ارجنٹم مٹیلی کم بطور پولی کرسٹ
ترتیب و پیش کش:خالد محمود اعوان
٭-ارجنٹم مٹیلی کم چاندی کو کہتے ہیں ۔طب یونانی میں چاندی کے ورق طاقت کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں لیکن اصل چاندی جسم کا جزو نہیں بنتی۔آج کل تو سکہ کوٹ کر چاندی کے نام پر ورق بنائے جاتے ہیں۔جو صحت کے لئے سخت مضر ہوتے ہیں۔
٭-ارجنٹم مٹیلی کم کا سب سے زیادہ اثر کرکری ہڈیوں پر ہوتا ہے یعنی وہ ہڈیاں جن میں لچک پائی جاتی ہے اور وہ بآسانی مڑ جاتی ہیں۔
٭-ارجنٹم مٹیلی کم میں کرکری ہڈیاں موٹی اور سخت ہونے لگتی ہیں،ناک کی کرکری ہڈی موٹی ہو جانے کے باعث سانس لینے میں دقت ہوتی ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “میں کان کی ہڈیوں میں چھوٹی چھوٹی گانٹھیں سی پڑ جاتی ہیں اور وہ سوج کر موٹی ہونے لگتی ہیں ۔یہی علامتیں بڑھ کر ہڈیوں کے کینسر میں بھی تبدیل ہو سکتی ہیں۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “ دماغ پر گہرا اثر کرنے والی ہوا ہے۔دماغ کے خلیے آہستہ آہستہ گھلنے لگتے ہیں اور بڑھاپے کی علامتیں وقت سے بہت پہلے ظاہر ہونے لگتی ہیں۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “میں قوتِ فکریہ کمزور ہونے لگتی ہے ۔یہ کمزوری دماغ کے مرکزی حصہ سے شروع ہو کر رفتہ رفتہ جسم کے دوسرے اعضاءپر قبضہ کر لیتی ہے۔ہاتھ پاوں مڑنے لگتے ہیں ۔ذہنی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں اور یادداشت اتنی کمزور ہو جاتی ہے کہ بعض دفعہ مریض نیم پاگل سا ہو جاتا ہے اور اول فول بکتا ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “میں کوئی بات سوچنے سے چکر آنے لگیں تویہ خطرے کا الارم ہے کہ دماغ کے خلیے سکڑرہے ہیں۔اس وقت فورا ”ارجنٹم مٹیلی کم“ اونچی طاقت میں دینی چاہیے جسے پندرہ بیس دن کے بعد دہراتے رہنا چاہیے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “کی لیکسس سے اس پہلو سے مشابہت ہے کہ تکلیفیں سونے کے بعدبڑھ جاتی ہیں خصوصاًاعصاب میں بہت کمزوری واقع ہو جاتی ہے۔سارے بدن کے اعصاب کمزوری محسوس کرتے ہیں۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “ کا ٹانگوں کے عضلات سے بھی گہر ا تعلق ہے۔ اعصابی دردیں زیادہ تر دونوں ٹانگوں اور پاوںمیں پائی جاتی ہیں ۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “ میں بائی کی دردیں بھی ہمیشہ طوفانی اور بھیگے ہوئے موسم میں زیادہ ہو جاتی ہیں ۔ برسات کے موسم میں بارش سے پہلے اور بعد میں تکلیف بڑھ جاتی ہیں
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “جلد کے کینسر اور اندرونی جھلیوں کے کینسر میں بہت مفیددوا ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “رحم کے منہ کے کینسرمیں بہت کامیابی سے استعمال ہوتی ہے اور مکمل شفاءکا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔اس سے اگر پوری شفا نہ بھی ہوتو لمبے عرصہ تک سکون مل جاتا ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “ کے علاوہ ٹیرنٹولا ہسپانیہ ( TARENTULA HISP) ہیلونائس (HELONIAS) اور کاربواینی میلس (CARBO ANIMALIS ) بھی رحم کے منہ کے کینسر میں بہت مفید ہیں۔
