حاملہ عورتوں کی بہتری کے لیے ماہ بماہ ہدایات
پہلا ،دوسرا اور تیسرا ماہ۔
سپرم اورانڈے کے ملاپ کے بعد تیزی سے ترقی شروع ہوجاتی ہے اور پہلے ماہ کے آخر تک بچہ ادھا سنٹی میڑ لمباہوتاہے۔ اور تیسرے ماہ کے آخر پر سات اعشاریہ 5 سینٹی میڑ لمبائی ہو جاتی ہے اور وزن 28 گرام تک۔
اس عرصہ میں دل ،پھپھٹرے،آنتیں،دماغ،آنکھ اور کان بن جاتے ہیں۔ حمل کے تیسرے ماہ سے بہت سی تبدیلیاں جسم میں ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔وزن میں اضافہ ہو جاتاہے۔
کبھی جسم درد کرتاہے اور بہت ہی تھکاوت محسوس ہوتی ہے۔یہ اس وجہ سے بھی ہوتا ہے کہ جسم میں ہارمونل تبدیلیاں واقع ہو رہی ہوتی ہیں۔اس وقت آرام کی ضرورت ہوتی ہے اور اپنے کام آرام سے کرنے چاہیں۔
عورتوں کی اکثریت کو شروع کے تین ماہ میں پشاب کی بہت حاجت ہوتی ہے اوربعض عورتوں میں بچہ پیدا ہوجانے تک یہی سلسلہ جاری رہتاہے۔
حمل کے دوران کپڑے مناسب اور آرام دہ پہننا چاہیے تنگ کپڑوں سے پرہیز بہتر ہے۔
خوراک:کیلشیم کی ضرورت اور ماں اور بچے کو بہت زیادہ ہوتی ہے۔یہ ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے بہت ضروری ہے۔
کیلشیم کی ضرورت پور ا کرنے کے لیے ضروری ہےکہ آپ ایسی خوراک استعمال کریں جس میں کیلشیم زیادہ ہو۔ دودھ،دہی،پنیر اور آئس کریم میں کیلشیم کافی مقدار میں ہوتا ہے۔
جب کہ بعض دفعہ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق کیلشیم کی گولیاں بھی کھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
فروٹ بہت کھانا چاہیےاور اسی طرح سبزیا ں بھی۔گندم کا آٹا جس میں چھان کی مقدار زیادہ ہو اس سے فائدہ یہ ہو گا قبض نہیں ہو گی جوکہ عام طور پر حاملہ عورتوں کو ہو جاتی ہے۔ پانی بہت زیادہ پینا چاہیے۔
چوتھا ماہ
جسمانی تبدیلیاں:جوتھے جنین کی لمبائی 35 سینٹی میڑ ہو جاتی ہے اور وزان 900 تک پہنچ جاتا ہے۔اس سہ ماہی میں بچہ کے دل کی حرکت کو واضح طور پر سنا جا سکتاہے ،ہڈیاں بننا شروع ہو جاتی ہیں۔
بازو اور ٹانگیں بھی واضح ہونا شروع ہوتی ہیں۔دانت کاڈھانچہ بھی بن جاتاہے اور ناخن اور بال بھی اگنا شروع ہوتے ہیں۔
چوتھے ماہ جسم میں طاقت محسوس ہوتی ہے۔اور اس ماہ طبیعت پچھلے تین ماہ کی نسبت پر سکون ہو جاتی ہے۔
خوراک: اس ماہ حاملہ عورت کا آئرن کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔ اب اپنے کھانے میں ایسی چیزیں شامل کر لینی چاہے جن میں فولاد کی زیادتی ہو۔
فولاد کی وافر مقدار سرخ گوشت میں ہوتی ہے لیکن گوشت بغیر چربی کے ہونا چاہیے،سبزیاں گندم کاان چھنا آٹا اور خشک فروٹ استعمال کرنا چاہیے۔
بعض ملکوں میں پیدائش کے سلسلہ میں کلاسیں بھی دی جاتی ہیں۔ان کا ٹائم بھی لے لیناچاہیے بعد میں وقت ملنا مشکل ہو تاہے۔
پانچواں ماہ
اس ماہ میں بچے کی حرکت محسوس ہونی شروع ہو جاتی ہے۔ اورچھاتیوں سے بعض دفعہ پیلے رنگ کا مواد نکلتاہے۔دودھ کی پیدائش کے لیے تیاری شروع ہو جاتی ہے۔
خوراک: اس ماہ آپ کو وٹامن اور خاص طور پر وٹامن سی کو ضرورت ہوتی ہے اس لیے ایسی غذاوں کا استعمال کیا جائے جن میں وٹامن سی وافر مقدار میں پایا جاتا ہو۔مثلا۔مالٹا یا مالٹے کا جوس،بروکلی اور ٹماٹر وغیرہ
چھٹا ماہ
اس ماہ وزن میں تین چار پونڈ کا اضافہ ہو جاتا ہے۔یہ کچھ عورتوں میں زیادہ اور کچھ میں کم ہوتاہے۔پاوں میں سوجن بھی ہو سکتی ہے ۔
اس لیے بہتر ہےکہ گھر میں چہل قدمی کی جائے اور ایک ہی جگہ بیٹھا ہی نہ رہنا چاہیے۔ جوتے کھلے اورچھوٹی ایڑی والی پہنے جائیں تو زیادہ بہتر ہے۔
