ذیابیطس

شوگر، ذیابیطس


شوگر
ذیابیطس(Sugar) جس کو عرف عام میں شوگر بھی کہا جاتا ہے اس بیماری میں خون میں گلوکوز کا تناسب ایک حد سے تجاوز کر جاتا ہے۔ دنیا میں یہ مرض تیزی کےساتھ پھیل رہا ہے۔ خاص طور پر پاکستان انڈیا اور چین میں لوگ کی بڑی تعدا د اس مرض کا شکار ہورہی ہے۔ذیابیطس کی دو اقسام ہیں۔
ذیابیطس قسم اول
ذیابیطس قسم دوم
ذیابیطس قسم اول عمر کے کسی بھی حصے میں ہوسکتی ہے ،اس میں انسانی جسم میں انسولین بنانے کی صلاحیت یا تو ختم ہو جاتی ہے یا پھر کم ہوجاتی ہے۔دوسری قسم کی ذیابیطس کا شکار زیادہ ترعمر رسیدہ لوگ ہوتے ہیں اور اس میں خون میں گلوکوز کی تعداد ایک حد سے بڑھ جاتی ہے ۔ پہلی قسم کی ذیابیطس میں انسولین سرے سے موجود نہیں ہوتی جبکہ دوسری قسم کی ذیابیطس اس انسولین کے خلاف مزاہمت پیدا ہو جانے کی وجہ سے ہو جاتی ہے۔دوران حمل بھی دو سے پانچ فیصد خواتین ذیابیطس کا شکار ہوجاتی ہیں یہ اس کی تیسری قسم ہے۔
انسولین کیا ہے؟
انسولین ایک ہارمون ہے جو لبلبے میں پیدا ہوتی ہے۔ انسولین کی مثال ایک چابی کی سی ہے جو گلوکوز کو خلیوں کے اندر داخل ہونے میں مدد دیتی ہے۔انسولین ایک ہارمون ہے جو کہ شوگر(گلوکوز) ،سٹارچ او ر دوسری غذاؤں کو روزانہ زندگی گزارنے کے لئے توا نائی میں تبدیل کرتاہے ۔تندرست شخص میں انسو لین خون کی چینی ( گلو کوز) کو بدنی خلیے میں داخل ہونے میں مدد کرتی ہے اور اسے طاقت میں تبدیل کرتی ہے۔ لیکن جو شخص شوگر کا مریض ہو تا ہے اس میں لبلبہ کافی مقدار میں انسو لین پیدا نہیں کرتا ۔ اس لئے شوگر بد ن میں داخل ہو نہیں پاتی بلکہ خون میں ٹھہر جاتی ہے ۔ اس سے خون میں شوگر کا درجہ بڑھ جاتا ہے۔
ذیابیطس (شوگر)کا مرض کن لوگوں کو ہوتاہے؟
ہر شخص ذیابیطس (شوگر) کا مریض ہو سکتاہے ۔ لیکن بچوں کی نسبت جوان زیادہ اس مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں
جس شخص کے خاندان میں یہ مرض ہو وہ اس شخص کی نسبت زیادہ مرض کیلئے مستعد ہے جس کے خاندان میں پہلے یہ مرض نہیں پایا جاتا جس شخص کا وزن معیار سے زیادہ ہو وہ اس شخص سے زیادہ استعداد رکھتاہے جس کا وزن معیا ر کے مطابق ہو ۔
45 سے 700 سال کے درمیان عمر رسیدہ اشخاص ان لوگو ں کی نسبت مرض قبول کرنے کی استعداد زیادہ رکھتے ہیں جن کی عمر اس سے کم ہے ۔
غیر شادی شدہ مرد شادی شدہ مرد کی نسبت قبولیت مرض کی زیادہ استعداد رکھتاہے ۔
عورتیں مردوں کی نسبت زیادہ اس مرض کا شکا ر ہوتیں ہیں ۔
ایک شادی شدہ عورت غیر شادی شدہ کی نسبت زیادہ اس مرض کے چنگل میں پھنسنے کی استعداد ررکھتی ہے ۔
ذیابیطس (شوگر) کی علامات
مرض کی شدت اور خفت کے لحاظ سے مختلف مریضوں میں مختلف علامات پائی جاتی ہیں۔مگر عام طور پر مریضانِ ذیابیطس میں مندرجہ ذیل علامات بتدریج پیدا ہوتی ہیں ۔
کثرت بول: پیشاب کا مقدار سے زیادہ آنا اور بار بار آنا۔
شدت تشنگی: پیاس کی زیادتی۔
کمی وزن: تندرستی کی حالت میں جس قدر وزن ہومرض کی وجہ سے اس میں کمی ہو جاتی ہے۔
ضعف عامہ بدن: عام جسمانی کمزوری ،اعصابی کمزوری ۔
تکان: پنڈلیوں میں درد ، سر چکرانا ، پسینہ آنا، ہونٹوں میں جھنجھاہٹ ، چال میں ڈگمگاہٹ۔
خصیتین و جلد کی خارش۔
نظر کی کمزوری : دھندلا دکھائی دینا۔
جلد کی خرابیاں پھوڑے کارینکل چھوت دار امراض۔
جنسی کمزوری۔
