سنیاسی راز

سَن + یا + سی (سنسکرت)
سنسکرت سے اردو میں ماخوذ اسم کیفیت سنیاس کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت ی بطور لاحقہ نسبت بڑھانے سے سنیاسی بنا۔
اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے 1639ء کو "طوطی نامہ” میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
صفت نسبتی (مذکر)
جنسِ مخالف: سَنْیاسَن {سَن + یا + سَن}
جمع ندائی: سَنْیاسِیو {سَن + یا + سِیو (و مجہول)
جمع غیر ندائی: سَنْیاسِیوں {سَن + یا + سِیوں (و مجہول)

وہ شخص جو دنیا سے الگ تھلگ رہے، تارک الدنیا، جوگی، سادھو،
مترادفات:
تِیاگی، جوگی، زاہِد، راہِب۔
ﮨﻨﺪﻭﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﺗﺮﮎ ﮐﺮﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﯼ ﻋﺎﺩﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﺟﻮﮒ ﺍﻭﺭ ﻓﻘﯿﺮﯼ ﺍﭘﻨﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﺳﻨﯿﺎﺱ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻋﻤﻞ ﮐﻮ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺳﻨﯿﺎﺳﯽ ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﺳﻨﯿﺎﺳﻨﯽ ﯾﺎ ﺳﻨﯿﺎﺳﻦ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔

طب کی اصطلاح میں وہ شخص جو قدرتی جڑی بوٹیوں کے مرکب سے نسخہ جات بنا کر لوگوں کو فیض یاب کرتا ہے یا مختلف دھاتوں یا معدنیات کو کشتہ کرکے علاج کرتا ہے
سنیاسی کہلاتا ہے, اور اس طریقہ علاج کو سنیاس کہتے ہیں, سنیاسیوں کی پہچان اکسیری کشتہ جات ھیں اور انکو ظاھری علوم میں کوئی دلچسپی نہیں ھوتی،
سنیاسیوں کو علم سینہ بہ سینہ بزرگان سے ملتا رھتا ھے۔ علمِ کیمیا میں انکو خاص دسترس حاصل ھوتی ھے۔ سنیاس کے علم کے لیے کسی مذہب یا زبان کی کوئی قید نہیں
یہ علم برصیغر پاک و ہند میں بہت مقبول ہے جہاں تک سنیاسی نسخہ جات کی افادیت کی بات ہے تو انتہائی ذود اثر اور بہت ہی خطرناک بیماریوں کی شفایابی کا
باعث بنی ھیں۔ ایک انتہائی کٹھن شعبہ طب جس میں سنیاسی کی زندگی بوٹیوں کی تلاش اور تجربات میں جنگلوں بیانوں اور ویرانوں میں گزرتی ہے,
انکا پنسار قدرت کا بنا ھوا یہ سارا جہان ھے۔ معاشرتی ناانصافیوں اور حرص و لالچ کی وجہ سے اب یہ عظیم فن ختم ہوتا جا رہا ہے، یہ بھی ایک وجہ کم یابی ہے
کہ اس عظیم فن کی کوئی عملی درسگاہ نہیں،
حقیقت یہ ھے کہ سنیاسی لوگ وہ ھوتے ھیں جو دُنیا کی سیاست اور ڈرامے بازیوں سے متنفر ھوکر اپنی زندگی پہاڑوں، بیابانوں اور جنگلوں میں گذارتے ھیں
جہاں وہ قدرتی چیزوں پر تجربات کرتے ھیں اور اپنے کام میں لاتے ھیں، انکے تجربات میں معمولی سے معمولی حشرات الارض سے لیکر ھر قسم کے جنگلی جانور اور جنگلی جڑی بوٹیاں شامل ھوتی ھیں،
حتی کہ بعض جانوروں کے فضلے اور انکے اندرونی اعضاء کو بھی کام میں لاتے ھیں، مختلف درندوں کی چربیاں، جنگل کے بادشاہ شیر کی چربی سے لیکر رینگنے والے
جانور سانڈے کی چربی تک بہت سے جانوروں کے دل، گردوں، پِتوں، آنتوں، خصیوں، ھڈیوں، حتی کہ انکے ناخنوں اور جِلد تک کو کام میں لاتے ھیں،
مختلف درختوں کی گوندوں اور ان درختوں سے نکلنے والے پانیوں اور دودھ وغیرہ میں مختلف دھاتوں کے کشتہ جات بناتے ھیں، پھر پہاڑوں پر مختلف پتھروں اور ان سے
نکلنے والی قیمتی چیزوں پر تجربات کرتے ھیں، آپ لوگ حیران ھونگے کہ پہاڑوں سے بھی مختلف پتھروں سے رِسنے والی رطوبات جن میں مختلف معدنیات کی تاثیر شامل ھوتی ھے،
انکو بھی اپنے کام میں لاتے ھیں، غرضیکہ قدرت نے جو بھی چیزیں زمین پر پیدا کی ھیں ان سب کو کسی نہ کسی طریق سے کام میں لاتے ھوئے اور ان پر تجربات کرتے ھوئے ان کی عمر گذر جاتی ھے،
سنیاسی لوگ اپنے تجربات کرتے ھوئے دنیا کے کسی قاعدے قانون کو نہیں مانتے اور نہ یہ لوگ دُنیاوی علوم کو مانتے ھیں، نہ انکو مفتیوں کی پرواہ ھوتی ھے کہ جو چیزیں استعمال کرتے ھوئے
حرام و حلال کا فتوای لگاتے ھیں، اسلیئے یہ لوگ ایسے ماحول میں دنیا والوں سے دور نکل جاتے ھیں جہاں انکو کوئی ڈسٹرب نہ کرسکے، یہ لوگ کسی کو تنگ نہیں کرتے اور نہ ھی چاھتے ھیں کہ کوئی انکو تنگ کرے،

تحریر : لقمان بن سلطان

Similar Posts