مثانہ،نظام بول کی بیماریاں

ورم مثانہ،نظام بول کی بیماریاں اور ان کا ہومیوپیتھی علاج

یوریٹری انفیکشن کی علامات


پیشاب کا درد سے آنا(قطرہ قطرہ آنا)یا اس میں جلن کا احساس ہو۔بار بار پیشاب کا آنا۔دردسیدھی پبک بون ( ناف کی ہڈی) کے اوپر ہوں ۔ پیشاب دھندلا آتا ہے اور اس سے بدبو آئے۔پیشاب میں خون آتا ہے ۔ رات کو پیشاب کرنے کی حاجت ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ اضافی علامات میںمباشرت کے دوران درد ہوتی ہے۔کوکھ میں درد ہوتا ہے۔تھکاوٹ ،بخار ،ٹھنڈکا لگنا،متلی اور اُلٹی کا آنا۔ذہنی کیفیت کا بدلنا یا کنفیوژن پیدا ہونا پایا جاتا ہے۔
٭-ہومیو ادویات مثانے کے انفیکشن (ورم مثانہ ) میں اکثر مدد گار ثابت ہوتی ہیں،یہ اس تکلیف کی بے چینی کو ختم کرنے اورجلد صحت یابی میں حوصلہ بڑھاتی ہیں ۔ علامات میں مسلسل پیشاب کرنے والی حالت بنی رہتی ہے ۔پیشاب میں جلن، ڈنگ لگنے کا احساس اور بعض اوقات مثانے والی جگہ پرشدید درد کا احساس ہوتا ہے۔ پیشاب سے ناگوار بو آتی ہے، بادل تیرتے ہیںیا بے رنگ سا پیشاب آتا ہے۔ اس کامریض بے چین سا ، مدتوں سے مثانے کی نالی کے انفیکشن میں مبتلا ہوتا ہے ۔ خاص طور ایسے مریض جن کو اس تکلیف کے ساتھ بخار بھی ہو ،گردوں کے مقام پر درد ہوتا ہے اور خطرناک قسم کی علامات ہوں تو ایسے مریضوں کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے ۔


مختصر علامات کے ساتھ یوریٹری انفیکشن میں استعمال ہونے والی ادویات

1٭-اڈونس ورنالِس=پیشاب کی سطح پر تیل کے قطرے تیرتے نظر آتے ہیں۔البیومن آتی ہے۔یہ دواقلبی عوارض میں مفید ہے جو کہ گٹھیا یا انفلوئنزا یا انفلوئنزا پیشاب میں البیومن آنے کے بعد پیدا ہو۔
2٭-ایگنس کاسٹس=پیشاب کی نالی میں زرد رنگ کا موادآتا ہے۔ انزال کے بغیر ہی تھوڑی سی منی نکلتی ہے۔
3٭-ایگنس کاسٹس=اس دوا کااثر جس پر یہ زیادہ اثر کرتی ہے وہ آلاتِ تناسل ہے۔مثانے میں جلن پیشاب کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔
4٭-ایگنس کاسٹس=مثانے میں درد،پیشاب زیادہ مقدار میں آتا ہے۔رات کو نیند کے دوران دوبار اٹھنا پڑتا ہے۔
5٭-ایگنس کاسٹس=پیشاب کرتے وقت بعض اوقات پیٹ کے نیچے والے حصے میں درد ہوتا ہے۔بعض اوقات گردوں میںبھی ہوتا ہے۔
6٭-ایگنس کاسٹس=سرخ ،میلا ،ساتھ مثانے میں دباﺅ کے ساتھ جلن پائی جاتی ہے۔
7٭-الٹر س فاری نوسا30 ==تیز چلنے یا چھینک آنے سے پیشاب از خود نکل جاتا ہے۔
8٭-الٹر س فاری نوسا30 =کبھی کبھار سلسل البول،تیز چلنے یا چھینک آنے سے ضعفِ ضبط کی وجہ سے پیشاب خطا ہو جاتا ہے۔پیشاب مقدار میں کم آتا ہے اور ان میں فاسفیٹ ملے ہوتے ہیں۔
9٭-الٹر س فاری نوسا30 =ایسی نوجوان لڑکیاں جن کو سبز یرقان کی تکلیف ہواور خون کی کمی کا شکار ہوں مثانے کی کمزوری کی وجہ سے پیشاب کو روک نہ سکتی ہوں دوا ہے۔
10٭-اموینم کارب اور ایلوز30ملاکر=بچہ رات کو بے خبری میں خوبخود خارج ہو جائے۔یاکسی بھی جگہ پیشاب ،پاخانہ کر دیتا ہو۔
11٭-امونیم کارب= پیشاب کرنے کی مسلسل خواہش،رات کو بے اختیار نکل جائے۔مثانے میں مروڑ ۔ پیشاب سفید،ریت والا،خونی،کھل کر جس کی دُرد ہل چکی ہواور بدبودار ہوتا ہے۔
12٭-ارجنٹم نائٹریکم=پیشاب کی دھار کا احساس نہ ہو سکے۔
13٭-ارجنٹم نائٹریکم=رات کو بستر پرپیشاب کرنے والے بچوں کے لیے مفید ہے
14٭-ارجنٹم نائٹریکم= ابتدائی درجہ کا سوزاک ، اخراجات کھل کر اور خوفناک کاٹنے والی دردیں ہوتی ہیں ۔ یوریتھرا سوجا ہوا ساتھ درد،جلن، اچنگ،درد ایسی جیسے سکڑے ہوئے عضلہ سے آتی ہے۔
15٭-ارجنٹم نائٹریکم=پیشاب غیر ارادی طور پردن اور رات کو خارج ہوتا ہے۔ پیشاب کی نالی سوجی ہوئی ، اس میں درد،جلن اور اچنگ پائی جاتی ہو۔درد ایسی جیسے کوئی تیز نوک دار چیز رکھی ہو۔
16٭-ارجنٹم نائٹریکم=پیشاب کم مقدار میں،رنگت گہری،پیشاب کی دھار پھٹی ہوئی۔پیشاب کر چکنے کے بعد بھی ایک دو قطرے گریں۔
17٭-ارجنٹم نائٹریکم=سوازک کا پہلا درجہ پایا جاتا ہے۔ اخراجات کثرت سے، اس میں کاٹنے والی دردیں ،پیشاب خون آلود ہوتا ہے۔
18٭- امبرا گریزا= پیشاب کا رنگ گدلا حتیٰ کہ اخراج کے دوران بھورے رنگ کا مادہ تہہ نشین ہوتا ہو
19٭- امبرا گریزا= پیشاب کرنے کے دوران جلن، ٹیسیں ، خارش، مثانے اور والوا میں سنسناہٹ، پیشاب کی بو کھٹی ہوتی ہے۔
20٭- امبرا گریزا= میں جنسی اعضاءمیں جلن، ساتھ خون کے چند قطرے خارج ہوتے ہیں۔
21٭-ایپس میلی فیکا =پیشاب کم مقدار میں آتا ہے ۔رنگت گہری، آخری بوند جلن کے ساتھ آتی ہے۔
22٭-ایپس میلی فیکا ،ایپو سائینم=پیشاب کی مقدار دن اور رات کو زیادہ ہو۔
23٭- ایپس میلی فیکا =میں پیشاب بھی کم آتا ہے اور پیاس بھی نہیں پائی جاتی۔
24 ٭-ایپس میلی فیکا =میں پیشاب گہرے رنگ کا،بڑی مقدارمیں البیومن اور پیشاب کاسٹس (وائٹ سیلز،ریڈبلد سیلز،فیٹ سیلز ،پس سیلز،کڈنی سیلز پروٹین وغیرہ ) سے بھرا ہواہوتا ہے۔ گردوں کے امراض میں بڑی آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے۔
25٭-ایپس میلی فیکا =مسلسل اور غیر ارادی طور پر خارج ہوتا ہے۔ڈنگ مارنے والی دردیں اورپیشاب کا قطرہ قطرہ تکلیف کے ساتھ آتا ہے۔کم مقدار میں ،گہرے سرخ اور سنگترے رنگ کا ۔پیشاب کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت کا کمزور ہونابھی پایا جاتا ہے۔
26٭-ایپس میلی فیکا =میں بچوں میں پیشاب قطرہ قطرہ آتا ہو تو اس وقت ایپس ایک مفید دوا ہے۔
27٭-ایپس میلی فیکا =میں پیشاب کرنے کی حاجت مسلسل بنی رہتی ہے جب کہ ایک وقت میں چند قطرے ہی آتے ہیں۔
28٭-ایپس میلی فیکا = مثانے کی گردن پرشدید اری ٹیشن اور پیشاب رک رک کر آتا ہے۔اس دوا کا خیال اس وقت بھی آتا ہے جب پیشاب رکا ہوا ہویا مثانے میں سوزش ہو جو کینتھرس کے ناجائز استعمال کے بعدآئی ہو۔
29٭-ایکو نائٹ 30آرام نہ آئے تو ایپس میلی فیکا30 = نوزائیدہ بچے کا پیشاب بند ہو جائے تو۔
30٭-اپوسائینم کینابینم=جب بھی پیشاب کم ہو پیاس بہت زیادہ ہو
31٭-”ایپوسائنم کینابی نم “=اخراجِ پیشاب کی طاقت گھٹ جاتی ہے۔ بوند بوند اور بہت مشکل سے اترتا ہے۔جلندھر جو گردوں کی خرابی کے باعث ہوا ہو۔
32٭-”ایپوسائنم کینابی نم “= پیشاب آور کے استعمال ہوتی ہے۔یہ دوا استسقائی حالتوں میں استعمال ہوتی ہے۔جیسے پیٹ کی استسقائی حالت، کھوپڑی میں سیربروسپائنل سیال کی زیادتی میں ہوتا ہے۔
33٭-آرسینک البم=پیشاب کم آتاہو، مریض پانی گھونٹ گھونٹ پیتا ہے۔
34٭-آرسینک البم=پیشاب میں البیومن آتی ہے ۔
35٭-آرسینک البم=میںخون میں کریٹی نائن کا لیول ہائی ہوتا ہے۔یہ اس کی ایک مﺅثر دوا ہے۔ پیشاب کرتے وقت جلن ہوتی ہے اور مقدار میں کم آتا ہے ۔
36٭-آرسینک البم= البیومنیریا ، ایپی تھیل سیلز، خون کے جم جانے سے گول جسیمے اور پیشاب میں پس پائی جاتی ہے۔پیٹ میں پانی پڑا ہو اور اناسارکامریض ہوتا ہے ۔
37آرسینک البم=پیشاب کرنے کے بعد پیٹ میں کمزوری کا احساس، پیشاب کا رک جانا،کالے رنگ کا پیشاب ایسا جیسے اس میں گوبر ملا ہوا ہو پایا جائے تو آرسینی کم 30بہترین کام کرتی ہے۔
38٭-آرسینی کم البم=ایسے بچے جو اعصابیت کا شکار،تشویش میں مبتلا،بے چین،نازک مزاج جس کو دوسرے لفظوں میں ناک چڑھے بچے کہا جاتا ہے رات کو بستر پر پیشاب کر دیں۔مزید ٹھنڈے لوگ جورات ایک سے دو بجے بستر گیلا کریں دوا ہے۔
39٭-آرنیکا=غنودگی میں پیشاب اور پاخانہ خود بخود نکل جاناپایا جاتا ہے۔
40٭-آرنیکا=سخت جسمانی مشقت سے پیشاب کا بند ہو جانا سرخ اینٹوں کے بھورے کی طرح کی تلچھٹ ، مثانے میں اینٹھن کے ساتھ پیشاب کرنے کا عمل شدید پُر درد ہوتا ہے۔
41٭-فاسفورک ایسیڈم=پیشاب روکنے کی وجہ سے سردرد ہوتا ہے۔
42٭-فاسفورک ایسیڈم=رات کو پیشاب بار بار ہوتا ہے اور زیادہ ہوتا ہے۔پانی جیسا دودھیا،پیشاب میں شکر آتی ہے۔پیشاب کرنے سے پہلے بے قراری ہو اور بعد میں جلن ہوتی ہے۔
43٭-فاسفورک ایسیڈم،ایکو زیٹم ،آشوکا= پیشاب کا رات کو بستر پر نکل جانا۔
44٭-بپٹیشیا=، بنیزوک ایسڈ200=پیشاب میں تیز بو ہوتی ہے۔
45٭-بپٹیشیا=دائیں گردے والی جگہ پر سوئیاں گڑنے جیسی دردیں ہوتی ہیں۔شوٹ کرتی ہوئی بائیں گردے کی طرف جاتی ہوں۔
46٭- بپٹیشیا=پیشاب کرتے وقت جلن ہوتی ہے ۔ پیشاب کم مقدار میں،گہرے سرخ رنگ کا،الکلائن ، بدبودار ۔ہلکاسبز پیشاب آتا ہے۔
47٭-بپٹیشیا، بنیزوک ایسڈ200=پیشاب میں تیز بو آتی ہو۔
