سرسوں دوا بھی شفا بھی
(شکیل احمد، مانسہرہ)
عربی : حرف الابیض
فارسی: شف
انگریزی: Mustard
سرسوں کے بیج چھوٹے چھوٹے اور گول تلخ دانے ہوتے ہیں۔ جن کے رنگ بھی مختلف ہوتے ہیں مثلاً سرخ، سیاہ، زرد اور سفید۔ اس کا مزاج گرم خشک درجہ سوم ہے۔ ان دانوں کا تیل نکالا جاتا ہے جسے سرسوں کا تیل کہتے ہیں۔ سرسوں کی خصوصیات درج ذیل ہیں۔
-1سرسوں ثقیل اور ریاح پیدا کرتی ہے۔ -2پیٹ کے کیڑے مارتی ہے۔ -3سرسوں کے بیج پیشاب آور اور محرک باہ ہیں۔ -4کھجلی اور جسمانی خارش میں سرسوں کے پتے پکا کر کھانا اور سرسوں کا تیل لگانا مفید ہوتا ہے۔ -5اس کا ساگ پکا کر کھاتے ہیں۔ جو پیٹ کے کیڑے نکالتا ہے اور بلغم کو اور ریح کو دور کرتا ہے (جبکہ صرف سرسوں کے بیج ریح پید ا کرتے ہے۔ ) ساگ قبض کشا ہے اور مصفی خون بھی ہے۔ -6سرسوں کو تنہا یا ابٹن میں شامل کر کے جسم پر ملنے سے جلد صاف ہو جاتی ہے۔ -7یہ ورموں کو تحلیل کرتا ہے۔ وزن اور قد جلد بڑھاتا ہے۔ -8سرسوں کے بیج باہ کو طاقت دیتے ہیں۔ ان کو اگر آدھے ابلے ہوئے انڈے کے ساتھ کھایا جائے تو حد درجہ کے مقوی باہ ہیں۔
سرسوں کے تیل کے فوائد:۔
٭ سرسوں کا تیل گھی کی بجائے کھانا پکانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ٭ مختلف مراہم تیار کرنے میں استعمال ہوتا ہے۔ ٭ بال گرنے کی صورت میں نہانے سے پہلے سرسوں کے تیل سے سر کی مالش کرنی چاہئے اور پھر ایک گھنٹہ بعد غسل کرنا چاہئے۔ بعد میں بالوں کو ہاتھوں سے رگڑنا چاہئے۔ بال چند دنوں میں گرنا بند ہو جائیں گے۔ ٭ تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ سرسوں کا تیل جراثیم کش ہے۔ ٭ اس کو بدن پر مل لینے سے پسو کبھی نزدیک نہیں آتے۔ ٭ جہاں پرسرسوں کا زیادہ استعمال ہوتا ہے وہاں پر طاعون کا حملہ نہیں ہوتا۔ ٭ سرسوں کے تیل کی دو بوندیں اگر بطور نسوار ناک میں ڈال دی جائیں تو زکام اور نزلہ کی شکایت دور ہو جائے گی۔ ٭ اگر اس کی چند سلائیاں آنکھوں میں ڈال لی جائیں تو آنکھوں کے امراض کے لئے بے حد مفید ہے۔ ٭ جسم پر سرسوں کا تیل لگا لینے سے مچھروں کا ڈنک جسم پر اثر نہیں کرتا، بلکہ مچھر اور پسو قریب نہیں آتے۔
٭٭٭