نائٹریکم

”ارجنٹم نائٹریکم“ بطور ایک پولی کرسٹ


خالد محمود اعوان
٭-”ارجنٹم نائٹریکم“کا مریض توہمات کا شکار، اور اس میں مختلف قسم کے خوف پائے جاتے ہیں۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم“ کے مریض کوخیالی ہیولے نظر آتے ہیں۔اگرخیالی ہیولے نظر نہ بھی آئیں توبھی سمجھتا ہے کہ کوئی چیز اس کے ارد گرد موجود ہے۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم“ کا مریض خوفزدہ ، اعصابیت کا شکار، نیم بے ہوش اور کانپناہے۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم“میں مالیخولیا ، اپنی بیماریوں سے شدیدخوفزدہ، یادداشت کمزور ۔خوف ، انزائٹیزاور بے بنیاد چھپی ہوئی قوت محرکہ جواسے عمل کرنے پر مجبور کرے پائی جاتی ہے۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم“میں سوچے سمجھے بغیر کھڑکی سے باہر کودنےکی ترغیب پائی جاتی ہے۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم“کا مریض خاص مقامات پر جانے سے خوف کھاتا ہے۔کام کرتے وقت سوچتا ہے کہ وہ ضرور ناکام ہو جائے گا۔ اس کی تخلیقی صلاحتیں متاثر ہونے لگتی ہیں، غیر معقول استدلال کرنے لگتا ہے۔ وقت آہستگی سے گزرتا ہے ،سمجھ بوجھ میں کمی،ایسی اضطرابی کیفیت کہ ہر کام کوکرنے میں جلدی کرتا ہے ۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم“’اُونچی جگہ سے نیچے کی طرف دیکھے تو ڈرے کہ کہیں میں چھلانگ نہ لگا دوں۔اس لئے اونچائی پر جانے سے اجتناب کرتا ہے۔نیچے سے اوپر کسی بلند عمارت کو دیکھنے سے بھی سخت خوفزدہ ہو جاتا ہے۔اُونچے چھت والے ہال میں جانے سے خوفزدہ ، کہیں چھت اس کے اوپر نہ گر جائے۔پل پر سے گزرتے ہوئے ڈرے کہ کہیں دریا میں چھلانگ نہ لگا دوں۔بلکہ چھلانگ لگانے کا جوش دل میں اُٹھتا ہے۔خوف سے کانپتا ہے اور کمزوری محسوس کرتا ہے ۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم“میں بند اور تنگ جگہوں میں جانے سے خوف کھاتا ہے۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم“میں کسی امتحان یا اہم ملاقات سے پہلے اسہال شروع ہو جاتے ہیں۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم“بعض لوگ ایسی کیفیت میں مضطرب ہو جاتے ہیں اور انہیں سخت غصہ آتا ہے۔یادداشت کھو بیٹھتا ہے۔اگر یادداشت مستقل کھو بیٹھے تو اس کی دوا ”الیومینا“ ہے اس کو کچھ عرصہ تک استعمال کیا جائے تو کام کرتی ہے۔یہ تو تھیں اس کی

