bio chemic medicine
bio chemic medicine

12- بائیو کیمک ادویات اور امراض

1۔ فیرم فاس

جب ہمارے جسم میں (جسمانی نظام میں) فیرم فاس کی کمی ہو جاتی ہے تو اس سے سوزشی کیفیات نزلہ، زکام، کھانسی وغیرہ کی علامات ابھر آتی ہیں۔ تمام بخاروں اور سوزشوں کی بے قاعدگی دور کرنے کے لئے یہ بنیادی دوا ہے۔ اسے سوجن کی ابتداء میں اور فاسد مادے رسنے سے پہلے دیتے ہیں، یوں یہ دوا سوزش کی ابتدائی کیفیت کے لئے ہے۔ یہ دوا خون کا رنگ ٹھیک کردیتی ہے۔ چنانچہ اینیمیا میں عمدہ ٹانک ہے۔

اس دوا کو مندرجہ ذیل امراض میں استعمال کرتے ہیں:

*١۔* مختلف قسم کے بخار۔

*٢۔* سوزش۔

*٣۔* خون یا بلغم کا اجتماع۔

*۴۔* شدید علامات والے امراض کے ابتدائی مرحلے۔

*۵۔* خون رسنا، نکسیر پھوٹنا۔

*٦۔* جریان خون۔

*٧۔* پیشاب پر قابو نہ رکھنا۔

2۔کلکیریا فاس

اس دوا کا خصوصی کیمیائی اثر ایلبومن پر ہوتا ہے چنانچہ جب بھی پیشاب میں ایلبومن اس سے متعلقہ مادوں کا اخراج ہو، کلکیریا فاس استعمال کرائیں، اینیمیا میں بھی یہ پہلی دوا ہے۔ یہ دانتوں کی ساخت اور ہڈیوں کی ساخت برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ کلکیریا فلور دانتوں کے انیمل اور ہڈیوں کے غلاف کی تشکیل و استحکام کے کام آتی ہے چنانچہ کلکیریا فاس ہڈیوں کے تمام امراض کی دوا ہے۔ بچوں کے دانت نکالنے کے مرحلہ میں دی جاتی ہے۔ یہ دوا کیمائی انداز میں معدے کے جوس میں پائی جاتی ہے اور نظام ہضم و انجذاب میں معاونت کرتی ہے۔ اسے میگنیشیا کے ردو بدل میں دیتے ہیں۔ شدید امراض سے صحت یابی پر خون کے نئے خلیے تعمیر کرنے کے لئے اسے ٹانک کی حیثیت سے استعمال کیا جاتا ہے۔

کلیکریا فاس مندرجہ ذیل امراض میں انتہائی مفید ہے:

*١۔* بچوں میں ہڈیوں کی مناسب نشونماء۔

*٢۔* سوکھاپن، کبڑا پن۔

*٣۔* بیماری کے بعد بحالیء صحت۔

*۴۔* معمر افراد ٹانک۔

*۵۔* اینیمیا۔

*٦۔* پیشاب میں ایلبومن آنا۔

*٧۔* پرانے امراض کے ساتھ وزن میں کمی۔

*٨۔* صبح کے وقت منہ کا ذائقہ کڑوا ہو۔

*٩۔* بچوں میں موسم گرما کی بیماریاں۔

*١٠۔* اسہال وغیرہ۔

*١١۔* رات کو زیادہ پسینہ آنا، تپ دق۔

*١٢۔* پنڈلی کی ہڈی میں درد۔

*١٣۔* غذا کا جزو بدن نہ بننا۔

*١۴۔* ناک کے غدود کے مسائل۔

3۔کلکیریا فلور

یہ نمک، ایلبومن کے ساتھ مل کر لچکدار ریشے بناتا ہے۔ ان لچکدار ریشوں کی کمی بافتوں کو ڈھیلا کر دیتی ہے۔ چنانچہ خون کی نالیاں پتلی ہو جاتی ہیں اور ان سے خون رسنے لگتا ہے۔ بڑی وریدیں پھول جاتی ہیں اور غدود سخت ہو جاتے ہیں۔ کسی بھی مقام پر پائی جانے والی سختی اس کی نمایاں علامت ہے، یہ دوا دانتوں کا انیمل بحال کرتی ہے۔