48٭-بیریٹا کارب=میںرات کو بار بار پیشاب آناپایا جاتا ہے۔
49٭-بیریٹا کارب=ہر دفعہ جب بھی مریض پیشاب کرتا ہے بواسیر کے مسّے باہر نکل آتے ہیں ۔ پیشاب کرنے کی حاجت بنی رہتی ہے پیشاب کرتے وقت نالی میں جلن ہوتی ہے۔
50٭-بیلاڈونا=پاخانہ پیشاب کا از خود نکل جانا۔
51٭-بیلاڈونا=200=سیانے بچے بستر پر پیشاب کر دیں۔
52٭-بیلاڈونا=،=پیشاب کا ازخود رک جانا
53٭-بیلاڈونا،کینتھرس=پیشاب قطرہ قطرہ ٹپکے جلن کے ساتھ۔
54٭-بیلاڈونا=،تھائی مول=پیشاب قطرہ قطرہ گرتا رہے۔
55٭-بیلاڈونا= اکثر پیشاب کرنے کی خوابیں آتی ہیں۔غیر ارادی طور پر پیشاب کا اخراج پیشاب کو روکنے والے مسلز کے فالج کے نتیجے میں ہوتاہے۔
56٭-بیلاڈونا=ایک عجیب قسم کا احساس جیسے کوئی گیند مثانے کے اندر گھوم رہا ہے۔
57٭-بیلاڈونا=پیشاب پیلے رنگ کا اور کم مقدار میں ،گدلا غیر شفاف،گہرا سرخ ۔اس کے اندر فاسفیٹ کے اخراجات کھل کر،شدید تیزابی ہوتا ہے۔
58٭-بیلاڈونا=میں اچانک پیشاب والی جگہ پر دھڑکن والی دردیں ہوتی ہیں ۔پیشاب میں رکاوٹ،حاد قسم کی پیشاب میں عفونت پائی جاتی ہے۔
59٭-بیلاڈونا=مثانے کے اندرحرکت کا احساس جیسے کوئی کیڑا رینگ رہا ہے ۔
60٭-بیلاڈونا= پیشاب کم مقدار میں،ساتھ مروڑ گہرا اور لیسدار فاسفیٹ سے بھرا ہواہوتا ہے۔
61٭-بیلاڈونا=مثانے کے ارد گرد حساسیت،غیر ارادی طور پیشاب کا نکلتے رہنا مسلسل قطرہ قطرہ بہنا۔ مسلسل اور وافر مقدار میں۔
62٭-بیلاڈونا=بیلاڈونا میں خون ملا پیشاب پایا جاتا ہے جب کہ تشخیصی طور پر اس کی کوئی وجہ معلوم نہ ہو۔
63٭-بیلاڈونا=کے اندر پروسٹیٹ کے سیلز اپنے سائز سے بڑھ جاتے ہیں(پروسٹیٹک ہائپر ٹرافی)
64٭-بربیرس ولگارس=پیشاب کرنے کی بار بار حاجت اور نہ کرنے سے نالی میں درد ہوتا ہے۔
65٭-بربیرس ولگارس=پیشاب کرنے کے بعد یہ احساس کہ ابھی کچھ باقی ہے۔
66٭-بربیرس ولگارس=پیشاب کرتے وقت رانوں اور کمر کے نچلے حصہ میں درد ہوتا ہے۔
67٭-بربیرس ولگارس=پیشاب میں گاڑھی کف اور سرخ چمکدارآٹے پر مشتمل تلچھٹ بیٹھتی ہے۔
68٭-بربیرس ولگارس=گردوں میں دکھن کے ساتھ بلبلے اُٹھنے کا احساس ہوتا ہے۔
69٭-بربیرس ولگارس=ورم مثانہ کے ساتھ اچانک تیز کاٹنے والی درداُٹھتی ہے،یا جلن کا ایک احساس جو یوریتھرا اور اس کی کھلنے والی جگہ تک جائیں۔ اس دوا کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔
70٭-بربیرس ولگارس=پیشا ب والے رستہ میں جلن ہوتی ہے جب مریض کو پیشاب کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔مثانے کو پیشاب سے خالی کرنے کے بعد یہ محسوس ہوتا ہے ابھی کچھ باقی ہے۔پیشاب کی حاجت کا بنے رہنا اوربے چینی میں اضافہ اکثر چلتے وقت ہوتا ہے۔
71٭-بینزویکم ایسڈیکم200=بستر پر جو بچہ پیشاب کریں اوردھونے اور خشک کرنے پر بھی بو نہیں جاتی۔
72٭-بینزوک ایسڈیکم=میں پیشاب تھوڑا سا اور مشکل سے آتا ہے۔گہرے بھورے رنگ کا۔اس سے بُری سی بو آتی ہے۔ڈپازٹ نہیں ہوتے۔اگر کپڑوں پر پیشاب لگ جائے تو ا س کی بو اس میں رچ بس جاتی ہے۔
73٭-بینزوک ایسڈیکم= دورانِ نیند پیشاب کا غیر ارادی طور پر نکل جاناپایا جاتا ہے،(اس دوا کا استعمال نائٹرک ایسڈکے بعد ہوتا ہے)۔
74٭-بینزوک ایسڈیکم=بوڑھے آدمیوں میں پیشاب کا ٹپکنا پایا جاتا ہے۔پیشاب گہرے رنگ کاجس سے نوشادر کی طرح کی تیز بو آتی ہے۔
75٭-بینزوک ایسڈیکم=اس کے مریض کی سب سے واضح علامت پیشاب میں شدید بو پائی جاتی ہے جو گھوڑے کے پیشاب کی بو سے مشابہ ہوتی ہے۔ساتھ یورک ایسڈ کی زیادتی ،گردے پوری طرح کام نہیں کر رہے ہوتے۔
76٭-بینزوک ایسڈیکم=دبے ہوئے سوزاک سے مثانے سے نزلاتی اخراجات اورورم مثانہ پایا جاتا ہے۔
77٭-چیونین تھس ورجینی کا=پیشاب زیادہ مقدار میں بار بار شکر اور صفرا کا اخراج ہوتا ہے۔
78٭-چیونین تھس ورجینی کا= میںپیشاب سنگترے کے رنگ جیسا پیلا ، سرخی مائل۔پیشاب اکثر کالے رنگ کا ، گاڑھا ، شیرہ کی طرح کا ہوتا ہے۔
79٭-کاربالک ایسڈ1X =کاربولک ایسڈکے مریض کو رات کو بار بار پیشاب آتا ہے جو پروسٹیٹ گلینڈز کی خرابی سے بھی ہو سکتا ہے۔یہ دوا گردوں اور پراسٹیٹ گلینڈز دونوں کی انفیکشن میں مفید ہے۔اگر رات کو بار بار پیشاب کی حاجت محسوس ہو تو اس کو بھی زیرِ نظر رکھیں ۔
80٭-کاربولک ایسڈ=پیشاب گہرا سبزی مائل بھورا ، سبزی مائل بہت گہرے رنگ کا۔ پیشاب کی مقدار بڑھی ہوئی اور مسلسل آتا ہے۔ذیابیطس پائی جاتی ہے۔ البومنیریا ۔
81٭-کاربولک ایسڈ=پیشاب میں سفیسفک گریویٹی بڑھی ہوئی،یوریا وافر مقدار میں۔جب پیشاب کر رہے ہوں ہمیشہ مقعد سے میوکس خود بخود خارج ہوتی ہے۔
82٭- کاسٹی کم=میںمریض صرف بیٹھ کر پیشاب کرسکتا ہے، کھڑے ہونے پر نہ آئے یا بند ہو جائے۔
83٭- کاسٹی کم=مثانے کی فالجی کیفیت میں اس کا شماراول درجہ کی ادویات میں ہوتا ہے۔ اس کو پہلا نمبر دیا جائے توکوئی مبالغہ نہیں۔
84٭- کاسٹی کم=یہ رات کو بسترپر پیشاب کرنے کی بہت بڑی دوا ہے۔ اس میں رات کو دوران نیند از خود قطرہ قطرہ پیشاب خارج ہونایا بستر پرپیشاب کرنا پایا جاتا ہے۔
85٭- کاسٹی کم=کھانسی کرتے وقت ،چھینک آنے پر یا ناک بلو کرنے پرپیشاب خارج ہو جاتاہے۔اس میںپیشاب کو روکنے والے پٹھے میں کمزوری پائی جاتی ہے۔
86٭- کاسٹی کم=ایک اورعلامت جو اس میں دیکھی گئی ہے کہ پیشاب کے آخری چندقطروں کو باہر نکالنا مشکل ہوتا ہے۔
87٭- کاسٹی کم=ایک اور علامت دیکھی گئی ہے کہ پیشاب شروع ہونے میں انتظار کرنا پڑتا ہے۔جب شروع ہوتا ہے تو آہستہ آہستہ ہوتا ہے۔یہ بات صرف پیشاب کو روکنے والے پٹھے کی کمزوری کے نتیجے میں نہیں بلکہ مثانے کے سارے نظام کو کنٹرول کرنے والے پٹھوں کی کمزوری کے نتیجے میں ہوتا ہے۔
88٭- کاسٹی کم=یوریتھرا سے پیشاب خارج ہوتے وقت احساس تک نہیںہو تایہاں تک کہ وہ بتا سکے ۔
89٭- کاسٹی کم=رات کو بستر پر پیشاب کرنے میں بچے پہلی ہی نیند میں پیشاب کر دیتے ہیں۔
90٭- کاسٹی کم=ایسی فالجی کیفیت جو زچگی کے بعدہو اس دوا کی ضرورت پڑتی ہے۔ مثانے کی تکالیف کی ایک اوربہترین دوا زنکم ہے۔ جس میں کاسٹی کم سے مشابہت پائی جاتی ہے۔
91٭-کاسٹیکم=پیشاب کو روکنے کے بعد تکلیف پیدا ہو جاتی ہے۔
92٭- کاسٹی کم=کاسٹی کم اورزنکم میں مشابہت جیسا کہ از خود فوارے کی طرح پیشاب کا اخراج کھانستے وقت یا چھینکیں مارتے وقت ہوتا ہے۔جب کہ زنکم کے کیسز میں درد زیادہ پایا جاتا ہے۔
93٭-سلیشیا اور نٹرم میور= میں بھی کھانستے وقت از خودقطرہ قطرہ پیشاب خارج ہوتا ہے۔
94٭- کاسٹی کم=کی ایک اور علامت پیشاب میں بڑھے ہوئے یوریٹس کے نمکیات پائے جاتے ہیں۔
95٭-کیوپرم آرسینیکم=پیشاب والی نالی سے سفید مواد نکلتا ہے۔
96٭-فیرم فاس =میں بھی دوران علاج رات کو پیشاب کرنے والی علامت کی تصدیق دورانِ علاجہوئی ہے ۔ایسا مسلز کی کمزوری کے باعث ہوتا ہے۔
97٭-رس ایرومٹیکا= میں بھی رات کوبستر پر پیشاب کرنا پایا جاتا ہے لیکن اس کی نوعیت اعصابی ہوتی ہے۔اور اس کا استعمال بڑھاپے میں آئی تکلیف میں بڑی کامیابی سے کیا جاتا ہے۔
98٭-کو پائیواآفیشی نیلس(ست بیروزہ)=اس دوا کا اثربلغمی جھلیوں پر،خاص طور پر آلاتِ بول پر ہوتا ہے۔
99٭-کوپائیوا آفیشی نیلس=پیشاب کرنے کے عمل میں جلن دار دباﺅ،درد کے ساتھ قطرہ قطرہ پیشاب آتا ہے۔
100٭-کوپائیوا آفیشی نیلس=پیشاب رکا ہوا ساتھ مثانے،مقعد اور ریکٹم میں درد ہوتا ہے۔مثانے کا نزلہ ، حبس البول پایا جاتا ہے۔
101٭-کوپائیوا آفیشی نیلس=سوراخ میں سوجن ، مسلسل پیشاب کرنے کی حاجت۔پیشاب سے بنفشہ جیسی بو آتی ہے۔سبزی مائل،گدلا رنگ ، مختلف نوعیت کی تیز بو آتی ہے۔
102٭-چیمافِلاامبلاٹا=میں سوزش مثانہ کے ساتھ پیشاب میںبڑی مقدار میں میوکس پائی جاتی ہے۔
103٭-چیمافِلاامبلاٹا=مریض کھڑے ہوکر ٹانگیں چوڑی کرکے اور آگے جھک کرپیشاب کرے ویسے خارج نہیںہوتا۔
104٭-چیمافِلا امبلاٹا=پیشاب کا رک جانا
105٭-چیمافِلاامبلاٹا=پیشاب کی تکلیف منی کے غدودوں کی بہترین دوا
106٭-چیمافِلا امبلاٹا= کینتھرس=پیشاب میں جلن ہو
107٭-چیمافِلا امبلاٹا=میںپیشاب گدلا ، ناگوار بو والا ،کم مقدار میںجس کے اندردھاگے دار یا خونی میوکس ،بکثرت تلچھٹ نیچے بیٹھتی ہے۔
108٭-چیمافِلا امبلاٹا=سلسل البول کے دوران جلن اور کھولتا ہوا پانی جیسے گزرنا جیساپایا جاتا ہے ۔ پیشاب اُترنے سے پہلے زور لگانا پڑے۔
