اسقاط حمل

اسقاط حمل تکالیف،علامات اور ان کا ہومیو پیتھی طریقہ علاج

ترتیب و پیش کش:خالد محمود اعوان

٭-”ایکونائٹ “ =اسقاطِ حمل کا رجحان اگرخوف یا جذبات کے نتیجے میں ہو تو”ایکونائٹ “ دوا ہے۔ اس میں خوف اکثر اسقاطِ حمل کی وجہ بنتی ہے ۔اگربروقت دے دی جائے تو اس اسقاط کو روکا جا سکتا ہے۔ اس میں عورتوں کے اعضائے تناسلی میں سوزش،اندام نہانی خشک ، گرم اوراس میں حساسیت پائی جاتی ہے۔لیکوریا کھل کر چپکنے والااور پیلا ہوتا ہے ۔ دورانِ حمل بے چینی ، موت کاخوف حتیٰ کہ موت کے وقت کی پیشگوئی کرے۔بعض اوقات حاملہ ڈاکٹر سے کہتی ہے ”ڈاکٹر آپ کی زچگی کی تمام پلاننگ بیکا ر جائیں گی ،میں تو مرنے جا رہی ہوں یا مر رہی ہوں۔ رات بارہ بجے سے تین بجے تک ڈسٹرب،خوف کے نتیجے میں ابارشن ساتھ چڑچڑا پن، خون کی سرکولیشن ہیجان پیدا کرے۔لگاتار دم کشی پائی جائے ۔”ایکونائٹ“ میں دوران زچگی موت کا خوف پایا جاتا ہے۔اس بات کا امکان بھی پایاجاتا ہے کہ زچہ یا بچہ کا پیدائش کے بعد پیشاب آنا بند ہو جائے۔ خوف یا اچانک جذبات کے نتیجے میں سوئی گڑنے والی،جلن دار،اور شدید دردیں پائی جاتی ہیں۔”ایکونائٹ“ میں علامات میں شدت گرمی سے،بند کمرے میں،متاثرہ جگہ پر لیٹنے سے،چلنے سے رات کو اورمیوزک سے ہوتی ہے۔
٭-”ایپس میلی فیکا“= عادتاً اسقاط حمل اگر دوسرے یا تیسرے مہینے میں ہو تو ”ایپس میلی فیکا“ دوا ہے۔”ایپس میلی فیکا“ میں ویجائنہ کے باہر کےدو ہونٹ (جو مباشرت کے وقت کھل جاتے ہیں اور ان پر بال اگتے ہیں)میں پانی بھر جانے کا مرض جس کو ٹھنڈے پانی سے سکون ملتا ہے۔جلن دار اور ڈنگ لگنے والی دردیں۔بیضہ دانیوں میں سوزش ،دائیں بیضہ دانی زیادہ متاثرہوتی ہیں۔ماہواری دبی ہوئی ساتھ دماغ اور سرکی علامات پائی جائیں، خاص طور پر جوان لڑکیوں میں۔ماہواری درد سے آئے ساتھ بیضہ دانیوں میں شدید دردیں ہوتی ہیں۔ماہواری کے وقفے کے دوران خون کا کھل کر آنا، ساتھ پیٹ بھاری ، غشی کے دورے ،ڈنگ لگنے والی دردیں۔ تنگی کا احساس ۔نیچے کی طرف دبائو ساتھ ڈنگ لگنے والی دردیں۔پیٹ کے اوپر اور رحم کے ملحقہ جگہوں میں دردہوتا ہے۔
٭- ”اورم میور نٹرونیٹم“=عادتاً اسقاط حمل کی دوا ہے ۔ علم التشخیص سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اس کا نمایاں اور واضح اثر خواتین کے جنسی اعضاءپر ہوتا ہے۔ ڈاکٹر برنٹ کے مطابق رحم کے ٹیومرز پر کسی اور نسبت اس کا اثرسب سے زیادہ طاقت وراثر اس دواکا ہے۔خواتین کی علامات میں پیڑو میں سختی۔جوان لڑکیوں میں دل کی دھڑکن میں زیادتی ۔ پیٹ میں ٹھنڈک۔ رحم کی مزمن سوزش اور اس کا ڈھلکنا ۔ اندام نہانی اور بچہ دانی کی گردن پر زخم۔بچہ دانی میں تشنجی کھچائواور ساتھ لیکوریا۔بیضہ دانیوں میں سختی ۔بیضہ دانیوں کا استسقاء۔