مندرجہ ذیل بیماریوں میں کلکیریا فلور مخصوص دوا ہے:

*١۔* پھولی ہوئی وریدیں۔

*٢۔* بواسیر۔

*٣۔* غدود کا سخت ہو جانا۔

*۴۔* پراسٹیٹ گلینڈ

*۵۔* ٹانسلز۔

*٦۔* گھٹیا میں بافتوں کا بڑھنا۔

*٧۔* رحم سے خون کا اخراج۔

*٨۔* موتیا بند۔

*٩۔* دانتوں کا انیمل اترنا۔

4۔کلکیریا سلف

انفیکشن یا پیپ پڑنے کے تمام امراض کے تیسرے درجہ میں اس کا استعمال عمل میں لایا جاتا ہے۔ ان میں نزلہ، زکام، بلغمی جھلیوں کی سوزش، پھوڑے، کاربنکل اور السر شامل ہیں۔ سلیشیا پیپ پکنے کے عمل کو تیز کردیتی ہے جبکہ کلکیریا سلف اس عمل کو مکمل کردیتی ہے۔ اس کی ٹھوس علامات میں گاڑھا، بھاری اور زرد فاسد مواد ہے۔ بعض اوقات اس مواد میں خون بھی شامل ہوتا ہے۔

کلکیریا سلف درج ذیل امراض کی دوا ہے:

*١۔* پیپ پیدا کرنے والے امراض۔

*٢۔* السر۔

*٣۔* پھوڑے۔

*۴۔* گلے کے غدود کا پھوڑا۔

*۵۔* جلد کے امراض۔

*٦۔* پرانا نزلہ۔

5۔ میگنیشیا فاس

اگر اس نمک کی ریشوں میں کمی پیدا ہو جائے تو ریشے سکڑ جاتے ہیں۔ بافتوں کا اس طرح سکڑنا، اینٹھن، پٹھے چڑھنا اور تشنج پیدا کرتا ہے۔ یہ کھنچاوُ حسیاتی اعصاب پر بھی دباوُ ڈالتا ہے، چنانچہ تیز، اذیت ناک اعصابی درد کسی بھی حصہ میں شروع ہو جاتا ہے، میگنیشیا فاس کا استعمال بافتوں کے کھنچاوُ کو دور کرتا ہے۔ نتیجتاً ہر طرح کے درد، قولنج، اینٹھن اور تشنج کا علاج ہے۔

میگنیشیا فاس ان امراض کا علاج ہے۔

*١۔* اعصابی درد۔

*٢۔* سر درد۔

*٣۔* قولنج۔

*۴۔* حیض کا تکلیف سے آنا۔

*۵۔* تشنج والی کھانسی۔

*٦۔* پٹھے چڑھنا اور اینٹھن۔

6۔ کالی میور

جب اس نمک کی کمی ہو تو بدن سے البیومن خارج ہوتا ہے۔ نتیجتاً انتڑیوں، مقعد، گردن، ناک وغیرہ کی نسیجی بافتوں سے چپکنے والا گاڑھا سفید مواد خارج ہوتا ہے یا رستا رہتا ہے۔ یہ نمک سوزشی امراض کے دوسرے مرحلہ میں مفید رہتا ہے جس میں مذکورہ اخراج ظاہر ہوتا ہے۔ فیرم فاس پہلے درجہ/ مرحلہ میں دیا جاتا ہے جبکہ کالی میور کھانسی کی سوزش، پھوڑوں اور اسہال وغیرہ کے دوسرے مرحلے میں دیا جاتا ہے۔