109٭-چیمافِلا امبلاٹا=کھڑے ہونے اور ٹانگیں چوڑی کرنے اور آگے کی طرف جھکنے کے بغیر پیشاب نہیں اُترتا۔
110٭-چیمافِلا امبلاٹا=گردوں والی جگہ پر پھڑپھڑاہٹ ، پیشاب میں شوگر ،حاد قسم کی پروسٹیٹ کی سوزش پائی جاتی ہے۔
111 ٭-چیمافِلاامبلاٹا= پیشاب رُکا ہوا اورمقعد اور خصیوں کے درمیان والے حصے میں ایسا احساس کہ گیند رکھا ہوا ہے ۔یہ احساس کینابس انڈیکا میں بھی پایا جاتا ہے ۔پرانے الکحل پینے والوں کی جگر اور گردوں کی خرابی کے نتیجے میں استسقاء پایا جاتا ہے۔
112٭-کنویلریا مجلس=یہ دوا دل کے لئے نہایت مفید ہے،اس کے طبعی فعل کوطاقت دیتی ہے۔مثانہ پھیلا ہوا اس میں ہلکا ہلکا درد ہوتا ہے۔مسلسل پیشاب کی حاجت ،پیشاب کم مقدار میں ناگوار بو والا ہوتا ہے۔
113٭-کنویلریا مجلس=بد بودارپیشاب باربارآتا ہے۔
114٭-کنویلریا مجلس=عورت کی شرمگاہ میں اور والوا میں خارش ساتھ ہو تو دوا ہے۔
115٭-کوکس کیکٹائی=پکی اینٹ کی طرح سرخ رنگ کی تلچھٹ ۔پتھری ،خون ،یوریٹ اور یورک ایسڈ خارج ہوتی ہے۔پیشاب گہرے رنگ کا اور تکلیف سے اُترتا ہے۔
116٭-کالچیکم=پیشاب میں البیومن ، شکر اور یورک ایسڈ ہوتا ہے۔
117٭-کاسٹیکم ،کالچیکم ،رسٹاکس ،اووی گیلی لینی= پیلی کھانسی کے ساتھ از خود پیشاب کا نکلنا کی اہم دوائیں
118٭-ڈیجی ٹیلس30=بوڑھے آدمیوں کے بڑھے ہوے غددہ قدامیہ کی اولین دواہے۔
118٭-میورٹی کم پریورا=رات کو بار بار پیشاب آئے ذیابیطس
119٭-سکیل کار=اگر پیشاب بے اختیار نکل جائے یا بالکل بند ہو جائے۔
120٭-لیمیم البا=پیشاب کی نالی کا احساس جیسے ایک قطرہ اُس میں بہہ رہا ہو۔
121٭-اولیم سینٹالی(تیل صندل)=پیشاب میں مسلسل جلن ،ڈنگ لگنے جیسا درد اورسوراخ میں سرخی پائی جاتی ہے۔
122٭-اولیم سنٹالی(تیل صندل)=قرحہ کا اخراج گاڑھا اورکثرت سے ہوتا ہے۔مثانہ کی پرانی سوزش پائی جاتی ہے۔
123٭-اولیم سنٹالی(تیل صندل)=آلات بول اور آلات تناسل پر اثر کرنے والی دوا۔
124٭-اولیم سنٹالی(تیل صندل)=دھار پتلی اور کمزور ہوتی ہے۔ گردے میں حاد نوعیت کی شدید دردہوتا ہے۔
125٭-ٹرنیراافروڈ ی سیکا=بوڑھے آدمیوں میں بار بار پیشاب کی تکلیف کی دواہے۔
126٭-ٹری ٹیکمQ=بوڑھوں کو پیشاب تکلیف سے آتا ہے۔
127٭-فلوئیڈکیری فولیسQ=بوڑھے افراد کے لیے دافع عفونت ہے پیشاب آور ہے۔
128٭-ٹری ٹیکمQ=پیشاب میں درد اور پیشاب کی نالی کا ورم کی اہم دواہے۔
129٭-ٹرمی نالیا ارجونا=پیشاب میں خون اور سوزاک ہو اور کم مقدار میں آتا ہو۔بنیادی طور پر امراض قلب میں استعمال ہوتی ہے۔
130٭-سناپس نائیگرا(برازیکا نائیگرا)کالی سرسوں = پیشاب کی زیادتی دن اور رات کو نیز مثانہ میں درد ہوتا ہے۔اور زیادہ مقدار میں ہوتا ہے۔
131٭-سناپس نائیگرا(کالی سرسوں)=پیشاب کرنے کے بعد یہ احساس جیسے بہت ساراکر دیا ہے اورپھر بعد میں چند قطرے ٹپکتے ہیں۔
132٭-سناپس نائیگرا(کالی سرسوں)=صبح کے وقت پیشاب کرنے سے قبل مثانے میں درد ہوتا ہے ۔ پیشاب کرنے کی مسلسل خواہش ۔بہاﺅ بڑھا ہوا،پیشاب پیلا ،بھوسے کے سے رنگ کا بغیر کسی تلچھٹ کے پایا جاتا ہے۔
133٭-ٹری ٹیکمQ=پیشاب کی نالی اور مثانہ کا ورم کی اہم دوا
134٭-یورینیم نائیٹریکم=پیشاب بار بار ہوتا ہے ،کثرت سے ہوتا ہے اور بغیر ارادے کے نکل جاتا ہے ۔ ذیابیطس پائی جاتی ہے۔
135٭-ایبروما آگسٹا=(اولٹ کمبل)پیشاب دن میں زیادہ مقدار میںآتا ہے ، بار بار پیشاب کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔،منہ خشک رہتا ہے،پیاس زیادہ لگتی ہے،پیشاب کرنے کے بعد پانی پینے کی پُر زور خواہش جس سے پیاس میں کمی ہو۔پیشاب کرنے کے بعد بھاری تھکان کا احساس۔پیشاب سے مچھلی جیسی بو،ہلکا سا تلچھٹ۔ذیابیطس میلی لوٹس۔رات کو بستر پر پیشاب کر دینا۔پیشاب خارج ہونے کے بعد عضو کے منہ پر سفید رنگ کے زخم جو پیشاب میں زیادہ شکر جانے کے باعث بنتے ہیں۔پیشاب کو روکنا ممکن نہیں ہوتا نکل جاتا ہے۔
136٭-”اوسی مم کینم“= یورک ایسڈ کا آنا،پیشاب گدلا، گاڑھا ،پیپ بھرا ،خونی،آینٹوں کی ڈسٹ جیسی سرخ یا پیلی تلچھٹ ،مشک جیسی بوآتی ہے۔
137 ٭-”اوسی مم کینم“= میں درد گردہ کے ساتھ ہر پندرہ منٹ کے بعداُلٹیاں پائی جاتیں ہیں۔گردے کی نالیوں میںجو پیشاب کی نالیوں تک پیشاب لے جاتی ہے میں درد پائی جاتی ہے ۔ گردوں میں تشنج پایا جاتا ہے۔
138٭-نائیڑم نائیڑیکم=ورمی کیفیتوں کے لیے خون کی قے پیشاب میں خون یا بعد از ولادت خون۔
139٭-ٹری ٹیکم=سوزش مثانہ کی بہترین دوا، پیشاب کی بندش ہوتی ہے۔
140٭-پریرابریوا=اگر پیشاب میں دردرانوں اور پاو¿ں کی انگلیوں تک جائے۔
141٭-زنکم میٹ=اگر مریض صرف کھڑا ہوکر ہی پیشاب کر ے۔
142٭-لتھائی رس،ہیڈی اوما=مثانے کا ردِّ عمل بڑھاہوا۔پیشاب کرنے کے لئے بھاگ کر جانا پڑتا ہے کہیں از خود نہ نکل جائے۔
143٭-ہائیڈرنجیا=اگر پیشاب میں تلچھٹ ہو سفید رنگ کی تہہ جم جاتی ہے۔
144٭-پوپیولس ٹرمولائیڈس=پروسٹیٹ بڑھ جاتا ہے۔ پیشاب میں پیپ اور کف آتی ہو۔پیشاب کرنے کے بعد پیڑو میں درد ہوتا ہے۔
145٭-سولینم لائیکو پرسی کم،تھائی مول=پیشاب کھلی ہوا میں مسلسل قطرہ قطرہ ٹپکتا رہے۔
146٭-سکا ٹول=پیشاب بار بار مقدار میں کم جلن دقت کے ساتھ آتا ہو
147٭-تھوجا،ویسی کیریا کمیونس،اڈلمیا فنگوسا= پیشاب کرنے کی بار بار حاجت ہو
148٭-اوپنشیا ولگارس,ہیڈی اوما۔پیولیکس اری ٹنس =پیشاب محسوس ہوتے ہی فور ًاپیشاب کرنے جانا پڑے۔
149٭-پائی نس سائلوس=پیشاب کی زیادتی اور بو ہو
150٭-پیشاب لانے کی اہم دوا=سکھارم لیکٹس ( شوگر آف ملک)
151٭-پیشاب بار بار تکلیف کے ساتھ اور ریت کے ذرات آتے ہوں=ٹری ٹیکم
152٭-ہائیڈرنجیا=پیشاب میں ریت اور بکثرت سفید نمکیات کی تہہ نشین ہو۔
153٭-ہائیڈرنجیا=پیشاب میں خون چھوٹی چھوٹی پتھریاں یا ریت آئے مثانہ زخمی ہو۔
154٭-اولیم سنٹالی=پیشاب کے لیے بار بار اور سوراخ میں جلن ڈنگ لگنے جیسا درد ہوتا ہے۔
155٭-چما فیلا ،رسٹاکس، اوپنشیا ولگارس=رات کو پیشاب کے لئے بار بار اٹھنا پڑے
156٭-ہائیڈرنجیا=خون ملا پیشاب گردے کی نالی پر اثر کرتی ہے
157٭-لائیکوپوڈیم=پیشاب میں سرخ گاد آتی ہے۔پیشاب کرنے سے پہلے بچہ چیخ مارتا ہے۔
158٭-فائی سیلس=خراش دار نیزبدبودار پیشاب ہوتا ہے۔
159٭-الفلفا ، میوریکس،تھائی مول=پیشاب کی زیادتی ہو۔
160٭-الیومینا ،کاسٹیکم،پلسٹیلا ،کالچی کم=رات کے وقت کھانسی جس سے از خود پیشاب نکل جائے
161٭-اولی اینڈر=پیشاب اور پاخانہ ازخود نکل جانے میں مفید دوا
162٭-اونیس کس=پیشاب لانے کی اہم دوا
163٭-کواشیا=شدید حاجت پیشاب روکنا نا ممکن اورپیشاب کی زیادتی ہے۔
164٭-گالیکم ایسڈم=پیشاب سے خون ملا ہوا ہو
165٭-اووی گیلی لینی پیلی کولا 30یا الٹرس فاری نوسا200=ہر دفعہ کھانسنے چھینکنے سے پیشاب خطا ہو۔
166٭-اووی گیلی لینی پیلی کولا=رات کے وقت پیشاب نکل جانے کی دوا۔
167٭-ویسی کیریا کمیونس=اگر سردی کے باعث مثانہ کی سوزش ہوساتھ بخار پیشاب میں جلن اور قطرہ قطرہ آئے
168٭-ایڈرینالین،ہائیڈرنجیا، ٹری بن تھنا= پیشاب کے ساتھ خون آتا ہے۔
169٭-سبال سیرولاٹا Q=پیشاب کے ا مراض کی دواہے۔رات کو مسلسل حاجت۔رات کو سوتے ہوئے بستر پر بلا آرادہ پیشاب نکل جاتا ہے۔
170٭-الیکٹرک سٹی=پیشاب کی زیادتی اور از خود نکل جاناصبح کے و قت رنگ سنگترہ کی طرح کا۔
171٭-یوفوربیوم=مجری البول کی سوزش دوران پیشاب درد شدید حاجت ہو
172٭-میزیرم ،سکیل کار،نائیٹرک ایسڈ، اپیکاک = پیشاب میں خون کی آمیزش ہو
173٭-انڈیم=پیشاب کچھ دیر رکا رہے اور بو اس میں آئے۔
174٭-پلسٹیلا=کھانسی یا ہوا خارج کرنے پر پیشاب نکل جاتا ہو
175٭-پلسٹیلا+کاسٹیکم + سیپیا 200ملا کر= کھانسنے سے، ہنسی کے ساتھ پیشاب خطاء ہو
176٭-پولیکس=پیشاب کی حاجت کے لیے بار بار اٹھنا پڑے
177٭-پہلے کاسٹیکم ،اگر آرام نہ آئے ،آرسینک البم=وضع حمل کے بعد بعض اوقات پیشاب بند ہو
178٭-پیپرنائیگرم=پیشاب سے مثانہ بھرا ہو اہو پیشاب نہ آئے جلن ہو
179٭-اسپارٹئیم سکوپاریم=پیشاب کثرت سے لانے والی دوا ہے۔یہ دوا مقوی قلب ہے۔دل کی دونوں چالوں یعنی سکڑاﺅ اور پھیلاﺅ کے دباﺅ کو کم کرتی ہے۔
180٭-کریازوٹ ،پیولیکس اری ٹینس،ہیڈی اوما = پیشاب کی تیز حاجت روکنے سے کپڑوں میں نکل جائے
181٭-تھوجا=پیشاب کرتے وقت پہلے دودھار پھر ایک ہو جائے۔کمزور ہو تی ہے۔پیشاب کرنے کے بعد قطرہ قطرہ ٹپکتا ہے۔
