ کھانسی کے ساتھ نرخرہ میں خشکی ۔گلے میں سرخی ساتھ نرخرہ میں چھیلن۔ کھانسی مختصر جس میں بھونکنے والی آواز آئے ،تشنجی ،جلن دار اور سنسناہٹ والی کھانسی ۔شدید کالی کھانسی (کھوں کھوں کرنے والی)نرخرے میں تشنج جس سے کھوں کھوں کرنااور سانس لینا مشکل ہو ۔ چہرہ سرخ،پتلیاں پھیلی ہوئی۔بچہ کھانسے سے پہلے چیخے ۔ کھانسی کا اختتام چھینکوں کے ساتھ ہو تا ہے ۔ خشک،تشنجی،با ربار تنگ کرنے والی کھانسی جیسے گلے میں گرد رکھی ہو ،رات کو شدت ہو کہ مریض بستر پر اُٹھ کر بیٹھ جاتا ہے۔

ایسے بچوں کی خشک کھانسی میں ، جن کو پیٹکے کیٹروں کی شکایت اور نک کو انگلی سے کھجلانے کی عادت ہو، سائنا دوا ہو گی۔ اگر اس کےساتھ معدہ تیزابی ہو تو نکس وامیکا کارآمد ہے۔

خشک کھانسی میں جو حنجرہ پر دباؤ ڈالے اور نیند کےدوران زیادہ ہو جائے ، لیکیسس بہت موثر ہے۔

خشک کھانسی جو رات کو زیادہ ہو اور بچے سخت غصیلے اور ضدی ہوں ان کے ہر مرض کا علاج کیمومیلا ہے۔

٭-”میفائٹس“ایسی کھانسی جوساری رات بڑھے’ ’میفائٹس“ 3X دوا ہے۔ تھکاوٹ جو نڈھال کر دینے والی مشقت سے ہو تو دوا ہے ۔ ڈاکٹر فرینگٹن کے مطابق اگر اس کو چھوٹی طاقت میں دیا جائے تو یہ اعصابی نظام کو تقویت دیتی ہے اور تھکاوٹ کو دور کر دیتی ہے۔

٭-کالی کھانسی جس میں سانس میں دقت ہواور بعض اوقات بے ہوشی پر منتج ہو تو ”کیوپرم مٹیلی کم“30 دوا ہے۔

٭-”فاسفورس“ کی کھانسی نرخرہ میں اری ٹیشن کی وجہ سے اُٹھتی ہے ۔ فاسفورس کی کھانسی میں اضافہ دورانِ گفتگو یا آواز کے استعمال سے ہوتا ہے۔ اس میں گلا متاثر ہوتا ہے جس سے بولنا مشکل ہو۔یہ شروع میں خشک اوراپنی جگہ مضبوطی سے ٹکی ہوئی ،چھاتی خشک محسوس ہوتی ہے۔پھر پیپ دار،چپکنے والی میوکس خارج ہوتی ہے ۔ ٹھنڈا برف والا پانی پینے کی شدید طلب ۔ ٹھنڈی ہوا کی تبدیلی سے تکلیف میں اضافہ۔

”فاسفورس“ میں خشکی کی طرف رغبت والی کھانسی۔تھکاوٹ پیداکرنے والی کھانسی ۔ شدید ہلا دینے والی کھانسی۔کھانستے وقت پیٹ اور چھاتی کو تھامنا پڑے ۔کھانسی سے کانپے۔ہنسنے سے ،بولنے سے، یاکھانے سے کھانسی میں اضافہ۔”فاسفورس “میں کھانسی جو اکثر سر کو ٹھنڈ لگنے سے ہو اور چھاتی پر اثر کر جائے۔گدگدی نرخرہ میں گرم کمرے سے ٹھنڈی ہوا میں جانے سے بڑھے ۔مریض ٹھنڈا ،ساتھ برف والے مشروبات کی پیاس۔ تشویش میں مبتلا ، اعصابیت کا شکار۔بائیں طرف لیٹنے سے کھانسی کا بڑھنا۔چھاتی پر بھاری پن کا احساس پایا جاتا ہے۔