زچگی کے بعد رحم کا واپس اصل حالت میں نہ آنا۔رحم کا ہڈی میں تبدیل ہو جانا پایا جاتا ہے۔٭-”اورم میور نیٹرونیٹم“ اورم خاندان کی ایک اور دوا ہے ۔یہ دوا خواتین کے جنسی ہارمون کی خرابی میں توازن پیدا کرتی ہے۔بنیادی طور پر نظام میں اجتماع خون کے نتیجے میں رحم اور بیضہ دانیوں میں جھنجھلاہٹ،رحم میں زخم،رحم کی اندرونی جھلیوں کی سوزش،بیضہ دانیوں کی سوزش ، ماہواری وقت سے پہلے اورکھل کر ہوتی ہے،اس میں عادتاً اسقاط حمل پایاجاتاہے۔ ہارمون کی کثرت کے نتیجے میں عورتوں میں غیر معمولی جنسی خواہش ۔اس کی مریضہ ایک وقت میں ناجائز طور پر شادی شدہ افراد سے جنسی تعلقات میں ملوث رہی ہوتی ہے ۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے یا ہارمون کی کثرت سے پیدائش کے دوران اپنے جذبات کو دبانے کے نتیجے میں یوٹرس پتھر کی طرح سخت ہو جاتی ہے۔اس کے نتیجے میں رحم میں ریشہ دار ٹیومرز پیدا ہو جاتے ہیں۔”اورم میور نیٹرونیٹم“ کی دماغی حالت میں تنگ مقامات پر جانے کا خوف پایا جاتا ہے ۔ اس کے اندرمستقبل کے بارے میں انزائٹی پائی جاتی ہے۔ اس کی مریضائیں محبت میں ناکامی کی وجہ سے گہری ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔
٭- اس کے اندر سفلیٹک نوعیت کی سوراسس (آتشکی زخم )پائے جاتے ہیں۔نچلے جبڑے کی اوپر والی جھلی پرسوجن ، خصیوں کی سوجن۔اعصابی نظام کی خرابیوں کے نتیجے میں بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) پایا جاتا ہے۔بڑھاپے کی وجہ سے شریانوں کی دیواروں کا موٹا ہو جانا اور اس کے اندر ناقص عضلاتی کنٹرول پایا جاتا ہے۔
٭-”اورم میور نیٹرونیٹم“میں زبان پر جلن ،سوئی گڑنے والی اور سختی پائی جاتی ہے۔ مزمن نوعیت کی وجع المفاصلی اور گائوٹی دردیں پائی جاتی ہیں۔
٭-”اورم میور نیٹرونیٹم“میں جگر کا سخت ہو جانا ۔اورگردے کی ایک بیماری جس میں گردوں کے درمیان چھوٹی نالیوں میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے۔ جس سے گردے مکمل طور پر کام نہیں کرتے۔
٭-”کالی کارب“=اسقاط حمل کا رجحان اگر دوسرے مہینے ہو توکالی کارب کو ایک ہزارطاقت میں استعمال کریں۔اسقاط حمل کے خطرے سے محفوظ بنانے کے لئے ”کالی کارب“ بہترین دوا ہے اگر اس کو وقت پر استعمال کیا جائے۔اسقاط حمل جو کمزوری کے نتیجے میں ہو ۔اس کی تکالیف میں اضافہ صبح سویرے ہوتا ہے۔ ”کالی کارب“ کے بارے میں ڈاکٹر” سینکران“ لکھتے ہیں کہ اس کی بنیادی علامت جس کے ارد گرد یہ دوا گھومتی ہے۔ اس کا مریض اکیلا نہیں رہ سکتا ،وہ اکیلے رہنے سے خوفزدہ رہتا ہے ، وہ لوگوں سے میل جول چاہتا ہے۔کالی کارب کا مریض سوسائٹی کے رسم و رواج میں اعتدال پسند(لکیر کا فقیر )ہوتا ہے اور اس کے قانون اور اصول کے ساتھ جڑا رہتا ہے۔کالی کارب کی مریضہ اپنے رشتہ داروں اور خاندان کے افراد کی بیماری سے بہت پریشان ہوتی ہے۔ مردہ رشتہ داروں کو خواب میں دیکھتی ہے۔کالی کارب کے مریض میں شور سے ، چھونے سے،ہوا کے جھونکے سے اور درد سے ذکی الحسی پائی جاتی ہے۔پائوں میں حد سے شدید حساسیت پائی جاتی ہے۔