182٭-تھیلاسپی برساQ یا نمبر 6=پیشاب میں اینٹ کے رنگ جیسی تلچھٹ،پیشاب کی نالی کی سوزش اور پیشاب فوارے کی طرح آتا ہے۔ یہ دوا عام طور پر بند پیشاب کو بغیر کسی مصنوعی طریقہ کے بغیر نکال دیتی ہے۔
183٭-تھیلاسپی برساQ یا نمبر 6=مریضہ پیشاب روک نہیںسکتی قطرہ قطرہ گرتا رہتا تھا
184٭-سوراینم=مریض کے پیشاب سے بدبو آتی ہے۔پسینہ زیادہ آتا ہے۔رات کو پیشاب کے نکل جانے میں مفید دواہے۔
185٭-رٹنہیا، تھائی مول=پیشاب کی زیادتی
186٭-سبال سیرولاٹا=پیشاب آنا رک جاتا ہے یا بند ہو جاتا ہے۔
187٭-سبال سیرولاٹا=،ایکوزیٹم=پیشاب رات کو خود بخود نکل جائے
188٭-سلفر=جسم سے آگ نکلتی ہوئی اور پیشاب جلتاہوا محسوس ہوتا ہے۔
189٭-سلفیورک ایسڈ=پیشاب کی حاجت میں روکا گیا ہو تو درد
190٭-سیلی نیم=پیشاب بغیر ارادہ کے اور قطرہ قطرہ آتا ہے۔پیشاب کی نالی کے سرے پریہ محسوس ہو کہکوئی تیز قطرہ آ رہا ہے۔
191٭-سینٹونیم=مثانہ جیسے بھرا ہوا ہے دشوراری سے اترتا ہے۔پیشاب کرنے کی حالت صرف چند قطرے خارج ہوں
192٭-سوراینم=پیشاب کی نالی میں سیلان رطوبت خارج ہو
193٭-اپی جیا=پیشاب میں خونی رسوب اور درد ہو
194٭-سینٹونیم=رات کو پیشاب نکل جائے اہم دواہے۔
195٭-فارمک ایسڈ=پیشاب اور پسینہ لانے کی دوا۔
196٭-سٹافی سیگریا=پراسٹیٹ گلینڈز بڑھ جائیں پیشاب کی تکلیف شروع ہو جائے۔ایسا محسوس ہوکہ پیشاب کا کوئی قطرہ مثانہ میں لڑھکتا چلاآ رہا ہے۔
197٭-فاسفورک ایسڈ=رات کو بستر پر پیشاب نکل جانا کی اہم دواہے۔
198٭-فاسفورک ایسڈ=پیشاب دودھ کے موافق آئے۔
199٭-فاسفورک ایسڈ=کھانسی سے قے اور پیشاب کا نکلنا۔
200٭-فیرم فاس6x=بچے بستر پر پیشاب کریں۔
201٭-فیرم فاس6x=بول بستری (بڑوں اور بوڑھوں کے لیے)
202٭-کاربالک ایسڈ30،ویسی کیریاکمیونس Q ،فلوئیڈ کیری فولیسQ= البیومن پیشاب میں آئے
203٭-کا لی فاس ،کاسٹیکم ، ایکوزیٹم ملا کر=بستر پر پیشاب کرنے والے بچے کے لیے
204٭-کارڈووس میریانس=پیشاب میں جلن اور رک جائے۔
205٭-کارڈووس میریانس=پیشاب کی نالی میں جلن ہو
206٭-کاسٹیکم +پلساٹیلا+سیپیا 200=بول بستری کا نسخہ
207٭-فائی سیلس=پیشاب میں ریت کی دوا
208٭-کالچیکم، کاسٹیکم، رسٹاکس=کھانسی کرتے پیشاب خطا ہو اہم دوائیں
209٭-کالی سلف 6x=رات کو پیشاب کثرت سے آئے تکلیف کے ساتھ
210٭-کالی فاس=بوڑھوں میں بار بار پیشاب کی حالت
211٭-کالی نائیٹریکم=پیشاب لانے والی دواہے
212٭-ویسی کیریا کمیونس=پیشاب اور گردے کی تکلیف میں مفید دواہے۔
213٭-کالی فاس=سوتے میں بچوں کا پیشاب خطا ہوتا ہے۔
214٭-کالی نائیٹریکم، ایکوزیٹم، کلکیریا فاس= سوتے میں پیشاب کا خطا ہونا
215٭-کریا زوٹ=بچوں کا رات کو پیشاب کرنا
216٭-کریا زوٹ،ہیڈی اوما=پیشاب روکا نہ جا سکے
217٭-کریازوٹ=پہلی نیند میں بچہ بستر پر پیشاب کر دے
218٭-کلکیریا فاس=پیشاب کے اندر فاسفیٹ ہوں اکسیر دواہے۔
219٭-کلکیریا فاس ،کالی فاس=بوڑھوں میں پیشاب کی بار بار حاجت
220٭-کلکیریا فاس=بڑھاپے میں پیشاب پر قابو نہ ہونا
221٭-کلکیریا فاس 6x فیرم فاس باری باری= کھانسنے سے پیشاب کے قطرے گر جائیں
222٭-کلیمٹس=پیشاب کر چکنے کے بعد قطرہ قطرہ آئے
223٭-کنابس سٹائیوا، مرک کار،کینتھرس= پیشاب کرنے کے بعد نالی میں جلن ہو
224٭-کونیم= پیشاب نہایت مشکل اور تکلیف سے اُترتا ہے۔پیشاب آتا ہے ،پھر رک جاتا ہے۔
225٭-کونیم، کلیمٹس=پیشاب کا رک رک کر آنا
226٭-کیمفر=زور لگا کر پیشاب آئے تودواہے۔
227٭-کینابس سٹائیوا=مثانے کی تکلیف پیشاب قطرہ قطرہ آئے ساتھ دمہ ہو
228٭-کینتھرس=پیشاب کی نالی میں جلن کی بہترین دواہے۔
229٭-کینتھرس،سبائنا=ہر وقت پیشاب کی حاجت محسوس کرتا ہو فارغ ہونے پر دوبارہ محسوس ہو
230٭-گوائیکم=پیشاب کی بار بار حاجت لیکن پیشاب نہ آئے سوئی گڑنے جیسی چبھن ہوتی ہے۔
231٭-لائیکو پوڈیم= پیشاب دیر سے اترتا ہے،زور لگانا پڑتا ہے۔ رک جاتا ہے۔رات کو کئی بار آتا ہے۔
232٭-لیک ڈیفلورٹیم، کاسٹیکم=سردی کے موسم میں عورتوں کا پیشاب پر کنٹرول نہ ہو
233٭-مرک کارCM،کینا بس سٹاہواCM، نیٹرم میور200 = پیشاب کی شدیدتکلیفوں میں بہت فائدہ مند دوائیں ہیں۔
234٭-مرک کار CM=پیشاب کرنے کے بعد پسینہ آ جاتا ہے۔مثانہ میں اینٹھن ہوتی ہے۔پیشاب کی نالی میں چھری لگنے جیسا درد ہوتا ہے۔
235٭-میگ فاس=پیشاب کی بار بارحاجت ہو
236٭-میگ فاس=بستر پر پیشاب کا خطا ہو جانا
237٭-سلفر=رات کو پیشاب بار بار آتا ہے غیر ارادی اخراج ہو۔
238٭-میوریکس=رات کو پیشاب کی زیادتی ،بار بار آتا ہے۔اس دوا کا زبردست اثر آلاتِ تناسل زنانہ پرہے۔
239٭-نشانی (علامت)شکر پیشاب میں کم ہو تو یورک ایسڈ زیادہ ہو جاتی ہے
240٭-نیٹرم سلف=صفرا بکثرت خارج ہوتا ہے۔ اینٹ کے رنگ جیسی تلچھٹ ،پیشاب کے بعد جلن ہوتی ہے۔
241٭-نیٹرم فاس +کالی فاس +نیٹرم میورملا کر=بچے بستر پر پیشاب کر دیں
242٭-نیٹرم کارب یابنیزویک ایسڈ=پیشاب میں گھوڑے کے پیشاب جیسی بوآتی ہے۔
243٭-مرک سال=پیشاب اُترنا شروع ہوتا ہے تو نالی میںجلن ہوتی ہے۔
244٭-مرک سال=آتشک اور پیشاب کی تکلیف کی دوا
245٭-نٹرم میور=میںلوگوں کی موجودگی میں پیشاب اُترنے میں کافی دیر لگ جاتی ہے۔یہ علامت نٹرم میورکے علاوہ ہیپر سلف،میورک ایسڈمیں بھی پائی جاتی ہے۔
246٭-نٹرم میور=چلتے کھانستے یا چھینکتے ہوئے پیشاب کا نکلنا
247٭-نٹرم میور=پیشاب کے بعد جلن کی دوا
248٭-نٹرم میور=پیشاب کا خود بخود اخراج
248٭-نیٹرم میور +کالی فاس=ازخود پیشاب خارج ہو یا رات کو نکل جائے تو مفید ہے۔
249٭-نیٹرم میور+کالی فاس ملا کر=ہنستے کھانستے چلتے پیشاب خطا ہو جاتا ہے۔
250٭-نٹرم میور=پیشاب کے بعد اندام نہانی میں درد اور جلن ہوتی ہے۔
251٭-نٹرم میور=پیشاب کی نالی پر آبلہ
252٭-نٹرم میور=،میوریکس=پیشاب بار بار آتا ہے۔
253٭-نٹرم میور=، پلسٹیلا=چھینکنے یاناک چھینکتے وقت پیشاب کا خطا ہونا
254٭-نٹرم میور= میں پراسٹیٹ گلینڈز کی علامتیں بھی پائی جاتی ہیں ۔مریض پیشاب کے لئے جاتا ہے لیکن اس کو بہت انتظار کرنا پڑتا ہے کہ پیشاب جاری ہو۔قطرہ قطرہ آتا ہے اوبعد میں بے چینی اور بے اطمینانی کا احساس رہتا ہے جیسے پیشاب پوری طرح خارج نہ ہوا ہو ۔
255٭-نٹرم میور=بعض اوقات پیشاب کرنے کے آخر پر یا بعد میں درد ہوتا ہے۔چلتے وقت یا ہنستے وقت اور کھانستے ہوئے از خود پیشاب خارج ہو جاتا ہے۔
256٭-نٹرم میور=رات کو پیشاب خود بخود نکل جائے تو کالی فاس کے ساتھ ملا کر دینا مفید ہے۔عموماًبچوں میں یہ تکلیف ہوتی ہے کہ وہ گہری نیند سو جائیں تو پیشاب آنے کا پتہ نہیں چلتا اور بستر گیلا کر دیتے ہیں۔
257٭-نیٹرم میور+کالی فاس ملا کر=بچوں کا رات کوبسترپر پیشاب کرنے میں مفید نسخہ ہے۔
258٭-نیٹرم میور=پیشاب کرنے کے فوراً بعد درد کا ہوناپایا جاتا ہے ۔اس کے علاوہ یہ علامت سارساپریلا میں پائی جاتی ہے۔
259٭-اوکسی لکم ایسیڈم= جب بھی پیشاب کے بارے میں خیال آئے پھر کرنا ہی پڑتا ہے۔
260٭-اوکسی لکم ایسیڈم=پیشاب بار بار اور بڑی مقدار میں ہوتا ہے۔پیشاب کی نالی میں جلن ہوتی ہے۔ پیشاب کرتے وقت سپاری میں درد ہوتا ہے۔
261٭-اوکسی لکم ایسیڈم=کی ایک بنیادی علامت ”میڈورانیم“ کی طرح یہ ہے کہ تکالیف کا بڑھنا جب اس کے بارے میں سوچا جائے پائی جاتی ہے۔
262٭-ورئیٹرم البم ،کا سٹیکم=کھانسی جس کے ساتھ از خود پیشاب نکل جائے
263٭-ویلریانہ=پیشاب کرنے کے دوران بے حد زور لگانا پڑے اور کانچ نکل آئے۔
264٭-ٹرینٹولا،کینتھرس=گردوں کی جھلیوں میں سوجن۔ پیشاب جل کر آئے۔
265٭-ٹیرنٹولاکیوبنس=پیشاب کا رک جانا ، کھانستے وقت پیشاب نہ رک سکے
266٭-ٹیرینٹولا ہسپانیہ=کھانسنے پر ازخود پیشاب نکل جانا
267٭-ٹیرینٹولا ہسپانیہ=پیشاب کر چکنے کے بعد کھینچنے والا درد
268٭-ڈاری فورا=پیشاب جلن کے ساتھ
269٭-ڈاری فورا=پیشاب کا رک جانا
270٭-ڈاری فورا=کینتھرس کی طرح حلق ،معدہ شکم آلات بو ل میں جلن۔اہم دوا
271٭-ہیڈی اوما= چندمنٹ بھی پیشاب نہ روک سکے ۔پیشاب کرنے کے بعد راحت ملتی ہے۔
272٭-ہیڈی اوما= اعصابی تکالیف کے ساتھ پیشاب میں سرخ ریت آتی ہے۔
273٭-ہیڈی اوما،کریازوٹ=رات کو بچوں کا پیشاب نکل جائے کی اہم دوا
274٭-کالمیا=پیشاب بار بار اور کمر درد ساتھ ہو
275٭-سنبل چھوٹی طاقت=پیشا ب کی سطح پر تیل نظر آئے
276٭-ٹری بن تھینا=پیشاب کرتے وقت ساتھ خون کا قطرہ قطرہ آتا ہو خون ملا پیشاب۔
277٭-سکوئلا مارٹیما=پیشاب کی مقدار کو بڑھاتی ہے.