٭-ٹرنٹولا ہسپانیہ میں اگر عورتوں میں جلن کے ساتھ شدید خارش ہوتی ہے جو رحم کے اندر تک جاتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ اس میں رحم کے غدود کا بڑھ جانا،رحم کا اپنی جگہ سے ہٹ جانا،ڈھیلا ہو کر لٹک جانا اور نیچے گرنے کا احساس۔ رحم دباوبرداشت نہیں کر سکتا۔ ماہواری درد سے آتی ہے۔عورت میں شدید جنسی جنون کا پایا جانایہ تمام علامتیں پائی جاتی ہوں تو ان تکالیف کو ٹرنٹولا سے آرام آ سکتا ہے۔
٭-”ہیلو نائس“عورتوں کی بیماریوں سے تعلق رکھتی ہے۔اس کا رحم کی گردن سے گہرا تعلق ہے۔ہیلونیس کا تعلق براہِ راست رحم کے کینسر سے ہے اور یہ ضرورکچھ نہ کچھ کام دکھاتی ہے۔رحم کی گردن میںسوزش اور سرخی ظاہر ہواور اسی مرحلہ پرہیلونائس دے دی جائے تو بہت موئثر ثابت ہوگی۔اس کی علامت یہ ہے کہ حیض جلدی جلدی ہوتا ہے یا پھر کئی ماہ کے لئے بند ہو جاتا ہے۔مریضہ کو سخت افسردگی کے دورے پڑتے ہیں اور مریضہ بہت سست ہو جاتی ہے۔شدید لیکوریا آتا ہے جس کے ساتھ خارش بھی ہوتی ہے۔
٭-کاربو اینی میلس رحم کے منہ پر کینسرمیں اس کا استعمال اگر ابتدا میں ہی دے دیا جائے تو شفا بخش ثابت ہوتی ہے۔ فم رحم کی طرح رحم کے عمومی کینسر کی بھی دوا ہے۔ اس کینسر میں بھی مفید ثابت ہو سکتی ہے۔حیض عام طور پر جلد اور مقدار میں زیادہ اور لمبا عرصہ چلنے والا ہوتاہے۔ لیکوریاجلن دار،حمل کی متلی جس میں اضافہ رات کو۔دودھ پلانے کے دنوں میں سخت کمزوری اور اعصاب جواب دے جاتے ہیں۔ اگر ہیلونائس سے مکمل شفا نہ ہو تو اس کے بعد کاربواینی میلس دینی چاہیے ۔ امید ہے کہ انشاءاللہ ان دونوں دواوں کے نتیجہ میں مکمل شفا ہو جائے گی۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “میں جگہ جگہ السر پائے جاتے ہیں لیکن کرکری ہڈیوں کے السر میں یہ بالخصوص زیادہ اثر دکھاتی ہے۔وریدوں کے خلیوں سے بھی اس کا تعلق ہے۔اس میں ایک عجیب اور غیر معمولی علامت پائی جاتی ہے جو عام طور پر دوسری دواوں میں نہیں ملتی،وہ یہ کہ عورتوں کے اندرونی اعضاءمیں یہ بائیں طرف اور مردوں کے اندرونی اعضاءمیں دائیں طرف اثر دکھاتی ہے۔عموماً دائیں بائیں یا اوپر نیچے کے دھڑ کا فرق کرنا اسی دوا کا خاصہ ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “ میں عورتوں کی اووریز (OVARY)یعنی انڈا بنانے والی تھیلی بیمار ہو کر پھول جاتی ہے اور مختلف قسم کے مادے جم جم کر اسے سخت اور موٹا کر دینے ہیں۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “میں رحم پھیل جاتا ہے اور اس میں لچک نہیں رہتی ۔رحم میں سختی اور رحم کے منہ پر اینٹھن اور اکڑاو کی علامت ظاہر ہوتی ہیں۔ایسی مریض خواتین کی بہترین دوست ثابت ہوتی ہے اور شفا کا موجب بن جاتی ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “ ایسا لیکوریا ہو جس میں غیر معمولی بد بو اور تعفن پایا جاتا ہے۔ یہ عام لیکوریا نہیں ہوتا بلکہ کسی گہری مرض کے نتیجہ میں پیدا ہوا ہوتاہے۔