اگر یہ علامتیں بہت شدت کے ساتھ ظاہر ہوں تو فورا ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور شوگر ٹیسٹ کروانی چاہیے۔اگر اس بیماری کا جلد علاج شروع نہ کیا جائے تو ابتدائی طور پر بے ہوشی،جلد کے امراض اور تیزابیت ہوسکتی ہے اور بعد میں گردوں کی خرابی ،آنکھوں کی بینائی کا متاثر ہونا ، دل کا عارضہ،فالج اور زخم کی خرابی کے باعث پاؤں یا ٹانگ کا نچلا حصہ کاٹنا پڑ جاتا ہے۔
ذیابیطس کا علاج صرف دوئی اور پرہیز سے ہی ممکن ہے،جو لوگ ڈاکٹر کی دی ہو ادویات اور مشورے پر عمل کرتے ہیں وہ بہت آرام سے ایک مستعد زندگی گزار رہے ہیں۔ذیابیطس ٹائپ ون میں انسولین کے انجکشن لگائے جاتے ہیں جبکہ ٹائپ ٹو میں دوا اور غذا کے ذریعے سے شوگر کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔دوا کے ساتھ ساتھ اس مرض میں مبتلا افراد کے لے روزانہ تیس منٹ چہل قدمی بہت ضروری ہے۔ میٹھے سے ہر ممکن طور پر پرہیز کریں اور میٹھا کھانا مقصود ہو تو مصنوعی شکر کا استعمال کریں۔اجناس کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں اور چکنائی سے پرہیز کریں۔گھی سے پرہیز کریں اور اگر استعمال ناگزیر ہے تو تیل استعمال کیا جائے۔بیکری کی اشیاء سے بالکل دور رہاجائے اور تازہ سبزیوں اور سلاد کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا جائے۔اس کے ساتھ پانی کا استعمال بہت زیادہ کریں دن میں کم از کم دس گلاس ضرور پیے جائیں۔
خون میں شوگر کی مقدار
آٹھ گھنٹے خالی پیٹ ہونے کے بعد خون میں شوگر کا ٹیسٹ
100ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے کم- نارمل
100ملی گرام سے 126ملی گرام – پری ذیابیطس
126ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے زیادہ دو مختلف موقعوں پر – ذیابیطس
دو گھنٹے والا منہ کے ذریعے گلوکوز برداشت کرنے والا ٹیسٹ
140ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے کم- نارمل
140 سے 200ملی گرام فی ڈیسی لیٹر – پری ذیابیطس
2000 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے زیادہ- ذیابیطس
A1Cمعائنہ (اے – ون – سی)۔
یہ ظاہر کرتا ہے کہ گزشتہ تین مہینوں میں آپ کے خون کا گلوکوز کیا رہا
ہے۔ بہت سارے لوگوں کے لئے A1Cہدف 7سے نیچے ہے ،اپنی طبی
نگہداشتی ٹیم سے آپ کیلئے مناسب A1Cہدف کے بارے میں در یافت
کیجئے۔
ذیابیطس کی پیچدگیاں۔
ذیابیطس کے مریضوں میں دل کی مختلف بیماریوں کا امکان کافی بڑھ جاتاہے۔ اس لیے ذیابیطس کے مریض کو چاہیے کہ چیک اپ کرتے ہیں۔
اعصاب کا متاثر ہونا۔
دل کا دورہ اور فالج
• آنکھوں کے مسائل،جو بینائی میں خرابی یا بینائی سے محرومی کا باعث بن
سکتے ہیں
• اعصابی بگاڑ جس کے باعث آپ کے ہاتھ اور پیروں کو نقصان پہنچ سکتا ہے،ان
میں سنسناہٹ ہوسکتی ہے،یا وہ سن ہوسکتے ہیں۔ بعض لوگ اپنے پیر یا ٹانگ
سے محروم بھی ہوسکتے ہیں۔ خون کی گردش کو ٹھیک رکھنے کے لیے اگر آپ ہفتہ دس دن بعد ارنیکا اور لیکیسس کی 200کی ایک خوراک لے لیں تو بڑی حد تک آپ ان مسائل سے بچ سکتے ہیں۔
• گردے کی تکالیف جو آپ کے گردے کے افعال کو بند کرنے کا باعث ہوسکتی ہیں۔ گردے کی بیماری کی صورت میں Vesicaria Q کے پانچ قطرے پانی میں ملا کر دن میں تین چار بار۔
• مسوڑھوں کی بیماری اور دانتوں سے محرومی.