278٭-لیک ڈیف، کالی کارب ، کاسٹیکم=سردی کے موسم میں پیشاب پر کنٹرول نہیں رہتا
279٭-سیبل سرو لاٹا، ایکوزیٹم،اپی جیا ،یو پی ٹوریم پر پیوریم = پیشاب کی ہر تکلیف کے لیے مفیددوائیں
280٭-یوپی ٹوریم پر پیوریم=خون ملاپیشاب کی قطرہ قطرہ مسلسل حاجت ہوتی ہے۔
281٭-رسٹاکس،ٹری بن تھنا،اپی جیا=خون ملا پیشاب ہو
282٭-رسٹاکس=پیشاب میں سفیدتلچھٹ ہو
283٭-کلیمٹس=پیشاب کے شروع یا دوران جلن ہو
284٭-ہائیڈرنجیا=جلن ہو اور بار بار پیشاب کی حاجت ہو
285٭-فائی سیلیسQ=پیشاب لاتی ہے دوسری تکلیفات رفع کرتی ہے
286٭-پچیQ=پیشاب کی نالی کا ورم
287٭-ایکو زیٹم=فالج کے مر یضوں کو بار بار پیشاب آئے
288٭-کریا زوٹ=لیٹ جانے سے پیشاب کا نکل جانا کی اہم دوا۔
289٭-سار ساپریلا،ایکو نائٹ،کینتھرس،مرک کار=ان ادویات میںپیشاب کم آتا ہے اور جلن بھی ہوتی ہے۔
290٭-سار ساپریلا=پیشاب میں ذرّات ہوں
291٭-سار سا پریلا=پیشاب کے آخر پر سخت درد ہوتا ہے۔
292٭-سارسا پریلا+ کریازوٹ+ کینتھرس+ بربرس200ملا کر=پیشاب میں جلن کا نسخہ
293٭-تھائی مول،کلیمٹس،اپی جیا ریپنز=پیشاب کا قطرہ قطرہ گرنا
294٭-فائی سیلس=عورتوں میں پیشاب کی باربار حاجت از خود پیشاب نکل جائے
295٭-فائی سیلس=عورتوں میں پیشاب روکنے کی ایلیت ختم ہو جائے۔
295٭-لیلم ٹگ=پیشاب دودھیا رنگ کا ہو
297٭-الیو منا سیلی کاٹا،ایسڈ فاس،الفلفا=رات کو پیشاب کی باربار حاجت ہو
298٭-الیومنا سیلی کاٹا=پیشاب کی موجودگی کا خیال سے از خود نکل جانا
299٭-پچیQ=مثانے کا حاد اور مزمن ورم
300٭-ڈیجی ٹیلس=پیشاب بند ہو جانے مفید دوا
301٭-ڈیجی ٹیلس=بوڑھے یا کنوارے جن کا پیشاب کا کچھ حصہ باقی ہو پورا نہ نکلے اہم دوا
302٭-ایلیٹریم30=نوزائیدہ بچوں کا یرقان دستوں کے ساتھ ہو
303٭-ایکوزنٹم=پیشاب زیادہ آئے اور جلن ہو
304٭-ٹری بن تھینا=پیشاب آور پتھری کو توڑتی ہے اورخارج کرتی ہے
305٭-ٹری ٹیکمQ=پیپ جیسا اخراج اور پیشاب قطرہ قطرہ ہو
306٭-سکیولامارٹیما،کاسٹیکم، پلسٹیلا=پیشاب غیر ارادی طور پر نکل جائے چھینکیں آتی ہوں
307٭-پچیQ=پیشاب میں پیپ اور مواد میں مفید دوا
308٭-کالی نائیٹریکم=پیشاب لانے کی دوا
309 ٭-اوااُرسی=پیشاب کی مسلسل حاجت اور زور لگانا پڑے
310٭-اواااُرسی=پیشاب میں پیپ خون کا اخراج اور چھچھڑے خارج ہوں
311٭-اواااُرسی=پیشاب کی بار بار حاجت جلن چیرنے پھاڑنے کاسا درد
312٭-اواااُرسی=میں مسلسل پیشاب کرنے پر مجبور کر دینے والی حاجت پائی جاتی ہے۔
313٭-اواااُرسی=پیشاب کے اندر خون ،پس اور چپکنے والی میوکس پائی جاتی ہے۔ساتھ عمومی طور پر کلاٹس پائے جائیں۔
314٭-اواااُرسی=غیرر ارادی طور پر سبز پیشاب کا نکلنا پایا جاتا ہے ۔ درد کے ساتھ پیشاب قطرہ قطرہ آتاہے ۔
315٭-اواااُرسی=مثانہ اور پیشاب کی نالی حساس،سبز پیشاب،خون ملا پیشاب ، چکنا،پیپ والا ۔ اس میںشدید درد، مسلسل پیشاب کرنا ، لیس دار مواد، ساتھ خونی اخراج کے بعد جلن پائی جائے ۔
316٭-آرٹیکایورینسQ=اینٹی پائیرین= پیشاب بلااردہ نکل جائے
317٭-زنکم میٹ=پیشاب قطرہ قطرہ آئے ، پیشاب کرتے وقت جلن اور شدید درد ہو۔گردے اور مثانے کی شکایات بھی پائی جائیں۔ پیشاب اس وقت آتا ہے جب آپ بیٹھ کراپنے آپ کو پیچھے کی طرف موڑتے ہیں۔
318٭-کسی سوزش کی وجہ سے پیشاب رکا ہوا ہو تو= (ایکونائٹ،کینابس انڈیکا، کینتھرس،نکس وامیکا، پلسٹیلا ادویات ہیں)
320٭-کسی فالج کی وجہ سے رکا ہوا ہو=(آرسینی کم البم،ڈلکامارا، ہائیوسمس )
321٭-کسی تشنج کی وجہ سے پیشاب رکا ہوا ہو = (اورم ، کینتھرس ، کونیم، ڈیجی ٹیلس ،ہائیوسمس ، لیکسس ،نکس وامیکا،اوپیم،پلسٹیلا،رسٹاکس ، ویراٹرم البم )
322٭-سوزاک کے دبنے کے نتیجے میںہڈی کے اوپر والی جھلی میں درد ہو=سارساپریلا
323٭-مثانے میں سوزش پائی جائے تو=(کاسٹی کم،چیموفیلا، ایکوزیٹم، ڈلکامارا ، کینتھرس،ٹیری بن تھنا)
324٭-پیشاب بھورے رنگ کا=(آرنیکا،کاسٹی کم،کالچی کم،ڈیجی ٹیلس، کریازوٹم،لیکسس، مرکیورس ، نائٹرک ایسڈ،پلسٹیلا)
325٭-پیشاب صاف= (بیلاڈونا ، ڈلکامارا، کریازوٹم ،فاسفورک ایسڈ، سلفر)
326٭-پیشاب گہرے رنگ کا=بیلاڈونا ، کیلشیم ، ڈیجی ٹیلس،ہیلی بورس ،لیکیسس، لائیکوپوڈیم ، مرکیورس ، نائٹرک ایسڈ،سیپیا)
327٭-پیشاب دودھیا سفید=(اورم،بربرس ویلگریس ،چیلی ڈونیم، کالچی کم ،کروٹن،آئیوڈیم،نائٹرک ایسڈ،فاسفورک ایسڈ،پلسٹیلا)
328٭-پیشاب سرخی مائل=(برائی اونیا،کینتھرس ، کاربوویج، مرکیورس ، نکس وامیکا، پلاٹینم ، سیکیولا ، ویلرین ، زنکم میٹ)
329٭-پیشاب سفیدی مائل=مرکیورس
330٭- پیشاب سفید،غیر شفاف،گندہ=(کاسٹی کم ، چائنا،کونیم میولیٹم، رسٹاکس )
331٭-پیشاب پیلا آئے=(چائنا،کروٹن ٹگ ، ہائیوسمس)
332٭-اخراجات قلیل مقدار میں آئیں=(بیلا ڈونا،برائی اونیا، کاربوویج، کالچی کم،کالوسنتھ،ڈیجی ٹیلس،ڈلکامارا،گریفائٹس ،کریازوٹم ، پلسٹیلا ،سٹانم میٹ ، سلفر،سلفیورک ایسڈ،ویراٹرم البم)
333٭-پیشاب کی دھار کمزور ہو=(کیمومیلا،ہیلی بورس،مرکیورس)
334٭-پیشاب منقطع ہو گیا ہو=(کلیمٹس ،کونیم، پلسٹیلا ، سلف ، زنکم میٹ)
335٭- پیشاب اترنے میں دیر لگے=ہیپر سلف
336٭-پیشاب دبا ہوا ہو تو(بیلاڈونا ،کینتھرس، آئیوڈیم ، سٹرامونیم)
337٭-مسلسل پیشاب کرنے کا عمل پایا جائے= لائیکوپوڈیم، مرکیورس
338٭-پیشاب کرنے کا عمل بہت بڑھا ہو اتو (الیومن،امونیم میور ،چائنہ، کریازوٹم ،میگنیشیا سلف، فاسفورس)
339٭-پیشاب کے بہاﺅ کے ساتھ متلی ،بھوک یا سر درد پایا جائے = ویراٹرم البم
340٭-مثانے سے پیشاب کوباہر نکالنے والی نالی کے سوراخ میں سرخی پائی جائے تو=بووسٹا
341٭-پیشاب کرتے وقت مثانے سے پیشاب کوباہر نکالنے والی نالی میں درد ہو تو =کالچیکم
342٭-پیشاب کرنے کے بعد درد ہو تو=بووسٹا
343٭-ہائی او سیامس=از خود نکل جانا،مثانہ کا فالج،جب کہ پیشاب کرنے کی مرضی نہ ہو۔
344٭-اوپیم=پیشاب دیر سے اترتا ہے،دھار کمزور ہوتی ہے۔خوف کے بعد حبس البول یا مثانہ کی بے حسی کی وجہ سے خود بخود جاتا ہے۔

چند ادویات کا ذکر ذرا تفصیل کے ساتھ


٭-ایکونائٹ نیپلس=اس میںلگاتار پیشاب کرنے کی حاجت پائی جاتی ہے ۔پیشاب سرخ ،گرم ،درد کے ساتھ اور کم مقدار میں آتا ہے۔مثانے کی گردن میں مروڑ اور جلن پائی جاتی ہے۔مثانے میں جلن۔پیشاب دبا ہوا ، خونی۔ہمیشہ پیشاب کرنے کے بارے میں تشویش میں مبتلا ۔ پیشاب مقدار میں کم اور گرم ہوتا ہے۔پیشاب کا رک جاناخاص طور پرخشک ٹھنڈی ہوا میں گھومنے سے ۔(تمام علامات ٹھنڈی اور خشک ٹھنڈے موسم میں ٹھنڈی آندھی میں گھومنے سے آئیں تو اس دوا کی ضرورت پڑتی ہے )۔ مثانے میں جلن۔ جلد گرم اور خشک ہوتی ہے۔ساتھ پیشاب گرم،کم مقدار میں اور ایک قسم کی جلن پائی جاتی ہو۔یا مثانے کے نکاس والی جگہ پر تشنج کا احساس ہوتا ہے۔کسی صدمے کے نتیجے میں اگر پیشاب بند ہو جائے تو فوراً ایکونائٹ دیں۔
٭-”ایپس میلی فیکا“میں پیشاب میں ڈنگ لگنے والی اور جلن والی دردیں ہوتی ہےں۔آخری قطرات میں جلن ،درد،ٹیسیں پڑتی ہیں اور اڈیما (جسم میں پانی کے بھر جانے کا مرض) پایا جاتا ہے۔ ایپس کے مریض کے گردے خراب ہوں تو آنکھ کے نیچے پھلپھلی ورم ان کی نشاندہی کرتی ہے ۔ اگر اس کے ساتھ گردوں میں ٹیسیں پڑنے یا گرمی سے تکلیف کے بڑھنے کی علامت موجود ہو تو قطعی طور پر یہ مرض ایپس کے دائرہ اثر میں ہو گا۔ ایپس کی بنیادی علامت یعنی گرمی سے تکلیف کا بڑھنا اور پیاس کا فقدان اس کی نشاندہی کرتا ہے۔گردوں کے مقام پر دکھن اور درد میں اضافہ دبانے اور جھکنے سے ہوتا ہے۔پیشاب کاسٹس (وائٹ سیلز،ریڈبلد سیلز،فیٹ سیلز ،پس سیلز ، کڈنی سیلز پروٹین وغیرہ ) سے بھرا ہواہوتا ہے۔مسلسل اور غیر ارادی طور پر خارج ہوتا ہے۔ڈنگ مارنے والی دردیں اورپیشاب کا قطرہ قطرہ تکلیف کے ساتھ آنا،کم مقدار میں ،گہرے سرخ اور سنگترے رنگ کا ۔پیشاب کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت کا کمزور ہوناپایا جاتا ہے۔