اگر بیماری کے شروع میں ہی ”ارجنٹم مٹیلی کم “ استعمال کی جائے روک تھام ہو جاتی ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “اگر ٹانگوں میں درد ہے اور اصل وجہ معلوم نہ ہو سکے تو اسے ضرور استعمال کرنی چاہیے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “سن یاس میں (حیض بند ہونے کے بعد بھی خون جاری ہو جائے) تو اچھا اثر دکھا سکتی ہے۔اس کی مریضائیں عام طور پردبلی پتلی اور لمبے ہاتھوں والی ہوتی ہیں ۔لیکن یہ ضروری نہیں ۔نسبتاًموٹی خواتین کی بیماریوں میں بھی مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “بعض لوگوں کو نیندآتے وقت یا نیند کے دوران جھٹکے لگتے ہیں۔بشرطیکہ اس تکلیف کا تعلق تھکاوٹ سے ہو ۔ جھٹکوں میں گرانڈیلیا (Grindelia) چوٹی کی دوا ہے۔آرسینک بھی اچھا اثر دکھاتی ہے۔
٭-سخت محنت و مشقت سے تھکے ہوئے بدن کو سونے سے قبل جھٹکے لگیں تو”ارجنٹم مٹیلی کم “سے خدا تعالیٰ کے فضل سے فوری شفا ہوتی ہے۔
”ارجنٹم مٹیلی کم “کی تکلیفیں عین بارہ بجے ،جب سورج نصف النہار پر ہو،بڑھ جاتی ہیں،چکر آتے ہیں ۔سر کا درد ماتھے اور پیشانی تک محدود رہتا ہے یاپھر سر کے کسی ایک طرف مقام بنا لیتا ہے جو زیادہ تر دائیں طرف ہوتا ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “ کا سر دردآہستہ آہستہ بڑھتا ہے لیکن یک دم ختم ہو جاتا ہے۔اس درد کا چہرے کی اعصابی دردوں سے بھی تعلق ہے۔کیونکہ یہ بنیادی طور پر اعصابی دوا ہے اور سر درد کا بھی اعصاب سے تعلق ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “ میں اگر خارش صرف ایک کان تک محدود ہو اور مریض اسے کھجلا کھجلا کر زخمی کر دے اور کان موٹا ہونے لگے تو یہ ”ارجنٹم مٹیلی کم “ کی خاص علامت ہے۔
٭-دونوں کانوں کا موٹا ہو جانا کوڑھ کی ابتدائی علامت ہوتی ہے۔یہ مرض بہت آہستہ آہستہ بڑھنے والا ہوتاہے۔اس علامت کے ظاہر ہوتے ہی ہائیڈروکوٹائل(Hydrocotyle) دینی چاہیے۔یہ کوڑھ کی روک تھام کے لئے بہترین دوا ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “ذیابیطس اور پیشاب میں البیومن آنے کی بیماری میں بہترین دوا ہے اگر دوسری علامتیں ملتی ہوں تو مکمل شفا ہو جاتی ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “گردوں کی اندرونی جھلیوں میں خرابیاں پیدا ہو جائیں تو بھی مفید ہے۔
”ارجنٹم مٹیلی کم “ میں پیشاب کی دو طرح کی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں ۔اگر سیاہی مائل پیشاب ہو تو اس میں البیومن آ رہی ہے۔اگر شوگرآئے تواکثرایسے مریضوں کو لسی کی طرح پیشاب آتا ہے اور بہت زیادہ ہوتا ہے۔ایسے بچے جو بچپن سے ہی ذیابیطس کا شکار ہو جائیں ان میں یہ علامت ملتی ہے۔اس میں اس وقت مفید ثابت ہو گی جب وہ مریض کی عمومی مزاجی دوا ہو گی۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “میں ایسے مریض جنہیں ذیابیطس ہو اور گردے جواب دے رہے ہوںاور رات کو بستر پر پیشاب نکل جاتا ہوتو ان سب عوارض میں مفید ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “میں غیر معمولی کمزوری کا احساس ،بدن بے جان سا،سارا بدن اندرونی طورپر بے حدکمزوری ۔اس گہری تھکاوٹ کا علاج ”ارجنٹم مٹیلی کم “ ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “زیادہ بولنے اور گانے والوں کے لئے بھی مفید دوا ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “آواز کے بیٹھ جانے میں بہت شہرت رکھتی ہے۔اس میں آواز بعض دفعہ بالکل بند ہو جاتی ہے۔جوں جوں کوئی بولے آواز غائب ہوتی جائے گی۔