ذیابیطس (شوگر) کے مریضو ں کے لئے خوراک
1۔ یہ چیزیں منع ہیں ۔ چینی ، گڑ، گلوکوز، شہد، جام ،مارملیڈ، شربت، سکوائش، فراسٹ اور اس قسم کےدوسرے جوس، پیپسی کولا، سیون اپ، کوکا کولا، ڈبوں میں بند پھل ،گھی یا تیل میں تلے ہوئے کھانے، مکھن ، بالائی ، چربی والا گوشت، مٹھائی ، چاکلیٹ ، سوئٹس، ٹافی،میٹھے بسکٹ ، کیک پیسٹری ، کوکو نٹ ، کریم رول، حلوہ ، کسٹرڈ، بوڈنگ، زردہ ، آئس کریم ، خشک میوہ جات، آلو کے چپس، آم ، انگور، گنڈیریاں ، گنے کا رس اور کھجور۔
2۔ یہ چیزیں کم مقدار میں استعما ل کریں ۔دودھ، دہی (بالائی کے بغیر) ، روٹی ، چاول ، رس، بند، ڈبل روٹی ، نمکین بسکٹ ، دلیہ ، کارن فلیکس، انڈہ ، مارجرین ، پنیر، چنے کی دال ، مسور کی دار، لوبیا، سیب ،آمرود، گرما ، خربوزہ ، ناشپاتی ، آڑو، خوبانی ، آلو بخارہ ، مالٹا ، کینوں ، لوکاٹ ، کیلا، تربوزہ، گاجر ،چقندر ، آلو۔
33۔ یہ چیزیں بھوک کے مطابق استعمال کریں ۔پانی ، چائے ، قہوہ (بغیر چینی کے )، گوشت (بغیر چربی کے )،مرغی ، قیمہ ، سبزیاں ، مولی ، گاجر، ٹماٹر پیاز ، لہسن، ادرک، پودینہ ، دھنیا ، ہری مرچ، کریلا ، پالک ،ساگ، کھیرا ، کدو، توری ، بھنڈی ، ٹینڈے ، پھلیاں ، مٹر ، شلجم ،بینگن ، نمک ، مرچ مصالحہ ، سرکہ ، سرکے والا اچار، نمکین لسی ، نمکین سکنجبین ، جامن ، فالسہ ، چکوترہ ،ڈائیٹ کوک ، ڈائیٹ سیون اپ، ڈائیٹ پیپسی ، چینی کی بجائے استعمال ہونے والی گولیاں یا پاؤڈر۔
4۔دن میں تین کی بجائے پانچ چھ دفعہ کھانا کھائیں۔ میری مراد یہ ہے کہ جتنا کھانا تین بار میں کھایا جاتا ہے اتنا کھانا تین کی بجائے پانچ یا چھ دفعہ کھایا جائے۔ کیونکہ ایک ہی دفعہ زیادہ کھانا کھانے سے شوگر زیادہ ہو جاتی ہے اور وقفہ زیادہ ہونے کی وجہ پھر کم بھی ہو جاتی ہے۔ اگر دو گھنٹے یا تین گھنٹے بعد آپ کھانا کھائیں گے تو شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی اور اس طرح پیٹ بھی نہیں بڑھتا۔۔
۔ اپنی خوراک میں تیل اور تیل سے بنی ہو ئی اشیا کی مقدار کم کر دیں۔ کم تیل والی غذائیں صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔ تیل آپ زیتوں کا استعمال کریں لیکن یاد رہے کہ بہت زیادہ پکا کر کھانے سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اگر زیتوں کے تیل سے آپ فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو کچا تیل استعمال کریں۔ اگر آپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو آپ کے لیے ضروری ہےکہ اپنی روزمرہ خوراک میں تیل کی مقدار کم کریں ۔
6۔مکھن کھانا چھوڑ دیں ، پینر کا استعمال زیادہ کر دیں
چربی والے گوشت کی بجائے کم چربی والا گوشت جیسے مرغی اور پرندوں کا گوشت اور مچھلی کھائیں۔ 7۔
8۔اس طرح دودھ کریم نکلا ہو استعال کریں اس سے بھی آپ کو اپنی خوراک میں چکنائی کم کرنے میں مدد ملے گی۔
9۔کھانوں کو تیل میں تل کر یا روسٹ کرکے کھانے کی بچائے ۔ اوون یا سٹیم کے ساتھ پکا کر کھائیں۔
10۔پھل اور سبزیاں۔
ڈاکٹر کے مشورہ سے اگر آپ کے لیے روزہ رکھنا ممکن ہو تو ہفتہ میں ایک دفعہ روزہ رکھیں اس سے شوگر اور بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔ روزہ کے دوران اگر کمزوری محسوس ہوتو فورا روزہ توڑدیں
سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بڑھا دیں ۔ اس طرح جسم کو درکار توانائی پوری کرنے میں مددملے گی۔
ذیابیطس کو ختم تو نہیں کیا جاسکتا لیکن احتیاط سے معمولات زندگی میں خلل نہیں پڑتا، متوازن خوراک، باقاعدہ ورزش، تمباکو نوشی سے پرہیز،کھانے میں لمبا وقفہ نہ کرنے، نمک کا کم سے کم استعمال ان چیزوں کا دھیان رکھا جائے تو شوگر سے کبھی بھی معمولات زندگی متاثر نہیں ہوں گے۔ زیادہ تر افراد اس بیماری کے حوالے سے لا علمی کا شکار ہیں اس کی وجوہات،علاج کے بارے میں آگاہی بہت ضروری ہے بتائی گئی علامات میں سے کوئی بھی علامت آپ میں شدید طور پر سامنے آئے تو اپنا علاج خود نہ کریں بلکہ فی الفور ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ اگر علاج نہ کرایا جائے اور احتیاط نہ برتی جائے تو یہ مرض قبل از وقت انسان کو موت کے منہ میں دھکیل سکتا ہے۔تاہم دوا،ورزش اور غذا میں توازن سے اس موذی مرض کو مکمل کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے۔
ہومیوپیتھک اور شوگر
نیڑم سلف 200 ہفتہ میں دوبار
کلکریا فاس+کالی فاس+نیڑم فاس 6 ایکس میں تینوں دوائیاں ملا کر دن میں تین چار بار۔ 20 دن کھانے کے بعد ایک ہفتہ کے دوائی چھوڑ دیں اور پھر شروع کر لیں۔ اگر افاقہ نہ ہو رہا ہو تو دوائی کی طاقت بڑھا کر30کر دیں اور پھر بھی ضرورت محسوس ہو تو یہ دوائیاں 200 کی طاقت میں ہفتہ میں ایک دو دفعہ استعمال کریں۔
شوگر کنٹرول کرنے کا ایک کامیاب اور آسان نسخہ
آرنیکا 6 طاقت میں روزانہ تین چار باراستعمال کرنے سے شوگر کنڑول ہو جاتی ہے۔یہ دوائی شوگر ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 میں یکساں مفید ہے۔
آرنیکا اور لیکیس200 ملا کر وہ لوگ استعمال کریں جنہیں شوگر کے ساتھ ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ بھی ہو۔
ارجنٹم میٹیلکم
اگر پتے کی تکلیف کے ساتھ پیشاب میں شوگر آئے اور پیشاب کی رنگت لسی سے ملتی جلتی ہو اور مقدار میں بہت زیادہ ہو ان علامات میں خصوصی دوا ہے۔
ٹرینٹولا ہسپانیہ
شوگر اگر لمبے غم اور فکر کے نتیجہ میں ہو اور اس کے ساتھ پتے میں سخت ڈنک لگنے کی سی دردیں ہوں نیز ٹانگوں اور بازؤوں میں بھی ہلکی سی دکھن کا احساس ہو تو بہت مفید ہے جو وقتی فائدہ ہی نہیں دیتی بلکہ اللہ کے فضل سے مکمل شفاء دے دیتی ہے۔
اگر ذیابیطس کہ وجہ سے کندھے کے پیچھے جڑوں والا پھوڑا کاربنکل نکل آئے تو اس خطرناک بیماری میں بھی ٹرینٹولا دینا بہت مفید ثابت ہوتاہے۔
Lac Defloratum CMلیک دیفلوریٹم
لیک ڈیف بہت ٹھنڈے مزاج کی دوا ہے۔لیک ڈیف کا مریض بے حد ٹھنڈا ہوتاہے۔گرم کمرے میں گرم کپڑوں میں لپٹ کر بھی اس کی سردی دور نہیں ہوتی۔سانس لینے سے جو ہلکی سی ہوا چہرے پر محسوس ہوتی ہے اس سے بھی اسے سردی لگتی ہے۔اگر اس کی دوسری علامتوں کیساتھ ذیابیطس بھی ہو تو یہ خدا کے فضل سے اکیلی ہی مکمل شفا بخشنے کی طاقت رکھتی ہے۔ بعض دفعہ اونچی طاقت میں ایک ہی خوراک مریض کو ٹھیک کر دیتی ہے۔ایسی مریضہ جس کا موٹاپے کی طرف میلان ہو او ر جسم ٹھنڈا رہتاہو۔ اسے ذیابیطس ہو جائے تو لیک ڈیف بھی اس کی امکانی دوا ہو گی۔
شوگر کی وجہ سے اگر نامردی کا مسئلہ ہو تو ماسکس 30 طاقت میں دن میں تین چار استعمال کریں .