٭-” سیکل کار“= اسقاط حمل کا رجحان اگرتیسرے مہینے ہو تو” سیکل کار“ ایک ہزار دوا ہے۔اس کی ماہواری کی دردیں قولنجی نوعیت کی ہوتی ہیں۔مریضہ ٹھنڈک اورگرمی برداشت نہیں کرتی۔ خواتین کی خرابی صحت کی ایک بیماری جو غذائی قلت کو ظاہر کرتی ہے پائی جاتی ہے۔مریضہ کے اندراخراج خون کمزور اور غیر متحرک ہوتا ہے۔یوٹرس میں جلن دار دردیں۔لیکوریابھورے رنگ کا اور ناگوار بو والا ہوتا ہے۔ ماہواری بے قاعدہ،کھل کر اورگہرے رنگ کی ہوتی ہے۔مسلسل پانی والا خون ٹپکتا رہے،حتیٰ کہ اگلی ماہواری شروع ہو جائے ۔تیسرے مہینے کے حمل کا اسقاط (سبائنا کی طرح ) پایا جائے۔دورانِ زچگی اخراج نہ ہو جب کہ ہر چیز ڈھیلی پڑی ہوئی ہو۔دردوں کے بعد کی تکالیف۔دودھ کا دب جانا ،پستان دودھ سے مکمل طور پر نہ بھر سکیں ۔نفاس(بچے کی پیدائش سے ایک ماہ تک جاری رہتا ہے)ناگوار بو والا گہرے رنگ کا۔پرسوتی بخار،بدبودارفاسد اخراجات ، کان کے پردے کا ورم،ٹھنڈک،پیشاب دبا ہوا ۔”سیکل کار“میں مریضہ تھکی ماندی،مرجھائی ہوئی جلد ،دیکھنے میں غیر صحت مند،جھریاں پڑی ہوئیں، پرپل،نیلاہٹ مائل جلد،عام طورپر یا محدود جگہوں پر پائی جاتی ہے۔ جلد مرجھائی ہوئی خاص طور پر جہاں خون کی روانی کمزور ہوجیسے ہاتھ کی پشت اور پائوں اور پنڈلی کی ہڈی پرہوتی ہے۔ ”سیکل کار“کی مریضہ کے پستان سکڑے ہوئے۔زچگی کے بعدان میں دودھ نہیں ہوتا پایا جاتا ہے۔
٭-”سبائنا“=میں اسقاط کا رجحان ،خاص طور پر تیسرے ماہ کاپایا جاتا ہے۔ا س کامخصوص اثر رحم پرمزید رطوبتی اور ریشہ دارجھلیوں پر ہوتا ہے۔اس کے علاوہ اس کا استعمال نقرس میں ہوتا ہے۔اس کی دردیں تکونیہ ہڈی سے لے کرپیڑو(ناف سے نیچے وہ جگہ جہاں بال اُگتے ہیں) تک ہوتا ہے ۔ نبض کی دھڑکن شدیدتیز ہوتی ہے،مریضہ کھڑکیاں کھلی رکھنی چاہتی ہے۔”سبائنا“ میں چمکدار خون کی ماہواری کھل کر آتی ہے۔رحم کی دردیں رانوں تک پھیلتی ہیں۔اسقاط حمل کے خطرے کے ساتھ جنسی خواہش بڑھی ہوئی ۔ماہواری کے بعدلیکوریا گلا دینے والا اور جارہانہ نوعیت کا ہوتا ہے۔دو ماہواریوں کے درمیان خون کا آنا ساتھ جنسی جذبات بڑھے ہوئے (امبرا کی طرح ) ۔آنول رکی ہوئی، دردِ زہ کی دردوں میں شدت۔عورتوں میں کثرت حیض جن کا اسقاط آسانی سےہو جائے۔اسقاط کے بعدبچہ دانیوں اور رحم میں سوزش پائی جاتی ہے۔گوشت کے لوتھڑے جو اسقاط کے بعد رحم میں پیدا ہوتے ہیں ”سبائنا“ ان کو خارج کرنے میں مدد دیتی ہے۔(یہی علامت کینتھرس) میں بھی پائی جاتی ہے۔