٭-اگر بولنے سے تکلیف کم ہونے کی بجائے بڑھتی جائے تو عموماً بوریکس (Borax) استعمال ہوتی ہے۔لیکن اگر مریض مزاجی طور پر ”ارجنٹم مٹیلی کم “کا ہو تو یہ بوریکس سے زیادہ موثر ثابت ہو گی۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “میں حنجرہ میں شدید درد اور سوزش نمایاں ہوتی ہے۔ہنسنے سے کھانسی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔یہ علامت فاسفورس میں بھی بہت نمایاں ہے۔اگر فاسفورس سے فائدہ نہ ہو ”ارجنٹم مٹیلی کم “ دینی چاہیے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “ کے مریضوں کو سردی کی وجہ سے نزلہ زکام ہو جاتا ہے اور گلے پر اثر پڑتا ہے۔سینہ کے بالائی حصہ میں دکھن کا احساس ،دوپہر کے وقت بخار ،سینہ میں شدید کمزوری اور بائیں جانب پسلیوں میں درد شروع ہو جاتا ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “پھیپھڑوں کی تکلیف میں بھی مفید ہے۔ویسے چھاتی کی تکلیفوں میں جو عموماً کمزوری اور بلغمی مزاج کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں”ارجنٹم مٹیلی کم “ سے زیادہ سٹینم(Stanum) مفید ہے لیکن اگر کوئی ”ارجنٹم مٹیلی کم “کا مزاجی مریض ہو تو سٹینم کے مقابل پر یہ بہت زیادہ مفید ثابت ہو گی۔
٭-”سٹانم“پھیپھڑوں کی تکلیفوں کو کم کرنے کے لئے خواہ وہ سل کے آخری مقام تک پہنچ چکی ہوں،عموماً مفید ہے۔بلغمی مزاج کے لئے بہت اچھی دوا ہے۔اگر پھیپھڑے بھاری ہو جائیں اور سوزش کی وجہ سے سختی پیدا ہو جائے ۔سینے کی کمزوری کی وجہ سے آواز نہیں نکلتی اور بولنے کی طاقت میں کمی آ جاتی ہے تو سٹانم مفید ثابت ہوتی ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “میں وقت سے بہت پہلے بڑھاپے کے آثار ظاہر ہوتے ہیں۔بیس پچیس سال کی عمر میں ہی منہ جھریوں سے بھر جاتا ہے۔
٭-وقت سے پہلے ظاہر ہونے والے بڑھاپے میں سارساپریلا چوٹی کی دوا ہے۔چنی مم آرس (Chininum Ars) میں بھی وقت سے پہلے آنے والا بڑھاپا نمایاں ہوتا ہے مگر چنی مم آرس کا بے وقت کا بڑھاپالمبی اور گہری بیماریوں کے نتیجے میں ہوتا ہے۔جگر اور تلی جواب دے جاتے ہیں۔
٭-سارساپریلا میں جلد سکڑ کربالکل چر مر ہو جاتی ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “ میں پیٹھ کے بل لیٹنے سے دھڑکن زیادہ محسوس ہوتی ہے۔اس کا تعلق پھیپھڑوں میں پانی کے اجتماع سے بھی ہے۔ پھیپھڑوں میں بلغم یا پانی بھرا ہوا ہو تو پیٹھ کے بل لیٹنے سے وہ ان تمام خلاوں میں بھر جاتا ہے جن میں سانس کی ہوا بھرنی چاہیے۔بیٹھنے یا کھڑا ہونے پر یہ پانی پھیپھڑے کے اوپر کے حصہ سے نچلے حصہ کی طرف اُتر آتا ہے جس سے مریض سانس لینے میں آسانی محسوس کرتا ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “عورتوں میں حمل کے دوران دل کی دھڑکن زیادہ ہو جاتی ہے۔کبھی کبھاراچانک دل بہت شدت سے دھڑکنے لگتا ہے۔ایسی صورت میں خدا کے فضل سے بہت موثر ثابت ہوتی ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم “ کی تکلیفوں میں چھونے سے اور دن کے بارہ بجے اضافہ ہو جاتا ہے۔کھلی ہوا میں اور رات کو لیٹنے سے کھانسی میں کمی واقع ہو جاتی ہے لیکن دیگر جسمانی عوارض میں لیٹنے سے تکلیفیں بڑھتی ہیں۔