یورنیم ٹائٹریکم
شوگر کے ساتھ اگر معدہ کی تکلیف ہو یعنی شوگر معدوی ہو تو اعلی دوا ہے۔ فتور ہاضمہ کی اصلاح کرتی ہے۔ پیشاب میں شوگر کم کرتی ہے۔ بھوک گھٹاتی ہے۔ کمزوری اور لاغری ختم ختم کرتی ہے۔
لیکٹک ایسڈ Lacticum Acidum
لیکٹک ایسڈ ذیابیطس کی بہت عمدہ دوا ہے۔اگردوسری دواؤں کے علاوہ لیکٹک ایسڈ دو سو طاقت میں دی جائے تو وہ مریض جو دوسری دواؤں کا اثر قبول نہیں کرتے اس کی وجہ سے وہ دوائیں بھی کام کرنے لگتی ہیں۔جوڑوں، کندھوں، کلائیوں اور گھٹنوں میں درد ہوتاہے۔ سخت کمزوری اور سردی کا احساس ہو تاہے۔زبان بالکل خشک، پیاس کی شدت اور بھوک کی زیادتی ہوتی ہے۔ رالیں بہت زیادہ بہتی ہیں۔
کالی فاس Kali Phos 200
شوگر کی مایہ ناز دواہے۔ اعصاب کو مضبوط کرتی ہے۔پیشاب کو کنٹرول کرتی ہے۔ شوگر کو کم کرتی ہے۔شوگر کی وجہ سے جسمانی کمزوری کو دور کرکے قدرتی طور پر قوت کو بحال کرتی ہے۔
انسولین:
زخم، چھالے، بیڈسور، کاربنکل وغیرہ جو ذیابیطس کی وجہ سے پیا ہوتے ہیں ان میں اچھا اثر دکھاتی ہے۔اگر خون میں شوگر موجود ہو لیکن پیشاب میں نہ ہو تو انسولین مفیدہے۔

شوگر کا علاج ہومیو پیتھک مدر ٹنکچر کے ساتھ
ایسڈ فاس
ذیابیطس عصبی کی یہ اعلی پیمانہ کی دواء ہے یعنی اگر زیادہ دماغی محنت اور کثرت جماع سے شوگر ہو جائے تویہ دواء بہت اچھی ہے۔پیاس زیادہ لگتی ہے، بھوک ماری جاتی ہے، پیشاب سفیدمقدار میں زیادہ اور بار بار آتاہے۔منہ خشک رہتاہے۔ایسا مریض جس میں ذہنی کمزوریوں کی علامتیں ظاہر ہو کر رفتہ رفتہ بڑھ رہی ہوں اور ساتھ شوگر بھی تو بعض اوقات اس دوا سے مکمل شفاء ہو جاتی ہے۔
Syzygium Jambolanum Q
سائی زی جئیم مدر ٹنکچر20 قطرے دن میں تین بار. شوگر کنٹرول کرنے کے لیے یہ ایک بہت اعلی قسم کی دوائی ہے.یہ دوا جامن کے پھل سے تیار ہو تی ہے۔ پیشاب میں شکر روک دیتی ہے۔
جنسنگ مدر ٹنکچر Ginsing Q
اعصابی کمزوری اور پیشاب کی کثرت میں لاثانی ہے۔ شوگر کی مقدارکو اعتدال پر لاتی ہے۔پیشاب کی مقدار کم کرتی ہے۔اعصابی نظام کو تقویت بخشتی ہے۔ شوگر کی وجہ سے نامردی کو ختم کرتی ہے اور قوت باہ کو بڑھاتی ہے، کمر درد کو روکتی ہے۔
Abroma Augusta Q
دوسری قسم کی شوگر میں اس دوائی کے مریض کے جسم سے گوشت کم ہو جاتاہے۔ یعنی جسم سوکھ جاتاہے اور بہت زیادہ کمزوری محسوس ہوتی ہے۔پیاس بہت لگتی ہے اور منہ خشک رہتاہے۔رات کو پیشا ب کے لیے بار بار اٹھنا پڑتاہے۔ پیشاب کرنے کے بعد بہت کمزوری محسوس ہوتی ہے۔شوگر کی وجہ اگر نیند نہ آ رہی ہوتو بھی بہت فائدہ دیتی ہے۔شوگر کی وجہ سے پھوڑے اور کاربنکل کے لیے بہت مفیدہے۔سارے جسم میں جلن محسوس ہوتی ہے۔
CEPHALANDRA INDICA Q
منہ بہت زیادہ خشک ہوتاہے۔ اور ٹھنڈا پانی بہت زیادہ مقدار میں پینے کو دل کرتاہے۔