ذہنی علامات۔


٭-”ارجنٹم نائٹریکم“ کی جسمانی علامات میں دل کی کمزوری نیلاہٹ پن کے رجحان کے ساتھپاءی جاتی ہے۔
٭-مستقل آشوب چشم،جس کے ساتھ پیپ کی طرح کے اخراج ، آنکھوں میں درد اور تھکن کا احساس ۔
٭- حیض کے آغاز میں معدے میں درد،رحم کی گردن پر زخم جن سے خون رسے۔ماہواری ختم ہو جانے سے ایک دو ہفتے بعد دوبارہ شروع ہو جائے لیکن مقدار میں کم۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم“میں معدے کے پرانے السرجن سے خون کے اخراج کا رجحان پایا جاتا ہے۔میٹھا کھانے کی خواہش ساتھ پیٹ میں ہوا اور تناو۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم“میں گلے میں ہیپر سلف کی طرح کی پھانک اٹکنے کا احساس ۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم“ میں ڈراونی خوابیں آتی ہیں۔اس کے اندر نچلے دھڑ کا فالج بھی ملتا ہے۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم“کے مریض کی تکلیفوں میں اضافہ کھانے کے بعد ہوتا ہے ۔ کھلی ہوا اور سردی سے تکالیف کم ہو جاتی ہیں۔
٭-” ارجنٹم نائٹریکم“ کی مریضہ کے رحم ڈھیلے پڑ جانے کے ساتھ جوڑوں میں دردیں ہوتی ہیں،مگر وہاں سوزش نہیں ہوتی۔مریضہ مشکل سے حرکت کر سکتی ہے ۔کیونکہ” ارجنٹم نائٹریکم“ کی دردوںکا گہرا تعلق جوڑوں کی کری ہڈیوں سے ہوتا ہے۔اس لئے اس میں درد ریح، گٹھیا اور سوزش نہیں پائی جاتی۔
٭-” ارجنٹم نائٹریکم“میں عام کمزوری کے ساتھ کمر کے محدود حصے میں کچلنے جانے کا احساس جو مریض کو لیٹ جانے پر مجبور کر دے۔
٭-” ارجنٹم نائٹریکم“میں دردیں بتدریج بڑھتی ہیں اور انتہائی شدید مقام پر پہنچ کر اچانک بند ہو جاتی ہیں۔
٭-ارجنٹم نائٹریکم میں کانوں میں بھنبھناہٹ اور عصبی خرابیوں کے نتیجے میں چکر آتے ہیں۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم“ میں مردوں میں جنسی خواہش معیار سے کم اور نامردمی پائی جاتی ہے ۔ مباشرت کرتے وقت ایستادگی ختم ہو جاتی ہے۔اعضائے تناسلی سکڑے ہوئے اور ان میں درد ہوتی ہے۔مر اور عورت دونوں میں جنسی فعل کرنے کی صلاحیت نہیں پائی جاتی۔مرد اپنی ایستادگی کو برقرار نہیں رکھ سکتے۔یہ ایک نفسیاتی مسئلہ بھی ہوتاہے۔ایسی صورت میں بستر پر جانے سے ایک دو گھنٹے قبل چھ گولیاں ”ارجنٹم نائٹریکم200 “استعمال کریں۔
٭-عورتوں میں ماہواری کے شروع میں معدے کا درد پایا جاتا ہے۔چھاتی کے مسلز میں شدید تشنج۔رات کو ہیجانی شہوت۔تبدیلی کے دنوں (موقوفی حیض) میں جسم کے کسی حصے میں غیر طبعی عصبی جوش پایا جاتا ہے۔لیکوریا کی رطوبت بکثرت،ساتھ رحم کی گردن کھائی ہوئی جس سے خون آسانی سے بہتا ہے۔رحم سے اخراج خون ، ماہواری سے دو ہفتے تک جاری رہے،بائیں بیضہ دانی میں پُر درد تکلیف ہوتی ہے۔
٭- ”ارجنٹم نائٹریکم “آنکھوں کی سوزش میں بالخصوص جب ان میں پیپ بھری ہوئی ہو۔یہ اکیوٹ اور کرانک دونوں آشوب چشم کی حالتوں میں مفید ہے ۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم “پلکوں کے پٹھوں کی کمزوری اور اس کی طاقت کو بحال کرنے میں، جزوی فالجی کیفیت میں،دانے دار آشوب چشم (رڑک پڑنے )کی شدید حالت میں اورایسے کورنیا جو روشنی قبول نہ کرےں اوران کے زخموںمیں مفید ہے۔
٭-”ارجنٹم نائٹریکم “میں روشنی ناقابل برداشت ہوتی ہے۔ یہ علامات اس کے علاوہ ایکونائٹ،بیلاڈونا،یوفریشیا،گریفائٹس کے اندر بھی پائی جاتی ہے۔
٭-سر دردجوزیادہ محنت کے نتیجے میں ہو، دردسر کی ہڈیوں میں ہوتا ہے۔اگرسرکو زور سے دبانے سے اور کس کر باندھنے سے آرام آئے تو”ارجنٹم نائٹریکم 200“ دوا ہے۔
٭-معدے میں درد کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔کچھ علامات کے ساتھ ادویات دن میں دو بار دی جا سکتی ہیں۔اگر درد ناف سے چاروں طرف پھیلے تو ”ارجنٹم نائٹریکم 200‘دوا ہے۔
٭-اگر ڈی منشیا کا مریض سفر کرنے کی پریشانی میں مبتلا ہو اور تنگ جگہوں میں جانے سے اور اونچی جگہوں سے خوفزدہ ہو تو اس کی دوا”ارجنٹم نائٹریکم 200“ ہے۔

Similar Posts