٭- ” ارجنٹم مٹیلی کم “= کا مریض پھرتیلا،اس کا وقت آہستگی سے گزرتا ہے ۔ اُداس،بے چین ہوتا ہے۔
٭-’ ’آرم مٹیلی کم “ کے مریض کے اندر خود کشی کا رجحان لیکن موت کا خوف بھی پایا جاتا ہے اس کا مریض زندگی کے ساتھ گزارہ کرنے والا،اپنے آپ پر تنقید کرنے والا، اپنے کو مکمل طورپر فالتو تصور کرتا ہے۔مکمل طور پر مایوس ۔ ساتھ بلڈ پریشر بڑھا ہوا ۔ مسلسل اور لگاتار سوال کرتا جائے ،جواب کا انتظار بھی نہیں کرتا۔
٭- ” ارجنٹم مٹیلی کم “= میں مردوں میں جنسی جذبات کے بغیراخراجِ منی ہوتا ہو تودوا ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم“=میں جوڑوں میں گٹھیا کا دردپایا جاتا ہے۔ اس کا دردخاص طور پر کہنی اور گھٹنے میں ہوتا ہے۔ٹانگیں کمزوراور کانپتی ہیں۔خاص طور پر سیڑھیاں اُترتے وقت ۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم“=ہاتھ کی انگلیوں میں تشنج آتا ہے۔ اگلے بازوکا جزوی فالج پایا جاتا ہے۔محرروں کے ہاتھوں کی اینٹھن اور ٹخنوں کی سوجن پائی جاتی ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم“=سخت کمر درد جس کی وجہ سے مریض کو جھک کر چلنا پڑتا ہے ۔اس کے ساتھ سینے میں گھٹن ہوتی ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم“= پیشاب آور ہے۔پیشاب زیادہ تر گدلا اور باربا رآتا ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم“= میں بغیر جنسی جذبات کے منی کا خارج ہونا۔پیشاب کابار بار آنا جس کے ساتھ جلن ہوتی ہے۔خصیوں میں درد جیسے وہ کچلے گئے ہوں۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم“= میں بیضہ دانیاں بہت بڑھی ہوئی محسوس ہوتی ہیں ۔ نیچے کے رخ پُر درد دباو۔رحم ڈھلکی ہوئی۔رحم کی گردن اسفنج کی طرح کھائی ہوئی ۔ لیکوریا بدبودار،چھیلن پیدا کرنے والا۔رحم کی سرطانی رسولی میں بطور مسکن دوا کے کام کرتی ہے۔بائیں بیضہ دانی میں درد۔موقوفی حیض (سن یاس)میں خون کا آنا ۔ پورے پیٹ میں دکھن کا احساس۔رحم کی بیماریوں کے ساتھ جوڑوں اور اعضاءمیں درد پایا جاتا ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم“=میں تھکاوٹ پیدا کرنے والا نزلہ ساتھ چھینکیں ، چہرے کی تمام ہڈیوں میں درد،بائیں آنکھ اور پیشانی کے ابھار میں دردہوتا ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم“=میں نزلے کے ساتھ سردی لگتی ہے،آنکھوں سے پانی اور سر دردہوتا ہے۔ناک کے پردوں کے زخم اور اس میں خارش ،سونگھنے کی قوت مٹ جاتی ہے۔
٭-”ارجنٹم مٹیلی کم“=میں پانی کی طرف دیکھنے سے سر چکراتا ہے ۔ مدہوشی کا احساس پایا جائے ۔اس دوا کا بنیادی اثر ہڈیوں کے جوڑوں پر اور ان کے کیمیاوی اجزاءپر ہوتا۔اس میں ہڈیوں میں بوسیدگی بڑے خفیہ طور پر آتی ہے۔
خالد محمود اعوان