درد تکونیہ ہڈی سے پیڑو تک ہو جونیچے کی طرف اوراوپر کی طرف ویجائنہ کے اوپر پھیلیں۔ اخراج خون کسی قدرجما ہوا ۔کم سے کم حرکت بھی تکلیف میں اضافہ کر دے۔یوٹرس میں ناطاقتی ۔ سبائنا میں تکالیف میں اضافہ کم سے کم حرکت سے،گرمی سے ، گرم ہوا سے ہوتا ہے۔بہتری تازہ اور ٹھنڈی ہوا میں ہوتا ہے۔ ”سبائنا“ میں اسقاط سے قبل آنے والی علامات پائی جاتی ہیں ۔خاص طور پر تیسرے ماہ کی ابارشن میں اگر ساتھ کمر سے پیڑو تک کی دردیں جائیں۔
٭-اسقاط حمل کا رجحان اگرساتویں مہینے ہو تو اس کی دوا ”سیپیا“ ایک ہزار دوا ہے۔
٭-”سیپیا “ بنیادی طور پر عورتوں کی دوا ہے خاص طور پر گہرے بھورے رنگ کے بالوں والی عورتوں کی، اس کا اثر بنیادی طور پر نظام وریدی جگر پر ہوتا ہے۔ ساتھ رگوں میں اجتماع خون ،اسقاط حمل کا رجحان ، حیض کے دنوں میں ہاٹ فلیشز،کمزوری اور شدیدپسینہ ،اندرونی اعضاءمیں گیندہونے کا احساس ،رحم کی بہترین اور اہم ادویات میں سے ایک ہے۔ٹی بی کی مزاج رکھنے والی مریضہ جن میں مزمن جگر کی خرابیاں اورساتھ رحم کی علامات پائی جائیں۔اس کی مریضہ گرم کمرے میں بھی ٹھنڈک محسوس کرتی ہے۔”سیپیا“ میں پیڑو سے متعلق اعضاءڈھیلے ۔ نیچے کی طرف دبائو، اس احساس کے ساتھ جیسے ہر چیز اندام نہانی سے باہر نکل جائے گی۔ مریضہ ٹانگوں کو کراس کر کے اس کو روکنے کی کوشش کرتی ہے۔یا اندام نہانی کو دباکر رکھتی ہے۔لیکوریا پیلا، سبزی مائل ساتھ شدید خارش۔ماہواری کم مقدار میں ،دیر سے ،بے قاعدہ ،جلدی ہوتی ہے۔درد یں تیز مٹھی میں لینے والی ۔ سوئی گڑنے والی شدیددردیں جواوپر ویجائنہ کو جائیں،رحم سے ناف کی طرف جائیں۔ رحم اور ویجائنہ لٹکی ہوئی۔صبح کی متلی ۔ اندام نہانی کا راستہ پُر درد، خاص طور پر دورانِ مباشرت ۔ ”سیپیا“ کی مزاجی علامات میں کترنے والی بھوک جو کھانے سے بھی کم نہ ہو ، متلی جو خوراک کی خوشبو سے ہو۔ایک طرف لیٹنے سے شدید متلی ،تمباکو نوشی سے بدہضمی،ہر چیز نمکین لگے، صبح کھانے سے پہلے متلی معدے کے گڑھے میں جلن۔ایام حمل میں سرکہ ،ایسڈز اور مرچوں کی خواہش۔تکلیف میں اضافہ دودھ کے بعد جبکہ وہ ابلا ہوا ہو،تیزابی بد ہضمی ، کھٹی ڈکاریں،پیٹ پھولا ہوا،مرغن ،چربی سے نفرت ، اپھارہ سر درد کے ساتھ،درد جگربھی پایا جاتا ہے۔
٭-اگر اسقاط حمل کا رجحان دوسرے یا تیسرے مہینے میں عادتاً پایا جائے تو”ایپس میلی فیکا،اورم میور نیٹرو نیٹم ، وائبرنم اوپولس مدر ٹنکچر،وائبرنم پرونی فولیم مدر ٹنکچر“ دوائیں ہیں۔
٭-اسقاط حمل کا رجحان اگر کمزوری کے نتیجے میں ہو تو ”الٹرس فیری نوسا ، چائنا، ہیلونائس ، سیکل کار ، کائلوفائلم“ دوائیں ہیں۔
٭-عادتاً اسقاط حمل کی دوا” وائبرنم پرونی فولیم“ مدر ٹنکچربھی ہے۔

خالد محمود اعوان ترتیب و پیش کش:

Similar Posts