یہ دوا مندرجہ ذیل امراض کے علاج کے لئے دی جاتی ہے۔

*١۔* نزلہ اور بلغم سے متعلقہ امراض۔

*٢۔* برونکائٹس۔

*٣۔* کالی کھانسی۔

*۴۔* ناک کے استر کی سوزش۔

*۵۔* غدودوں کی سوزش۔

*٦۔* اسہال۔

7۔ کالی فاس

یہ اعصاب اور دماغ کی دوا ہے۔ جب بھی کوئی بیماری اعصاب کے انحطاط کی وجہ سے پیدا ہو تو فوراً کالی فاس کا سوچیں، دماغی قوت کا فقدان، کمزور یاداشت، کمزوری، ڈپریشن، اعصاب زدگی، بد حواسی، دماغی تھکاوٹ، سر چکرانا اور بے خوابی، کالی فاس کی علامتیں ہیں۔

جارحیت اور انحطاط دونوں طرح کی علامات پر کالی فاس کے استعمال سے قابو پایا جا سکتا ہے۔ چنانچہ یہ دوا بدبودار سانس، ‘بو’ بدبو والے اسہال اور پیچش اور زہریلے السر کا اچھا علاج ثابت ہوتی ہے۔

مندرجہ ذیل امراض میں اس دوا کا استعمال مفید رہتا ہے۔

*١۔* اعصابی بے قاعدگی۔

*٢۔* پٹھوں کا درد، اعصابی سوزش۔

*٣۔* ہسٹریا۔

*۴۔* اعصابی کمزوری۔

*۵۔* بے خوابی۔

*٦۔* جریان خون۔

*٧۔* جسمانی بو اور بدبودار سانس۔

8۔ کالی سلف

یہ نمک سوزش اور ورم کے تیسرے درجے میں مفید ہے۔ اس درجہ میں رسنے والا مواد ہلکا زرد یا سبزی مائل ہوتا ہے۔ فیرم فاس پہلے درجے میں، کالی میور دوسرے درجے میں اور کالی فاس پیپ زدہ سوزش اور ورم کے تیسرے درجے میں دیتے ہیں۔

یہ آکسیجن برداری کا کام کرتی ہے’ چنانچہ تنفس بہتر بناتی ہے۔ جلد کے مساموں کو کھولتی ہے اور خون کو بالائی سطح پر پہنچاتی ہے۔ جب فیرم فاس کے استعمال سے بخار نہ اترے اور کئی دنوں تک برقرار رہے تو کالی فاس دیں۔

کالی سلف جلد کی بافتوں کو قوت دیتی ہے اور سر کی جلد کا جزو ہوتی ہے، چنانچہ یہ خشکی، سکری اور زرد زروں کا اطمینان بخش علاج ہے۔ اس لئے ان بیماریوں میں شفا بخش ہے۔

مندرجہ ذیل امراض میں اس دوا کا استعمال مفید ہے۔

*١۔* انفیکشن اور بلغم کی سنگین کیفیات۔

*٢۔* جلد کے امراض، خشکی سکری۔

*٣۔* برونکائٹس (ہوا کی نالی کی سوزش)

*۴۔* کالی کھانسی۔

*۵۔* ٹائیفائیڈ۔

*٦۔* گھٹیا اور نقرس۔

٩۔ نیٹرم میور

یہ نمک پورے جسمانی نظام میں پانی کے تناسب کو برقرار رکھتا ہے۔ جب اس نمک کی تقسیم ہمارے بدن میں درست طور پر عمل میں نہیں آتی تو پانی کا تناسب بگڑ جاتا ہے۔ کچھ حصوں میں خشکی پیدا ہو جاتی ہے جبکہ جسم کے کچھ حصوں میں پانی کی مقدار بڑھ جاتی ہے جیسا کہ نزلے کی ریزش میں ہوتا ہے، اس کی وجہ پانی کی ضروری مساوات برقرار نہ رہتا ہے، پانی سے بھرے دانے، آبلے۔ زکام میں ناک سے رقیق سیال کا اخراج، پتلے دست، آنسو بہنا اور لیکوریا میں پتلا پن وغیرہ اسی بے قاعدگی سے پیدا ہوتا ہیں۔