GYMNEMA SYLVESTRE Q
یہ دوائی ایسے مریض کے لیے بہت فائدہ مند ہے جس کا وزن شوگر کی وجہ سے تیزی سے گر رہا ہو اور ساتھ تھکاوٹ اور کمزوری کا شدیداحساس بھی ہو۔اس دوائی کے استعمال سے مریض کا وزن گرنا بند ہو جاتاہے اورکمزوری کو دور کرکے جسم میں طاقت پیدا کرتی ہے۔
PHASEOLUS 3X
شوگر کے مریض کو اگر دل کی تکلیف ہو تو یہ دوائی ایسے مریض کے لیے بہترین ہے۔

شوگر کا دیسی نسخہ جات
1۔روزانہ صج شام آدھا چمچ دارچینی کھانے سے بھی شوگر کنڑول ہو جاتی ہے۔دارچینی اِنسُولِین کا بہترین اور زیادہ مؤثر نعم البدل ہے ۔ اس لئے دارچینی کا مناسب استعمال ذیابیطس پر قابو رکھتا ہے ۔ ذیابیطس کی دو قسمیں بتائی جاتی ہیں ۔ قسم 1 جو عام ذیابیطس ہے اور اس کا علاج اِنسُولِین سے کیا جاتا ہے ۔ اور قسم دوم جس کا علاج ایلوپیتھی میں ابھی تک صحیح دریافت نہیں ہوا ۔ دارچینی کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ نہ صرف ذیابیطس قسم اول بلکہ قسم دوم کا بھی مؤثر علاج ہے ۔
دارچینی زکام کے علاج کیلئے مجرب نسخہ ہے اور آرتھرائٹس میں بھی مفید ہے ۔ اگر دارچینی کو پانی میں ڈال کر خُوب اُبال لیا جائے پھر اس میں سبز چائے جسے عام طور پر چائینیز ٹی کہا جاتا ہے ڈال کر چولہے سے اُتار لیا جائے ۔ یہ قہوہ روزانہ رات کے کھانے کے بعد پیا جائے تو نہ صرف معدے میں گیس بننے سے روکتا ہے بلکہ کولیسٹرال کو اعتدال میں لاتا ہے اور کئی قسم کے سرطان سے بچاتا ہے ۔
2۔آدھا چمچ ادرک اور آدھا چمچ پودینہ ملا کر نہار منہ کھانے سے شوگر کنڑول ہو جاتی ہے۔آسڑیلین تحقیق کاروں کے مطابق ادرک میں حیرت انگیز طور پر شوگر کنڑول کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کو ادرک کا استعمال زیادہ کرنا چاہے۔
3۔روزانہ خالص قسم کا عرق گلاب نہار منہ پینے سے بھی شوگر کنڑول رہتی ہے۔
ذیا بیطس کا غذائی پرہیز ہی واحد علاج ہے۔جدید میڈیکل سائنس بھی ذیابیطس کے حتمی علاج سے ابھی تک عاری ہےاور تاحال صرف شوگر کے توازن کو برقرار رکھنا ہی علاج کہلاتا ہے۔جو دیسی،قدرتی ،یونانی علاج سے بھی ممکن ہے۔درج ذیل تدابیر سےشوگر لیول کنٹرول اور مرض کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔
4۔ ہوا لشافی: گٹھلی جامن خشک 100گرام کوٹ چھان کرسفوف (پاؤڈر) بنالیں اور55 گرام سفوف پانی کےساتھ دن میں دو بارصبح نہار منہ اور شام 5 بجےلیں۔
5 ۔ ہوالشافی: نیم کی کونپلیں 5 گرام پانی 50 ملی لیٹر میں پیس چھان کر صبح نہار منہ یا ناشتے کے ایک گھنٹے بعد لیں۔
6 ۔ ہوالشافی: کریلہ کو کچل کر اسکا رس نچوڑ لیں یا جوسر میں اسکا جوس نکال لیں 25 ملی گرام یہ رس صبح و شام لیں۔
7 ۔ ہوالشافی: چنے کے آٹے (بیسن) کی روٹی اس مرض میں بہت مفید ہے۔