٭- ”رومیکس کرسپس “میں خشک،شدیدلگاتارکھانسی جو گلے میں سرسراہٹ کی وجہ سے ہو۔کھانسی اس وقت بند ہوتی ہے جب آپ سر کو کمبل میں ڈھانپ لےں ۔لیکن ہوا دوبارہ کھانسی کو بحال کر دیتی ہے

٭-”رومیکس کرسپس“میں شدید خشک کھانسی جو کھانس کھانس کر تھکا دے بہترین دوا ہے۔اس کو 30 طاقت میں استعمال کریں۔

٭-”سپونجیا ٹوسٹا“ میں کھانسی خشک اور سخت ہوتی ہے۔جو خشک اور ٹھنڈے موسم میں شدید ہوتی ہے۔ سانس میں آواز اس طرح آتی ہے جیسے آری سے پائن بورڈ کو کاٹنے سے آتی ہے۔خشک کھانسی جو اونچی آوازمیں پڑھنے سے،گانے سے ،بولنے سے بڑھے۔کھانسی کے ساتھ ناگوار بد بوآئے ۔ آواز کا بیٹھ جانا۔کھانسی خشک،کتا کھانسی،بھاری آواز والی کھانسی۔آدھی رات سے پہلے اور سانس لینے کے دوران کھانسی میں اضافہ ہو۔چھاتی کی گہرائی میں ایک ایسا مقام ہوتاہے جواس نہ رکنے والی کھانسی کا ذمہ دارہوتا ہے۔گلے میں پلگ ہونے کا احساس۔گرم اشیاءکھانے ، پینے سے بہتری آئے۔سر کو نیچے کی طرف کر کے لیٹنے سے اضافہ ہو تا ہے۔

٭-جنرل کھانسی کا فارمولا(ایکونائٹ+آرسینی کم+ بیلاڈونا+مرکس سال+پلسٹیلا )ہے۔

٭-خشک کھانسی ہو تو یہ فارمولا بھی بہترین ہے۔ (برائی اونیا+ہیپر سلف+سپونجیا)ہے۔

٭-ایسی کھانسی جس میں خرخراہٹ ساتھ ہو لیکن میوکس باہر نہ نکل رہی ہو جس کو(ریٹلنگ کھانسی) کہتے ہیں۔یہ فارمولا(اینٹی مونیم ٹارٹ+آرسینی کم البم+اپی کاک) ملا کربہترین ہےں۔

٭-ایسی کھانسی جس میں اخراج نہ ہوتو” رسٹاکس“6 یا”برائی اونیا “ 6بہت مفید ہے۔لیکن ایسی کھانسی جس میں میوکس کا سااخراج ہو تو”جسٹیشیا “30 دوا ہے۔

٭-کھانسی میں استعمال ہونے والا ایک مکسچر”ڈروسرا مدر ٹنکچر اور سپونجیا مدر ٹنکچر“ پانچ پانچ قطرے ملا کر دن میں چار بار شدت کی صورت میں زیادہ بار بھی لیا جا سکتا ہے۔

٭-کھانسی،بچوں کی کھانسی میں جس سے چھاتی میں خرخراہٹ ،اور اجتماع خون ہو (اینٹی مونیم ٹارٹ اور بیسی لینم) بہترین ہیں۔