٭-ایپس میلی فیکا= یہ دوا اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب اس کے مریض کو مسلسل پیشاب کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔لیکن تھوڑی مقدار میں آتاہے۔ ڈنگ لگنے اور جلن کا احساس محسوس ہوتا ہے۔خاص طور پرآخری چند قطروں میں۔اس کے مریض کے پیٹ میں دکھن تجربہ میں آیا ہے۔گرمی اور چھونے سے علامات میں اضافہ ہوتا ہے۔اور ٹھنڈی ٹکور،ٹھنڈے پانی میں نہانے سے اور کھلی ہوا میں سکون آتا ہے۔اس کے مریض میں پیاس کا فقدان پایا جاتا ہے۔
٭-اپو سائینم انڈروسیمی فولیم=میں گردوں پر اثر دیکھا گیا ہے۔اس میں مختلف استسقائی ابھار پائے جاتے ہیں۔اس میں پیشاب کم مقدار میں پیدا ہوتا ہے۔ پیشاب کا رنگ ہلکے رنگ کا جیسے انگوری شراب ہوتی ہے ۔ پہلے ہی اثر میں پیشاب کھل کر آتا ہے جس کے نتیجے میں آئی سوجن دور ہو جاتی ہے ۔ اس میں پیشاب کا رکنا پایا جاتا ہے۔یہ دواپیشاب کے غیر ارادی اخراج میں بھی بہت مفید ہے۔جان کے نکل جانے اور کچلے جانے کا احساس جس کا تعلق معدے سے ہواس کے استعمال کی بہترین نشاندہی کرتا ہے۔یہ دواآرسینکم اور ایپس سے مختلف ہے ۔اس میں شدید نہ بجھنے والی پیاس پائی جاتی ہے جب کہ آرسینکم میں تھوڑے تھوڑے پانی کی اکثر پیاس ہوتی ہے ۔ایپس میں پیاس بالکل نہیں ہوتی ۔
٭-بینزوک ایسڈ=میں پیشاب بمشکل تھوڑا سا آتا ہے۔اس کا رنگ گہرے بھورے رنگ کا۔اس سے بُری سی بو آتی ہے۔ڈپازٹ نہیں ہوتے۔اگر کپڑوں پر پیشاب لگ جائے تو ا س کی بو اس میں رچ بس جاتی ہے۔
٭-بربرس ویلگریس=اس کا مریض کمر کی درد میں مبتلا ہوتا ہے جس میں اضافہ تھکاوٹ کے نتیجے میں ہوتا ہے۔پیشاب کرتے وقت جلن ہوتی ہے۔گردوں کے ارد گرد بلبلے اُٹھنے کااحساس،دکھن ہوتی ہے۔
٭-کیمفر=پیشاب کا قطرہ قطرہ آنے میں ایک حالت میں کینتھرس مفید ثابت ہوئی ہو۔اسی طرح بعض اوقات دوسری نوعیت کے پیشاب کے قطرہ قطرہ آنے میں مفید ہے۔
٭-کینابس سٹائیوا=یوریتھرامیں چھونے سے حساسیت پائی جاتی ہے۔اس کا استعمال سوزاک کی ابتدائی حالت میں مفید دوا ہے۔
٭-کینتھرائیڈز=میں یوریتھرا میں جلن اور کاٹنے والی دردیں ہوتی ہیں۔مثانے میں شدید درد ہوتی ہے،مسلسل بار بار پیشاب کرنے کی حاجت بنی رہتی ہے۔ساتھ ناقابل برداشت مروڑ(اینٹھن)ہوت ہے۔مثانے کی گردن پرکاٹنے والی ،شدید جلن پائی جاتی ہے۔ پیشاب سے پہلے ،درمیان میں اور بعد میں خوفناک کاٹنے والی دردیں ہوتی ہیں۔مسلسل پیشاب کرنے کی حاجت بنی رہتی ہے۔پیشاب قطرہ قطرہ آتا ہے۔جہاں شدید کاٹنے اور جلن والا پیشاب کرنے کا عمل پایا جاتا ہے۔یہ دوا سانس لینے والے رستہ کی شکایات میں بھی مفید ہے۔
٭-کاسٹی کم=یوریتھرا کے سوراخ میں خارش ،لگاتار غیر مﺅثر پیشاب کرنے کا عمل پایا جاتا ہے۔اکثر ایک وقت میںصرف چند قطرے خارج ہوتے ہیں۔ساتھ مقعد کا تشنج اور قبض پائی جاتی ہے۔دکھن اور کچا پن کا احساس۔کھانستے وقت،چھینکتے ہوئے اور ناک کوصاف کرتے وقت رات کو دورانِ نیند،چلتے وقت خود بخود پیشاب خارج ہو جاتا ہے۔ پیشاب لیتھک ایسڈ سے بھرا ہوا۔اس کے اندرگاڑھے ڈپازٹس یا مختلف رنگوں میں گہرے سے ہلکے رنگ کی تلچھٹ پائی جاتی ہے۔
٭-کلیمٹس ایرکٹا=میں پراسٹیٹ گلینڈز کے نتیجے میں تکالیف ہوتی ہیں۔ سارا پیشاب خارج کی اہلیت نہیں ہوتی۔پیشاب کرنے کے بعد قطرہ قطرہ ٹپکتا ہے۔منی کی نالی کے ساتھ درد ہوتا ہے۔نالی میں سکڑاوشروع ہو جاتا ہے۔
٭- کونیم میکولیٹم=میں پیشاب رک رک کر آتا ہے۔یا آپ اس طرح کہہ سکتے ہیں کہ پیشاب کا آتے آتے اچانک بند ہو جانا لیکن کچھ دیر پھر شروع ہو جائے۔اس میں دوران پیشاب مثانے میں کاٹنے والی دردیں پائی جائیں۔
٭-ڈیجی ٹیلس=کا پیشاب بھورے رنگ کا،گہرے رنگ کا جیسے بئیر شراب ہو۔اس میں صفراءبھی ہو سکتا ہے۔یرقان میں نبض آہستہ اور کمزوراور اکثررک رک کرچلتی ہے۔
٭- کینتھرس ویسی کٹوریا= سوزش مثانہ میں بہترین کام کرتی ہے۔ اس میں شدید سلسل البول (یعنی سوزش کے ساتھ مثانے کی خرابی جس میں بار بار پیشاب کرنے کی حاجت ہوتی ہے)، پیشاب قطرہ قطرہ آتا ہے۔ (لیلیم ٹگریم) درد کے ساتھ پیشاب خارج ہوتا ہے،خون ملے پیشاب کے صرف چند قطرے آتے ہیں۔ساتھ شدید درد ہوتا ہے۔ایسے جیسے سرخ گرم سلاخ مثانے سے گزر رہی ہے۔شدید جلن،کاٹنے والی،خنجر چبھنے جیسی دردیںجو مثانے کی گردن پر ہوں ۔ پیشاب کرنے سے پہلے اور بعد میں تکلیف میں اضافہ۔پیشاب کرنے کی شدید حاجت جب کہ مثانے میں اس کی مقدار تھوڑی سی ہو (پلسٹیلا)۔مریض درد سے سسکیاں بھرتا ہے اور دوہرا ہو جاتا ہے۔پیشاب صرف قطرہ قطرہ آتا ہے (ایپس) صرف درد کے ساتھ آتا ہے۔
٭-ڈاکٹر فرینگٹن فرماتے ہیں اکیوٹ حالت کی سوزش مثانہ میں باقی سب دوائیاں مل کر بھی اتنی شفا نہیں دیتیں جتنا اس دوا میں شفا پائی جاتی ہے۔
٭-ڈاکٹر GUERNSEYفرماتے ہیںکہ اس دوا کی واحدصداقت یہ ہے کہ جہاں مسلسل پیشاب کرنے کی حاجت بنی رہے جس کے ساتھ جلن،کاٹنے والی دردیں یا اگر جلن اور کاٹنے والی بہاﺅ کے ساتھ ہوں ۔ کینتھرس اکثراور ہمیشہ دوا رہی ہے حتیٰ کہ دماغ یا پھیپھڑوں کی سوزش میں بھی مبتلا ہو۔
٭- کینتھرس ویسی کیٹوریا =ڈاکٹر کینٹ فرماتے ہیںاس دوا کی اہم اور قابل قدر خوبی سوزش والی حالت ہے۔ اور اس سوزش کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ یہ بڑی سرعت کے ساتھ بڑھتا ہے۔حتیٰ کہ سڑا ﺅ والی حالت آ جاتی ہے۔سوزشی حالت چند دنوں میں ہی اپنا یقینی کورس اختیار کر لیتی ہے ۔لیکن جب یہ دواخارجی طور پر یا اندرونی طور پراستعمال کی جائے تو مذکورہ عضو نہایت تیزی سے مردہ بن جاتا ہے۔مثانے اور اعضائے تناسل میں جوش اور ورم آ جاتا ہے اور ان میں خون بھی جمع ہو جاتا ہے۔اس سے شہوانی خیالات کو تحریک ملے گی ۔اس طرح شہوانی خیالات اور خواہش نفسانی بھڑک اُٹھتی ہے۔ انتہائی شہوانی جوش و خواہش اور درد والی حالت اس دوا کے علاوہ کسی اور دوا میں نہیں ملتی (کینٹ)
٭- کینتھرس ویسی کٹوریا =میں پیشاب کرنے کی مضبوط حاجت بنی رہتی ہے۔جس کے ساتھ پیشاب گزرنے سے پہلے ،درمیان میں اور بعد میں کاٹنے والی دردیں ہوتی ہیں۔ایسی علامات میں اس دوا کی ضرورت پڑتی ہے۔ایک وقت میں صرف چند قطرے پیشاب کے گزر پاتے ہیں۔ساتھ یہ احساس کہ اُبلتا ہوا گرم،جلنے کا احساس پیدا کرنے والاگزر رہاہے۔مریض یہ محسوس کرتا ہے کہ مثانہ مکمل طور پر خالی نہیں ہوا اور پیشاب کرنے کی حاجت مسلسل بنی رہتی ہے۔
٭- کاسٹی کم=مثانے کی فالجی کیفیت میں اس کا شمار درجہ اول کی ادویات میں ہوتا ہے۔ اس کواگر پہلا نمبر دیا جائے کوئی مبالغہ نہیں۔یہ رات کو بسترپر پیشاب کرنے کی بہت بڑی دوا ہے۔ اس میں رات کو دوران نیند از خود قطرہ قطرہ پیشاب خارج ہونایا بستر پرپیشاب کرنا پایا جاتا ہے۔ کھانسی کرتے وقت ،چھینک آنے پر یا ناک بلو کرنے پرپیشاب خارج ہو جاتاہے۔اس میںپیشاب کو روکنے والے پٹھے میں کمزوری پائی جاتی ہے۔ایک اورعلامت جو اس میں دیکھی گئی ہے کہ پیشاب کے آخری چندقطروں کو باہر نکالنا مشکل ہوتا ہے۔ایک اور علامت دیکھی گئی ہے کہ پیشاب شروع ہونے میں انتظار کرنا پڑتا ہے۔جب شروع ہوتا ہے تو آہستہ آہستہ ہوتا ہے۔یہ بات صرف پیشاب کو روکنے والے پٹھے کی کمزوری کے نتیجے میں نہیں بلکہ مثانے کے سارے نظام کو کنٹرول کرنے والے پٹھوں کی کمزوری کے نتیجے میں ہوتا ہے۔یوریتھرا سے پیشاب خارج ہوتے وقت احساس تک نہیںہو تایہاں تک کہ وہ بتا سکے ۔ رات کو بستر پر پیشاب کرنے میں بچے پہلی ہی نیند میں پیشاب کر دیتے ہیں۔ایسی فالجی کیفیت میں جو زچگی کے بعدہو اس دوا کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثانے کی تکالیف کی ایک اوربہترین دوا زنکم ہے۔ جس میں کاسٹی کم سے مشابہت پائی جاتی ہے۔جیسا کہ از خود فوارے کی طرح پیشاب کا اخراج کھانستے وقت یا چھینکیں مارتے وقت ہوتا ہے۔جب کہ زنکم کے کیسز میں درد زیادہ پایا جاتا ہے۔سلیشیا اور نٹرم میور میں بھی کھانستے وقت از خودقطرہ قطرہ پیشاب خارج ہوتا ہے۔ کاسٹی کم کی ایک اور علامت پیشاب میں بڑھے ہوئے یوریٹس کے نمکیات پائے جاتے ہیں۔ فیرم فاس میں بھی دوران علاج رات کو پیشاب کرنے والی علامت کی دورانِ علاج تصدیق ہوئی ہے ۔ایسا مسلز کی کمزوری کے باعث ہوتا ہے۔رس ایرومٹیکا میں بھی رات کوبستر پرپیشاب کرنا پایا جاتا ہے لیکن اس کی نوعیت اعصابی ہوتی ہے۔اور اس کا استعمال بڑھاپے میں آئی تکلیف میں بڑی کامیابی سے کیا جاتا ہے۔