8۔ ہوالشافی: لوکاٹ کے پتے 7 عدد ایک کپ پانی میں جوش دے کرچائے بنائیں اس ہربل ٹی کے ساتھ گٹھلی جامن کا 5 گرام
9۔دس سے 15 آم کے پتے لیں۔انہیں ایک گلاس پانی میں ابال لیں اور رات بھر کے لیے اسی پانی میں چھوڑ دیں۔صبح اٹھ کر پانی کو چھان لیں اور نہار منہ پی لیں۔بہترین نتائج کے لیے اسے 2 سے 3 ماہ تک استعمال کریں۔پتوں کو خشک کر کے پاوڈر کی شکل میں بھی استعمال کیا جا سکتاہے۔
نسخہ نمبر1:
اکسیر ذیابیطس
چاسکو، گڑمار، تخم جامن، تخم کریلہ خشک، زنجبیل اور پوست ہلیلہ زرد تمام دوائیں ہم وزن لیکر صاف کرکے باریک پیس لیں۔اسے33گرام صبح دوپہر شام ہمراہ آب تازہ استعمال کریں۔
نسخہ نمبر2:
دوائے ذ یابیطس خاص
چاکسو60گرام،گوندکیکرافریقی60گرام،ہلدی60گرام،مغزکرنجوہ60گرام،مصبراصلی300گرام ، سب دواؤں کو پیس کر ڈبل زیرو کے نمبر کے کیپسول بھر لیں۔ ایک سے دو کیپسول صبح دوپہر شام ہمراہ پانی لیں۔
نوٹ: جن لوگوں کو شوگر ہو انہیں چاہیں کہ جہاں وہ یہ خیال رکھیں کہ ان کی شوگر زیادہ نہ وہاں انہیں یہ بھی خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ انکی شوگر خون میں کم نہ ہو۔ کیونکہ شوگر کی کمی بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔اس لیے جن لوگوں کو ذیابیطس ہو انہیں چاہیے کہ وہ کوئی نہ کوئی میٹھی کھانے کی چیز ہر وقت اپنے پاس رکھیں تاکہ ضرورت پڑنے پر فورا استعمال کی جاسکے۔ اسی طرح رات کو سونے سے پہلے بھی کچھ نہ کچھ کھا لینا چاہیے خاص طور پر جب راتیں بہت لمبی ہوں ۔ اس سے نیند کے دوران آپ کا شوگر لیول کم نہ ہوگا بلکہ شوگر کی مقدار کنٹرول رہے گی۔
ذیابیطس اور ورزش
ورزش ذیابیطس كے علاج كا ایك اہم حصہ ہےـ اگر آپ پہلے سے ورزش نہیں كر رہے تو آپكو جلد ہی اس بارے میں كُچھ سوچنا چاہیئےـ لیكن یہ ضروری نہیں كہ آپ آپنی بسا ط سے زیادہ ورزش كریںـ بہترین صورت یہ ہوگی كہ آپ كوئی ایسی ورزش اختیار كریں جو آپ كے لئے د ِلچسپ ہو اور آپكے روزانہ معمول كا ایك حصہ بن جائےـ
آپ میں سے بہت سے لوگ ایسے ہونگے جو باقاعدہ ورزش تو نہیں كرتے لیكن اُنكی عام مصروفیات كے دوران خود بخود ہی بہت سی ورزش ہو جاتی ہےـ آپ كُچھ دِنوں كےلئے آپنی مصروفیات كے دوران ہونے والی ورزش كا حساب ركهنے كی كوشش كریں تاكہ یہ اندازہ كیا جا سكے كہ آپكو مزید ورزش كی ضرورت ہے یا نہیں ـ
ذیابیطس كے مریض ورزش كیوں كریں؟
ورزش كرنے سے ورزش كے دوران اور بعد میں خون كی شوگر كم كرنے میں مدد ملتی ہے
ورزش انسولین کی بے اثری کو کم کرتی ہے جو کہ ذیابیطس قسم دوم کی بنیادی وجہ ہے
ذیابیطس افراد میں دل کے امراض کا جو اضافی خطرہ ہوتا ہے، اُسے کم کرنے میں مدد ملتی ہے