یہ دوا درج ذیل امراض کا علاج ہے۔

*١۔* ذیابیطس۔

*٢۔* نزلہ۔

*٣۔* ناک کے استر کی سوزش۔

*۴۔* دمہ۔

*۵۔* بدہضمی میں پانی جیسی قے۔

١٠۔ نیٹرم فاس

جسمانی نظام میں تیزابیت بڑھ جائے تو یہ دوا اکسیر ہے، کھٹی ڈکاروں اور حلق میں اچھل کر آنے والے تلخ سیال کا علاج نیٹرم فاس سے موُثر رہتا ہے۔ کھٹی قے، بدبودار اسہال، قولنج، تشنج اور بخار (معدے میں تیزابیت کی وجہ سے) تیزابیت کی وجہ سے معدے میں بے قاعدگی، انتڑیوں میں لمبے اور سوئی جیسے کیڑوں کے لئے (یہ بھی تیزابیت کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں) نیٹرم فاس ہی موزوں ہے۔

درج ذیل امراض میں یہ دوا مخصوص مقام رکھتی ہے۔

*١۔* بد ہضمی۔

*٢۔* اسہال۔

*٣۔* تیزابیت کے ساتھ بخار۔

*۴۔* نقرس اور گھٹیا۔

*۵۔* کمر درد، کمر کے نچلے حصے میں۔

11۔ نیٹرم سلف

یہ نمک ہمارے بدن سے اضافی پانی اور رطوبتیں خارج کرتا ہے اس کے ہر مالیکیول میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ یہ پورے جسمانی نظام میں سے پانی کے دو مالیکیول اٹھائے اور انہیں لے جا کر خارج کردے۔ یہ زندہ اجسام میں پانی کی مقدار کو درستی اور بے قاعدگی دیتا ہے۔ جب بھی مریض کے جسم میں غیر ضروری پانی خارج ہونے بجائے جمع ہو جائے تو فوراً نیٹرم فاس کا سوچیں۔ نشیبی اور دلدلی علاقوں میں رہنے والے سیلن والے بند گھروں کے مکین اور پانی کی سبزیاں اور مچھلیاں وغیرہ کھانے والے افراد کے جسم میں اضافی پانی پیدا ہوتا ہے جسے توازن میں رکھنے کے لئے نیٹرم سلف کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس طرح ملیریا اور دیگر نوبتی بخار سیلن اور نمی والی جگہوں میں جنم لیتے ہیں۔ ان کا علاج یہی دوا ہے۔

نیٹرم فاس صفراء پر بھی اثر انداز ہوتی ہے اور اسے معمول پر رکھتی ہے۔ چنانچہ یرقان، صفراء کی کثرت، کڑوے ذائقے، سبز اسہال، صفراوی قے، صفراء سے سردرد، حمل میں قے اور جلد پر زردی مائل رطوبت اخراج، جلد کا زرد رنگ ہو جانا جیسے مسائل اس دوا سے حل ہو جاتے ہیں۔

مندرجہ ذیل امراض میں اس دوا کا استعمال مفید ہے۔

*١۔* ذیابیطس۔

*٢۔* جگر کی باقاعدگیاں۔

*٣۔* ملیریا۔

*۴۔* یرقان۔

*۵۔* ہیضہ۔

12۔ سلیشیا

یہ دوا پیپ کا اخراج تیر کرتی ہے۔ گہرے پھوڑوں اور السر (ناسور) میں سے پیپ رستی ہو۔ نزلے جی کی ریزش بو کے ساتھ بدبودار اخراج، جسم کے کسی بھی مقام نہیں گاڑھے، زرد اور بھاری مواد کا اخراج، ٹانسلز میں پیپ بننا شروع ہو جائے تو سلیشیا کا استعمال کامیاب علاج ہے۔

مندرجہ ذیل میں امراض میں استعمال کرتے ہیں۔

*١۔* پیپ سے متعلق پرانے مسائل۔

*٢۔* پھوڑے

*٣۔* ٹانسلز کی سوزش۔

*۴۔* پرانا نزلہ اور سانس کی بیماریاں۔

Similar Posts