نوٹ:(V.Imp) :قارئین کی توجہ کے لئے یہ بات بھی گوش گذار ہے کہ میری اس دعوت عام کا مقصدِ اعلیٰ ہومیوپیتھی سیکھنا اور سکھانا ہے۔ امید ہے کہ قاری کو وہ بات ضرور سمجھ آ جائے گی جو میں کہنی چاہتا ہوں۔
نوٹ:(V.Imp)اگر ایک طالب علم کو ابتداء ہی سے بعض آگے آنے والی مشکلات کا علم ہو جائے تو وہ بڑی گہری نظر سے مطالعہ کرنے پر مجبور ہو جائے گا اور جلد بازی سے باز رہے گا۔ اس سلسلے میں اگلے صفحات میں چند مزید گذارشات بھی پیش خدمت ہیں تاکہ حقائق کی تفصیل جاننے سے پہلے مختصراً بھی ان کا تعارف ہو جائے۔
نوٹ:ایک نئے ہومیوپیتھ ڈاکٹر کیلئے ضروری ہے کہ وہ پہلے پیچیدہ امراض کی بجائے آسان امراض سے علاج شروع کرے۔
نوٹ:نئے آنے والوں کیلئے آسان علاج کی پہچان اور ہومیوپیتھی پریقین بڑھانے کیلئے چند مثالیں بطور نمونہ پیش خدمت ہیں۔مثلاً سردرد کے مریض کا اگر سر بہت گرم ہو اور ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہوں تو بیلاڈونا 200یا 1000طاقت کی ایک ہی خوراک عموماً ایسا سردرد ٹھیک کر دیتی ہے قریباً چار پانچ منٹ میں۔ دراصل خون کا دوران سر کی طرف بڑھ جائے کسی بھی وجہ سے تو شدید سردرد ہوتا ہے اور ہاتھ پاؤں اس لئے ٹھنڈے ہو جاتے ہیں کہ اگر خون کا دباؤ سر کی طرف یا کسی اور حصہ جسم کی طرف ہو جائے تو باقی جسم کی طرف دورانِ خون کم ہو جاتا ہے۔
نوٹ:ایک اور مثال قابل توجہ ہے۔ خاکسار کوایک مریض کا فون آیا کہ ایک پانچ چھ سال کا بچہ سخت بیمار اور سخت تکلیف میں ہے کبھی جسم شدید گرم ہو جاتا ہے اور کبھی سخت سرد ہوجاتا ہے اسے بچوں کا بخار اتارنے والی دوااسپرووغیرہ بھی دی گئی لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا۔ میں نے Camphor 30طاقت میں دو تین خوراکیں پندرہ پندرہ منٹ بعد دلوائیں اسے شدید بخار ہو گیا۔تو پھر اسے ایک خوراک Aconite 1000طاقتکی دی گئی اور بچہ بالکل ٹھیک ٹھاک ہو گیا۔
نوٹ:بچے کے والدین کو میں نے پہلے ہی سے بتا دیاتھا کہ Camphorدینے کے بعد یا بچہ ٹھیک ٹھاک ہو جائے گا انشاء اللہ تعالیٰ یا اُسے شدید بخار ہو جائے گا۔اور ایکونائٹ دینی پڑے گی جب میرے کہنے کے مطابق نتیجہ نکلا تو والدین بہت خوش ہوئے ہومیوپیتھی سسٹم پر۔