پیشاب کی نالی میں سوزش
٭-”ڈیجی ٹیلس “=پیشاب کو زور دے کر باہرنکالنے کی مسلسل حاجت بنی رہتی ہے۔ پیشاب گہرے رنگ کا گرم،جلن دار ساتھ تیز کاٹنے والی دردیں ہوں یا مثانے کی گردن میں تپکن ۔ایسے محسوس ہو جیسے کوئی تنکازور سے آگے اور پیچھے دھکیلا جا رہا ہے۔زیادہ تر تکالیف رات کو ہوتی ہیں۔حبس البول ،گدلا جس سے امونیا(نوشادر کی گیس) کی بو آئے۔مثانے کی نالی کی سوزش ،پیشاب کا ایک ایک قطرہ تکلیف سے آتا ہے،آلہ تناسل کی تنی ہوئی جلد جس سے خون سرذکر تک نہیں پہنچ پاتا۔یوریتھرا سے گاڑھے پیلے اخراجات،سوزاک میں بھی مفید ہے۔ پیشاب کرنے کے بعد بھی یہ احساس کہ مثانہ ابھی بھرا ہوا ہے ۔مثانہ ایسا لگے جیسے چھوٹا ہو گیا اس میں جلن اور گھٹن پائی جائے۔اینٹوں کے بھورے کی تلچھٹ نیچے بیٹھی ہوئی ہوتی ہے۔دل کی تکالیف بھی پائی جاتی ہیں جس کے ساتھ استسقاءپیشاب کا کم ، گہرے رنگ کا اور گرم ہوتا ہے۔
٭-ایکوی زیٹم=میں کینتھرس سے بہت مشابہت پائی جاتی ہے ۔ لیکن ایکوزیٹم میںخون ملا پیشاب اور مروڑکینتھرس سے کم پائے جاتے ہیں ۔پیشاب کرتے وقت گرم پانی کے گزرنے جیسا احساس بھی کم ہوتا ہے ۔ ایکوزیٹم میں درد ہوتا ہے، جیسے مثانہ بھرا ہوا ہے۔جس میں پیشاب کی کثرت اورسلسل البول سے بھی کمی نہیں آتی۔ باربارپیشاب کرنے کی حاجت پائی جو پیشاب کے کھل کر آنے کے بعد بھی ختم نہیں ہوتی۔پیشاب کم مقدار میں آتا ہے ،گہرے رنگ کا جس کے اندرکھل کرمیوکس ہوتی ہے۔پیشاب میں میوکس کی زیادتی ایکوزیٹم کی نشاندہی کرتی ہے۔ اوریہی فرق ہے کینتھرس سے۔چیموفیلا میں بھی کافی مقدار میں میوکس پائی جاتی ہے اور یہ خاص طور پرپروسٹیٹ کی شکایات میں مفید ہے۔جب اس کے ساتھ بڑی مقدار میں رسی کی طرح کی میوکس پائی جائے۔جو بڑی ناگوار ہوتی ہے۔یہ بوڑھے آدمیوں کے مثانے کی اری ٹیشن کی ایک بہترین دوا ہے ۔ یہ بوڑھے لوگوں میں پیشاب کرنے کی خواہش کو اُبھارتی ہے۔قطرہ قطرہ آنے سے تھوڑا سا سکون یا بالکل سکون نہیں آتا۔مریض کوبار باررات کواُٹھنے پر مجبور کرتی ہے۔ سوزش کی نسبت اری ٹیشن ہوتی ہے۔ڈاکٹر ہیوگ اس دوا کو ورم مثانہ میںایک بہترین دوا قرار دیتے ہیں۔عام طور پرایکوزیٹم کی تکالیف میں اضافہ بظاہر پیشاب کرنے کے بعد آتا ہے۔پیشاب کم مقدار میں ساتھ شدید تناﺅ پایا جائے۔پیشاب کے شروع کرنے میں مشکل آتی ہے۔یہ بول بستری کی ایک بہترین دوا ہے جب اس کے ساتھ مثانہ میں اری ٹیشن پائی جائے۔یہاں اس کی مشابہت یوپیٹوریم پرپیوریم سے پائی جاتی ہے جس میں عورتوں کے مثانے میں اری ٹیشن ہوتی ہے۔پیشاب کرنے کے دوران یوریتھرا میںمذکورہ بالا علامات کے ساتھ شدید جلن ہوتی ہے۔ایکوزیٹم سوزش مثانہ کے علاج کی ایک بہت اہم دوا ہے۔ یہ بچوں کے پیشاب کے تکلیف کے ساتھ آنے میں تجویز کیا جاتا ہے۔اس کی تکالیف پیشاب کرنے کے بعد ہوتی ہیں اور یہ فرق ہے اس کا پیٹروسیلی نم سے جس میں بچوں میں پیشاب کرنے کی حاجت بنی ہوئی ہو تو بچہ اوپر نیچے ڈانس کرنے کی طرح اچھلتا کودتا ہے جب پیشاب آتا ہے۔
٭-مرکیورس کوروسیوس=میں مثانے میں مروڑ کے ساتھ شدیدجلن پائی جاتی ہے۔اس دوا میں کینتھرس کی نسبت جلن کم اور مروڑزیادہ پائی جاتی ہے۔ پیشاب قطرہ قطرہ آتا ہے جو ایکونائٹ کی یاد دلاتا ہے۔جس کی علامات بھی ملتی جلتی ہیں۔تا ہم ایکونائٹ میں اچانک پیشاب کا رک جانا پایا جاتا ہے۔جیسے ہی بیماری آتی ہے مقامی طور پر سوزش آتی ہے ایکونائٹ اسے فوراً روک دیتی ہے۔ک ینتھرس اور نکس وامیکا کے اندر بھی مماثلت پائی جاتی ہے اس میں بھی مسلسل پیشاب کرنے کی کوشش بے نتیجہ رہتی ہے ۔ گردوں کے مقام پرکا ٹنے والی دردیں ہوتی ہیں جو پیٹ ،مثانہ اور یوریتھراکی طرف بڑھتی ہیں۔سب سے زیادہ بے چینی پیدا کرنے والی علامت مسلسل پیشاب کرنے کی حاجت بنی رہتی ہے۔حتیٰ کہ چند چمچے پیشاب مثانے میں ہوتاہے وہ بھی باہر نکالنے کے لئے مجبور کر تا ہے۔جس کے نتیجے میںمثانے کی گردن پر خوفناک بے چینی پائی جاتی ہے۔درد میں اضافہ اچانک قطرہ قطرہ پیشاب کے بعد ہوتا ہے۔کینتھرس میں پیشاب گہرے سرخ رنگ کا،جس میں میوکس اور اکثر ریشہ دار کاسٹس کی تہ نیچے بیٹھتی ہے۔بیلاڈونا بھی ایک پُر درد پیشاب کرنے کے عمل کی ایک دوا ہے۔ ڈاکٹر ہیوگ فرماتے ہیں کہ اعصابی تکلیف میںپیشاب کا قطرہ قطرہ آنے میں شازو نادر ہی کبھی ناکام ہوئی ہے۔
٭-نکس وامیکا=کا بہت ہی طاقتور اثر پیشاب والے اعضاء پرہے۔اس کا اثرریڑھ کے نچلے حصے پر ہوتا ہے۔ہمیں اس کے رد عمل کے طور پر جو چیز پہلے متاثر ہوتی ہے وہ پیشاب کو ضبط کرنے کی صلاحیت کے فقدان کے سبب پیشاب خطا ہو جانے پر ہے اوروہ ہے مثانے کی گردن پر خراش پذیری ۔ یہی علامت ہمیں مقعد میں بھی ملتی ہے۔ اس دوا میں پیشاب کرنے کی لاحاصل کوشش پائی جاتی ہے۔اور اس کے ہمراہ جلن اورچیرنے والی دردیں ہوتی ہیں،پیشاب قطروںکی صورت میں آتا ہے۔دوبارہ اس کا اظہار مثانہ کی بے حسی یا فالج میں ہوتا ہے۔یہاں پیشاب ٹپکنا پایا جاتا ہے۔یا پیشاب رک جاتا ہے۔ دواﺅں کے ناجائز استعمال سے خون ملا پیشاب آنا شروع ہو جائے تو وہاںنکس وامیکا کی ضرورت پیش آتی ہے۔ورم مثانہ جس میں پیشاب کرنے کی حاجت بنی رہے اور پیشاب بھی کم مقدار میں آئے تو نکس وامیکا کی نشاندہی کرتا ہے۔بعض اوقات پیشاب کو زور دے کر باہر نکالنے کی کوشش کرتا ہے ۔ پیشاب گہرے رنگ کا جس کے ساتھ سرخ اینٹوں کی دھول کی تلچھٹ بیٹھتی ہے۔یا خونی یا ملی جلی ساتھ چپکنے والی میوکس ہوتی ہے۔اوپیم میں بھی نکس سے مشابہت پائی جاتی ہے اس میں بھی جزوی مثانے کا فالج ساتھ پیشاب کو روکنے والے پٹھے کا جزوی تشنج پایا جاتا ہے۔لیکن اوپیم کا مریض لاعلم ہوتا ہے اس کا مثانہ پیشاب سے بھرا ہوا ہے۔اور اس میں پیشاب کرنے کی کوئی خواہش بھی نہیںہوتی۔سٹرامونیم کا مریض پیشاب نہیںکرتا کیونکہ اس کا پیشاب دبا ہوا ہوتا ہے ۔کیمفرایسے دبے ہوئے پیشاب میںجو تشنج کی وجہ سے ہو فوری سکون دیتا ہے۔نکس وامیکا ایسی مثانے کی خراش پذیری میں جو گاﺅٹ اور الکحل کے استعمال کے نتیجے میں ہو مفید ہے۔اور ایسی تشنجی درد کو بھی سکون دیتا جوپیشاب والے رستے میں پتھری کی وجہ سے ہو۔
٭-”پریرا بریوا“=میںپیشاب قطرہ قطرہ آتا ہے۔ پیشاب کرتے وقت شدید تشنجی دردہوتا ہے۔مریض اونچی آواز میں چیختا ہے لیکن لا حاصل ۔مسلسل دردجونیچے رانوں تک ہو ۔پیشاب کی کوشش کرتے وقت گولی کی طرح کے دردپاو¿ں کے تلوو¿ں اور پاﺅں کے پنجے تک جائیں ۔ گردوں کے مقام پر کچلے جانے والی دردیں ہوتی ہیں ۔ پیشاب اس وقت آتا ہے جب گھٹنوں کے بل ہو کرہاتھوں کو فرش پر مخالف سمت میں دبایا جائے۔اس حالت میں دس سے بیس منٹ تک رہے،پسینہ خارج ہوپھر جا کردرد سے ساتھ قطرہ پیشا ب کا خارج ہو ۔ جلن دار دردآلہ تناسل اور گلینڈز میں پائے جائیں۔پیشاب کے اندر شدید نوعیت کی امونیا (نوشادر)کی بو جس کے اندر بڑی مقدار میں لیسدار، گاڑھی سفید میوکس پائی جائے۔پیشاب کی رنگت کالی ،خونی جھاگدار جس کے نیچے یورک ایسڈ کی اینٹوں کے بورے کی طرح کی گہرے سرخ رنگ کی تلچھٹ اور میوکس پائی جائے ۔ اس کے اندر تین سے چھ بجے صبح تشنج ظاہر ہو۔دن کے باقی وقت بہتر رہے۔