کھانسی کا گھریلو علاج

شہد اور لیموں ملا لیں۔ اور تھوڑا تھوڑا سارا دن استعمال کریں۔
دو چمچ لیموں کے رس لیں اور ایک چمچ اس میں شہد ملا لیں اور اس میں تھوڑی سے سبز مرچ ملا لیں۔ یہ کھانی کے علاوہ سوزش کے لیے بھی فائدہ مندہے۔
اگر بچوں کو کھانسی ہو تو پیاز چھوٹا چھوٹا کاٹ کر ان کے بیڈ کے پاس رکھ دیں۔ اس سے ان کا گلا خشک نہیں ہو گا اور کھانسی بھی نہیں آئے اور یوں رات کو آرام سے سو سکیں گے۔
ایک عدد لیموں لے کر درمیان سے کاٹ لیں۔ نمک اور کالی مرچ لگا کر چوسیں اس سے کھانسی کو بہت فائدہ۔
ملٹھی صدیوں سے کھانسی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ آپ ایک چھوٹی سے شاخ چوسیں۔ یا پھر ملٹھی کا پوڈر کے ساتھ شہد اور لیموں بھی ساتھ ملا لیں۔ اور تھوڑی تھوڑی دیر بعد استعمال کریں۔
کھجور اور انجیر چار چار کی تعداد میں لے لیں۔ ایک لیٹر پانی میں ابالیں دن میں دو بار استعمال کریں۔
مرغی کی یخنی پیار زیادہ تعداد میں ڈال کر بنائیں اور باربار پلائیں۔
گاجر کا جوس گرم گرم کھانے کے بعد پیئں۔
ادرک کو باریک باریک کاٹ لیں۔ایک چمچ اور اسی طرح ایک چمچ دارچینی پسی ہوئی ڈال کر ابالیں۔ بعد تھوڑا سا شہد اور لیموں ملا لیں۔ اور تھوڑا تھوڑا استعمال کریں۔
سیب کا سرکہ اور شہد ہم وزن لے لیں۔ دونوں کو ملا لیں۔ رات کو سونے سے پہلے استعمال کریں۔ خشک کھانسی کے لیے بہت مفیدہے۔
سبز چائے شہد ملاکر پئیں۔
سونف کی چائے پئیں خشک کھانسی کے لیے بہت مفیدہے۔
تھوم یا لہسن باریک کرکے ساتھ شہد بھی ملا لیں۔ ایک چمچ دن میں دو تین بار استعمال کریں۔
ایک سیب، ایک عدد پیاز، 4 خشک کھجور اور 10 دانے کشمش ملا کر پانی میں ڈال کر ابالیں اور بعد میں مل کو ساری چیزوں کو ملا لیں۔ تین دفعہ ان چیزوں کو استعمال کریں۔

ٹوٹکے کھانسی کے لیے خشک و عام

ابلے ہوئے انڈے کی زردی لیں اور اسے شہد میں ملا کر کھائیں اس عمل سے سخت سے سخت کھانسی سے بھی شفاء نصیب ہوتی ہے
سونے سے پہلے ٹخنوں پر وکس لگا کر سوئیں اس سے کھانسی میں کافی حد تک کمی واقع ہو گی
دوپیاز لے کر آگ پر بھون لیں جب اس کا بیرونی چھلکا جل کر کالا ہوجائے تو چھلکا اتار کر اندرونی حصہ رگڑ کر خوب باریک کرلیں اور چھان کر اس کا پانی الگ نکال لیں۔ پھر اس میں ہم وزن شہد ملالیں۔ یہ آمیزہ ایک چمچ صبح شام مریض کو دیں ۔حیرت انگیز طورپر کھانسی میں افاقہ ہوگا۔ –
منقہ استعمال کروائیں یا کشمش
ذرا سی ملٹھی کھانے سے کھانسی کافی حدتک کم ہوجاتی ہے –
تازہ سیپ لے اس کا جوس نکال لیں اور شہد ملا کر پلائیں
سوپ میں کالی مرچ اور ادرک اور لہسن پیاز، سونف میھتی کے دانے اور تھوڑی سی اجوائن بھی ملا کر پینے سے خشک اور دائمی کھانسی سے نجات حاصل ہوتی ہے

یہ ایک معلوماتی پوسٹ ہے۔ علاج کی غرض سے اپنےڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ شکریہ

Similar Posts