خوراک: اس ماہ ہو سکتاہے کہ کھانوں کی بو ناخوشگوار محسوس ہو ۔وہی کھانے جو حمل سے پہلے من پسندہوں۔
اگر ایسی صورت حال پیش ہو تو اپنے ڈاکڑ سے مشورہ کیجئے تاکہ وہ اس کے متبادل کھانے تجویز کرے جو حاملہ کے جسم کی ضرورت کو پور ا کرنے والے ہوں۔
ساتواں ماہ
اس ماہ بھی تین چارکلو پونڈ کا اضافہ ہو گا۔ جلدہی تھکن محسوس ہوگی۔اس وقت اپنے کاموں میں مدد کی ضرورت ہوگی کہ کوئی آپ کا ہاتھ بٹائے۔
اور اگرآپ کام کررہی ہیں تو اپنے ٹائم ٹیبل کواس طرح بنائیں کہ وہ آرام دہ ہو ۔اور زیادہ سے زیادہ آرام کریں۔
آٹھوا ں ماہ
اس ماہ بھی تین چار کلو پونڈ کا اضافہ ہو گا ۔کمر میں درد ہو گا سینے میں جلن بھی ہو سکتی ہے اور اسی طرح سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے۔ان آخری مہینوں میں وزن تیزی سے بڑھے گا۔
نواں ماہ
پیٹ کی ماہیت بھی بدلے گی اور اب بچہ اس پوزیشن کو چینج کرتے ہوئے اس حالت میں آئےگا جو پیدائش کے لے ضروری ہے۔بچہ کی حرکت سے گھبراہٹ بھی ہو سکتی ہے اور پیشاب جلدی جلدی اور کثرت سے آئےگا۔
سانس لینےمیں آسانی پیدا ہو جاتی ہے۔خوراک: ایک متواز ن اور اچھی خوراک کو اپنا معمول بنائے رکھیں۔ معمول کے کام جاری رکھیں بس یہ دھیان رہے کہ کام اتنا زیادہ نہ کیا جائے کہ تھکاوٹ محسوس ہونے لگے۔
وہ عورتیں جو کام کاج کرتی رہتی ہیں ان عورتوں کے مقابلہ میں جو ہر ٹائم ہی ریسٹ پر رہتی ہیں ۔ان کی ڈلیوری آسان ہوتی ہے۔پیدائش کا عملجب بچہ مکمل ہو جاتاہے تو پھر اس کے دنیا میں آنے کا ٹائم آجاتاہے۔
پہلے مرحلہ میں دردوں کےساتھ رحم کا منہ کھل آجاتاہے اور بچہ کا سر باہر آجاتاہے۔
پھر دردوں کا دورانیہ کم ہو جاتا اور دو تیں منٹ کے وقفہ سے دردیں ہوتی ہیں اور ہر درد کے وقت بچہ باہر آتا جاتاہے۔
آج کل بیماریاں بہت زیادہ ہیں اس لیے کوشش یہ کرنی چاہے کہ ڈلیوری گھر کے بجائے ہسپتال میں ہی کروائی جائے ۔اس طرح بہت ساری پیچیدگیوں سے بچا جا سکتاہے۔
ارنیکا 1000 طاقت میں ڈلیوری سے پہلے اور بعد کھا لینی چاہیے ۔بہت فائدہ مند ہے۔
حمل کے دوران کتنا وزن بڑھتا ہے۔؟
ایک صحت مند بچہ کے لیے ضروری ہے کہ حمل کے عرصہ میں آپ کا وزن دس کلو تک بڑھ جائے۔ وزن اس حساب سے بڑھے گا۔
پہلے ماہ300 گرام،دوسرے ماہ600 گرام،تیسرے ماہ ایک کلو،چوتھے ماہ 2 کلو،پانچوایں ماہ 3کلو،چھٹے ماہ 4کلو،ساتویں ماہ 6کلو ،آٹھویں ماہ 8کلو اور نویں ماہ10 کلو۔ بعض خواتین میں تھوڑا کم یا زیادہ ہو سکتاہے۔
حاملہ عورت کو دن میں ایک غسل ضرور کرنا چاہیے۔
وہ چیزیں جن کا استعمال حمل میں ضروری ہے۔
پروٹین :گوشت،مچھلی ،انڈے،پرندوں کاگوشت،اخروٹ،پنیر،دودھ ، دالیں،
وٹامنز:تازہ فروٹ اور سبزیاں،گندم کا آٹا چھان سمیت،ایک مخصوص مقدار میں نمک کا استعمال،آئرن، فولک ایسڈ، اور کیلشیم،ا ن چیزوں کی کمی کو پورا کرنے کے اگر ڈاکڑ دوائی تجویز کرے تو وہ ضرور استعمال کریں۔
گنا کا شہد اور روغن بادام آخری مہینوں میں استعمال کریں اس سے ڈلیوری آسانی سے ہو جاتی ہے۔
ان چیزوں کا کھانا حمل کے زمانہ میں ترک کر دینا چاہے
کافی،چائے،کوکو۔ کولا مشروبات،چاکلیٹ، تمباکو کا استعمال،الکوحل
اور ایسی دوائیاں جو ڈاکٹر کی تجویز کے بغیر کھائی جارہی ہو۔
بغیر ضرورت کے لمبے سفر سے پرہیز کرنا چاہیے۔
میاں بیوی کے تعلقات کو کم کردینا چاہے ۔خاص طور پر جب اس کی وجہ سے اسقاط حمل کا خطرہ ہواور ڈاکٹر منع کرے۔