٭-سیپیاآفیشی نیلس=ایسی خون کی حالت جہاں یورک ایسڈ کی زیادتی والی حالت ہومیں سیپیا ایک نمایاں دوا ہے۔خون کی ایسی حالت اس کے استعمال کی طرف اشارہ کرتی ہے۔اس کے اندرسرخی مائل مٹی کے رنگ کی تلچھٹ جو مثانے سے چپکا ہوا ہویااس کوپیشاب میں نیچے بیٹھی سرخ ریت کہا جاتا ہے۔سیپیا کے پیشاب کو دوسری ادویات سے علیحدہ پہچان اس کی ناگوار بو سے کیا جا سکتا ہے۔سیپیا بستر پر پیشاب کرنے والے بچوں میں اس کا استعمال اس وقت کیا جاتا ہے جب اس کے بچے پہلی ہی نیند میں کر دیں۔ لائیکوپوڈیم بھی ایک نمایاں دوا ہے جب پیشاب میں سرخ رنگ کی ریت پائی جاتی ہو۔ اس نوعیت کی چھوٹی چھوٹی پتھریاں ہوں ایسی حالت میں بچہ پیشاب کرتے وقت درد سے سسکتا ہے۔لائیکوپوڈیم اس وقت اس کی اکثرمدد کرتی ہے ۔ سارساپریلا اور بینزوک ایسڈ میں بھی اسی طرح کی علامات پائی جاتی ہیں،بینزوک ایسڈ کے پیشاب کی خاصیت یہ ہے اس سے گھوڑے کے پیشاب کی سی بُو آتی ہے ۔نٹرم میور کے اندر بھی سرخ رنگ کی ریت یا اینٹوں کی دھوڑکی تلچھٹ پائی جاتی ہے۔ایک اور دواجس کے اندر ایسی علامتیں نمایاں پائی جاتی ہیں وہ اوسی مم کینم ہے۔یہ گردوں کے درد اور چھوٹی چھوٹی پتھریوں کی ایک مفید دوا ہے۔اس کے مریض کوہر چند منٹ کے بعد پیشاب کرنے کے لئے جانا پڑتا ہے۔ اس دوران وہ درد کی وجہ سے کراہتا ہے اور اپنے ہاتھوں کو بھینچتا ہے۔اس کے ساتھ اکثر متلی پائی جاتی ہے۔اس میں بڑی مقدار میں ریت اکٹھی ہو جاتی ہے۔ورم مثانہ میں جس کے ساتھ بار بار پیشاب کرنے کی حاجت بنی رہتی ہے۔اور کھچاﺅ پایا جاتا ہے۔ایسی حالت میں سیپیا مفید ثابت ہوئی ہے۔یہاں سیپیا عام نوعیت کی علامات سے پہچانا جاتا ہے۔ویسی کیریا ایسی حالتوں میںپیشاب سے پتھری کو نکالے میں بطور احسان تجویز کیا جاتا ہے،یہی کام تھلاسپی برسا بھی کرتی ہے۔
٭-اسٹیفی سیگیریا=یہ دوا ورم مثانہ میں اکثر ظاہر ہوتی ہے۔جو عورتوں میںجنسی فعل کے بعد پیدا ہوتے ہیں۔ خاص طور پر جب عورت سے پہلی دفعہ جنسی فعل کیا جائے ۔ اس لئے اس دوا کو دلہنوں کے ورم مثانہ کی دوا کہا جاتا ہے ۔ بعض عورتوں کو ہر جنسی فعل کے بعد یہ تکلیف ہو جاتی ہے۔پیشاب کرنے کے بعد مثانے پر دباﺅ محسوس ہوتا ہے۔اور مریضہ یہ محسوس کرتی ہے کہ مثانہ ابھی خالی نہیں ہوا۔ایک احساس کہ مثانہ میں پیشاب کا قطرہ یوریتھرا کی طرف لڑکھڑاتا چلا آرہا ہے۔یا ایک مسلسل جلن محسوس ہوتی ہے۔اسٹیفی سیگیریا ایسے ورم مثانہ میں بھی مفید ہے۔جو بیماری کے نتیجے میں زیادہ عرصہ تک بستر پر رہنے کے نتیجے میں آئے۔یا کیتھیڈر کے استعمال کے بعدہو۔اس میں ماہواری کے نظام میں بے قاعدگی ہوتی ہے ،دیر سے اور کھل کر آتے ہیں۔بعض اوقات پہلے پیلے رنگ کا خون آتا ہے پھرگہرے رنگ کا اور جما ہوا ہوتا ہے۔ایسی مریضائیں جو سکریفولس مزاج رکھتی ہیں ان کی اندام نہانی میں نمود پیدا ہوتی ہیں جن میں ڈنگ لگنے والی دردیں ،اور والوا میں نوچنے والی خارش پیدا ہوتی ہے۔
ورم مثانہ
٭-ٹیری بن تھنااولیم = پیشاب کی بنیادی خصوصیت میں گہرے رنگ کا دھوئیں کی طرح کادھندلا اور اس میں کافی کی طرح تلچھٹ نیچے بیٹھتی ہے۔ اس میںخون اور البیومن آتی ہے۔ پیشاب دھوئیں کی طرح کاکی موجودگی یہ بات ظاہر کرتی ہے۔خون کے سیلز کے ٹوٹنے کو ظاہر کرتی ہے۔گردوں کی وریدوں میں اجتماع خون سے خون ملا پیشاب آتا ہے۔ٹیری بن تھنا کی اس وقت اکثر ضرورت پڑتی ہے جب بار بار پیشاب کرنے کے دوران جلن ہورہی ہو اور پیشاب کے قطرہ قطرہ آنے کے ساتھ شدید درد ہوتا ہے ۔ پیشاب میں البیومن اور بنفشہ جیسی بو آتی ہے۔مخصوص نوعیت کی بُو وایولاٹرائی کولر سے آتی ہے اس کی بو بلی کے پیشاب جیسی اور بینزوک ایسڈ سے نوشادر کی جیسے گھوڑے کے پیشاب سے آتی ہے۔ٹیری بن تھنا ورم مثانہ کی ایک بہترین دوا ہے۔ورم کے ساتھ اینٹھن پائی جاتی ہے ۔پیشاب کم مقدار میں،خونی،اورساتھ مثانہ میں دباﺅ پایا جاتا ہے جو گردوں کی طرف بڑھتا ہے۔ اس دوا میں حاد اور مزمن دونوں نوعیت کی سوزش گردہ جس کے ساتھ اخراج خون بھی ہوتا ہے۔خون زیادہ اور پیشاب کی مقدارکم جو مسلسل قطرہ قطرہ آئے۔گردوں کے امراض میں یوریمیا کی وجہ سے تشنج اور جبڑوں کا بھینچا جانا پایا جاتا ہے۔پیشاب کی علامتوں کے ساتھ پھیپھڑے یا گلے کا نزلہ یہ تمام علامات اس دوا کی نشاندہی کرتی ہیں۔
٭-بینزوک ایسڈ=میں پیشاب بمشکل تھوڑا سا آتا ہے۔اس کا رنگ گہرے بھورے رنگ کا۔اس سے بُری سی بو آتی ہے۔ڈپازٹ نہیں ہوتے۔اگر کپڑوں پر پیشاب لگ جائے تو ا س کی بو اس میں رچ بس جاتی ہے۔
٭-بربرس ویلگریس=اس کا مریض کمر کی درد میں مبتلا ہوتا ہے جس میں اضافہ تھکاوٹ کے نتیجے میں ہوتا ہے۔پیشاب کرتے وقت جلن ہوتی ہے۔گردوں کے ارد گرد بلبلے اُٹھنے کااحساس،دکھن ہوتی ہے۔
٭-کیمفر=پیشاب کا قطرہ قطرہ آنے میںایک حالت میں کینتھرس مفید ثابت ہوئی ہو۔اسی طرح بعض اوقات دوسری نوعیت کے پیشاب کے قطرہ قطرہ آنے میںمفید ہے۔
٭-کینابس سٹائیوا=یوریتھرا میںچھونے سے حساسیت پائی جاتی ہے۔اس کا استعمال سوزاک کی ابتدائی حالت میں مفید دوا ہے۔
٭-کینتھرائیڈز=میں یوریتھرا میں جلن اور کاٹنے والی دردیں ہوتی ہیں۔مثانے میں شدید درد ہوتی ہے،مسلسل بار بار پیشاب کرنے کی حاجت بنی رہتی ہے۔ساتھ ناقابل برداشت مروڑ(اینٹھن)ہوت ہے۔مثانے کی گردن پرکاٹنے والی ،شدید جلن پائی جاتی ہے۔ پیشاب سے پہلے ،درمیان میں اور بعد میں خوفناک کاٹنے والدردیں ہوتی ہیں۔مسلسل پیشاب کرنے کی حاجت بنی رہتی ہے۔پیشاب قطرہ قطرہ آتا ہے۔جہاں شدید کاٹنے اور جلن والا پیشاب کرنے کا عمل پایا جاتا ہے۔یہ دوا سانس لینے والے رستہ کی شکایات میں بھی مفید ہے۔
٭-کاسٹی کم=یوریتھرا کے سوراخ میں خارش ،لگاتار غیر مﺅثر پیشاب کرنے کا عمل پایا جاتا ہے۔اکثر ایک وقت میںصرف چند قطرے خارج ہوتے ہیں۔ساتھ مقعد کا تشنج اور قبض پائی جاتی ہے۔دکھن اور کچا پن کا احساس۔کھانستے وقت،چھینکتے ہوئے اور ناک کوصاف کرتے وقت رات کو دورانِ نیند،چلتے وقت خود بخود پیشاب خارج ہو جاتا ہے۔ پیشاب لیتھک ایسڈ سے بھرا ہوا۔اس کے اندرگاڑھے ڈپازٹس یا مختلف رنگوں میں گہرے سے ہلکے رنگ کی تلچھٹ پائی جاتی ہے۔
٭-”چیموفیلا امبیلاٹا“=میں سوزش مثانہ کے ساتھ پیشاب میں بڑی مقدار میں میوکس پائی جاتی ہے۔
٭-کلیمٹس ایرکٹا=میں پراسٹیٹ گلینڈز کے نتیجے میں تکالیف ہوتی ہیں۔ سارا پیشاب خارج کی اہلیت نہیں ہوتی۔پیشاب کرنے کے بعد قطرہ قطرہ ٹپکتا ہے۔منی کی نالی کے ساتھ درد ہوتا ہے۔نالی میں سکڑاو¿شروع ہو جاتا ہے۔
٭- کونیم میکولیٹم=میں پیشاب رک رک کر آتا ہے۔یا آپ اس طرح کہہ سکتے ہیں کہ پیشاب کا آتے آتے اچانک بند ہو جانا لیکن کچھ دیر پھر شروع ہو جائے۔اس میںدوران پیشاب مثانے میں کاٹنے والی دردیں پائی جائیں۔
٭-ڈیجی ٹیلس=کا پیشاب بھورے رنگ کا،گہرے رنگ کا جیسے بئیر شراب ہو۔اس میں صفراءبھی ہو سکتا ہے۔یرقان میںنبض آہستہ اور کمزوراور اکثررک رک کرچلتی ہے۔
٭- ایکوزیٹم=میں پیشاب کرنے کا عمل بہت پُردرد ہوتا ہے۔مثانے اور یوریتھرا میں سوزش ۔کینتھرائیڈ کی طرح شدید نوعیت کی درد ہوتی ہے لیکن اس میں پیشاب کی مقدار کینتھرس کی طرح کم نہیں ہوتی۔پیشاب میں میوکس کی زیادتی ایکوزیٹم کی نشاندہی کرتی ہے۔
٭-جلسی میم=میں مثانے کی گردن کے فالج کی وجہ سے از خود پیشاب خارج ہوتا ہے۔ مثانے سے متعلق تحریک پذیری کے ساتھ کھلے پیشاب کی علامت ہوتی ہے جو پانی کی طرح بالکل صاف اور کھلے ہوتے ہیں۔اگراس کے ساتھ بیماری کی علامتوں میں کمی آئے تو یہ ”جلسی میم“ کی علامت ہے۔
٭-ہیلی بورس نائیگر=پیشاب کم مقدار میںجس میںکافی کی طرح کی تلچھٹ نیچے بیٹھتی ہے۔پیشاب دبا ہوا بھی ہو سکتا ہے،خاص طور پرشدید حاد قسم کی بیماریوں میں۔بچوں میں اگر پیشاب گہرے رنگ کا آئے۔حاجت بہت ہو مگر بچہ پیشاب نہ کر سکے اور مثانے پر دباﺅ بڑھتا چلا جائے تواس مرض میں ہیلی بورس بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔
٭- ہیپر سلف=پیشاب شروع ہونے میں کچھ دیر تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔آہستہ آہستہ اُترتا ہے،ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کبھی ختم نہیں ہو گا کچھ پیشاب مثانے میں باقی رہ گیا ہے۔مثانے کے مسلز کی کمزوری کی وجہ سے پیشاب کے قطرے سیدھے نیچے گرتے ہیں۔

طالب دعا
تحریروترتیب و پیش کش:
خالد محمود اعوان
0308-2486085
03322556942

Similar Posts