اس كے علاوہ ورزش كرنے كے جتنے بهی طبی فوائد كسی عام آدمی كو ہو سكتے ہیں وہ ظاہر ہے كہ ذیابیطس كے مریض كو بهی حاصل ہوتے ہیں
ورزش كرنے كے عمومی فائدے۔
آپكا بلڈ پریشر بہتر ہوگا
آپكا دِل بہتر طور پر كام كرے گا
آپكے دورانِ خون میں بہتری پیدا ہوگی
آپ كی توانائی میں اضافہ ہو گا
آپكو آپنا وزن كنٹرول كرنے میں مدد ملے گی
آپكے سانس لینے میں بہتری پیدا ہو گی
آپكے پٹهوں كا تناؤ كم ہو گا
آپكے ذہنی تناؤ میں كمی ہو گی
آپكی ہڈیاں اور پٹهے مضبوط ہونگے
آپكے مزاج میں خوشگوار تبدیلی آئے گی
آپ جسمانی طور پر اپنے آپ كو چاك و چوبند محسوس كریں گے
ذیابیطس افراد کیلئے ورزش كیسی ہو؟
آپ کتنی اور کس قسم کی ورزش کر سکتے ہیں، اس کا انحصار آپ کی عمر، آپکی جسمانی حالت، اور آپکے مرض کی نوعیت پر ہے۔ مثلا ایک نوجوان لڑکا سارا دن کھیل کود کرتا رہے تو اُسکے لئے ٹھیک ہو سکتا ہے لیکن ایک بزرگ جسکے جوڑوں میں درد ہے، اور ساتھ دل کی تکلیف بھی ہے، اُسکےلئے دس منٹ کی ورزش بھی مشکل ہو سکتی ہے۔ اس لئے ورزش کا کوئی نیا پروگرام شروع کرنے سے پہلے بہتر ہو گا کہ آپ اپنے معالج سے مشورہ کر لیں۔
ایک صحت مند اور درمیانہ عمر کے فرد کیلئے سب سے آسان اور نسبتاً محفوظ ایسی ورزشیں ہیں جن میں آپکے پٍٹھے بار بار سُکڑتے اور پھیلتے ہیں۔ مثلاً تیزی سے چلنا، دوڑنا، تیرنا، سائیکل چلانا اور اُچھنا کودنا وغیرہ۔
وزن اُٹھانے والی ورزشیں، جیسا کہ باڈی بلڈنگ وغیرہ میں پٹھے چونکہ کافی دیر تک مسلسل اکڑے رہتے ہیں ، اسلئے خون کی نالیاں دبنے سے دل پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اسکا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ ایسی ورزشیں کرنا ہی نہیں چاہئیں، لیکن بہتر ہو گا کہ ایسی ورزشیں اختیار کرنے سے پہلے آپ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
ورزش کتنی ہو ؟
آپکو کم از کم ہفتے میں 5 دن تقریباٰ 35 منٹ روزانہ تیز قدموں سے پیدل چلنا چاہئے۔ اگر مسلسل آدھا گھنٹہ چلنا آپکے لئے مشکل ہو تو آپ اسے دو یا تین حصوں میں تقسیم بھی کرسکتے ہیں۔ تاہم مسلسل آدھا گھنٹہ چلنا زیادہ مفید ہو گا۔
ورزش كا بہترین وقت كیا ہوگا
ورزش كرنے سے چونكہ خون میں شوگر كم ہوتی ہے اس لئے ذیابیطس كے مریضوں كو خالی پیٹ ورزش کرنے میں احتیاط سے کام لینا چاہئے۔ اسطرح اُنكے خون میں شوگر خطرناك حد تك کم ہو سکتی ہے۔اگر ورزش شروع كرتے وقت آپكو كهانا كهائے ہوئے ایك ڈیڑهـ گهنٹہ گزر چكا ہے تو بہتر ہے كہ پہلےآپ کُچھ كهالیں ـ درمیانے درجے كی ورزش كےلئے دو نمكین بسكٹـ،یا آدها كپ دودھ كافی ہوگاـ لیكن اگر آپ كوئی بهاری مشقت كرنا چاہتے ہیں تو اُسی حساب سے زیادہ خوراك لیں اور 20 سے 30 منٹ انتظار كر لیں تاكہ خوراك آپكے خون میں شامل ہو جائے
www.Allahshafi.com

Similar Posts