تھائرائیڈ

گلہڑ اور گلے کے مسائل

ہمارے جسم میں بہت سارے غدود ہیں، جو مختلف قسم کے کام سرانجام دیتے ہیں. ایسی ہی ایک غدود ہمارے گلے میں موجود ہے جس کو تھائراڈ گلینڈ کہتےہیں:یہ مخصوص قسم کے ہارمون تیار کرت ہیں
جن کا مقصد غذاء سےحاصل ہونےوالی توانائی کو حد اعتدال میں رکھنا ہوتا ہے.اس کی کمی و زیادتی سے ہمارا جسم مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتاہے.
آئیوڈین ایک اہم غذائی عنصر ہے۔ ایک عام انسانی جسم میں 00004 ۔0 فی صد آئیوڈین موجود ہوتی ہے ۔
جس کا زیادہ ترحصہ تھائی رائیڈ غدود کی شکل ایک تتلی کی مانند ہوتی ہے ،جو کہ گردن میں ٹریکیا (Trachea ) کے قریب پایا جاتا ہے ۔ آئیوڈین غدود میں جا کر اھم کیمیائی مرکبات بناتی ہے ۔

ان میں ایک تھائی راکسن ہار مون ہے جو کہ جسم میں نشو ونما کے عمل کو کنٹرول کرتا ہے ۔
غذا چاہیے نباتات سے حاصل کی جائے یا حیوانات سے اس میں موجود آئیوڈین کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ جس زمین میں وہ کاشت کئے جا رہے ہیں یا جس ماحول میں وہ پرورش پا رہے ہوتے ہیں اس میں آئیوڈین کی کتنی مقدار موجود ہے۔ ایسی زمین جس میں آئیوڈین کی کم مقدار موجود ہو اس پر اگنے والی فصلوں میں بھی آیوڈین کی کم مقدار موجود ہوتی ہے ۔
اس کے علاوہ آئیوڈین کی کمی کا شکار زمین پر چگنے چرنے والے جانوروں میں بھی آئیوڈین کی کمی ہو جاتی ہے ۔
ہماری پوری زندگی کے لئے چائے کے چمچے سے بھی کم آئیوڈین کی ضرورت ہوتی ہے ۔ قدرتی طور پر آیوڈین کی ایک اچھی مقدار سمندری خوراک جیسے مچھلی،، جھینگے وغیرہ میں‌پائی جاتی ہے ۔
لیکن عام مشاہدے میں یہ بات دیکھے میں‌ائی ہے کہ آج کل اس مہنگائی کے دور میں‌‌ قدرتی آئیو ڈین کی حامل سبزیاں ، مچھلی ، اور گوشت وغیرہ عام مطلوبہ مقدار میں‌ نہیں کھائے جا سکتے – لہذا آئیوڈین کی کمی ایک یقینی امر ہے -اور اس کی کمی سے مختلف عوارض پیدا ہو جاتے ہیں.

جن میں گلے کے گلہڑ صاف نظر اتا ہے ، لیکن نظر نہ انے والے عوارض بہت خطر ناک ہیں‌۔آج لاکھوں‌افراد زہنی اور جسمانی صالحتوں کی پسمانندگی کا شکار ہیں لیکن افسوس ہے کہ ان کو یہ بھی خبر نہیں ہے کہ ان کی یہ کیفیت آیو ڈین کی کمی کی وجہ سے ہوئی ہے –

گلہڑ یا گوا ئٹر (Gioter ) چہرے کے نیچے اور گردن کے درمیانی حصے میں تھائیراڈ غدود کی تھیلی کی شکل میں‌ لٹک جانے کو کہتے ہیں-
۔جب لمبے عرصے تک خوراک میں‌آئیوڈین کی کمی ہو جائے تو اس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے تھائیرائیڈ غدود تیزی سے تھائیرائیڈ ہار مون بناتا ہے جس سے خلیوں‌کی تعداد اور سائز بڑھ جاتا ہے اور یہ گردن میں‌نمایاں ہو جاتا ہے ،
ابتدائی قلت پر عام پوزیشن میں‌ گردن پر سوجن نظر آتی ہے لیکن گردن کو اونچا کیا جائے تو ہلکی سی سوجن نظر اتی ہے یا پھر کھانے پینے کے دوران یہ سوجن نظر اسکتی ہے ۔

اگر آئیو ڈین کی قلت زیادہ عرصے قائم رہے تو گردن پر سوجن نظر آنے لگتی ہے اور گردن بہت زیادہ چوڑی ہو جاتی ہے اور اس وقت بعض اوقات یہ گلہڑ سانس کی نالی پر دباؤ ڈال دیتا ہے جس سے سانس لینے میں ‌رکاوٹ محسوس ہوتی ہے اور کئی دفعہ گلہڑ کا سرطان ہونے کا بھی خدشہ پیدا ہوجاتا ہے
ہائپرتھائی‌رائڈازم یعنی ضرورت سے زیادہ کام کرنا:
اِس کی علا‌مات میں گھبراہٹ یا بے چینی میں اضافہ،‏
وزن کا تیزی سے گرنا،‏ دل کی دھڑکن کا تیز ہونا،‏ اکثر دست رہنا،‏ ماہواری میں بےقاعدگی،‏
چڑچڑاپن،‏ بےچینی،‏ مزاج میں غیرمعمولی اُتارچڑھاؤ،‏ آنکھوں کا اُبھر آنا،‏ عضلا‌تی کمزوری،‏
نیند کی کمی اور بالوں کا ٹوٹنا یا کم ہو جانا شامل ہے۔‏*

ناقص‌درقیت یعنی ہائپوتھائی‌رائڈازم:

اِس کی علا‌مات میں جسمانی اور دماغی نشوونما کا سُست پڑ جانا،‏
وزن میں غیرمعمولی اضافہ،‏ بالوں کا گرنا،‏ قبض رہنا،‏ بہت زیادہ سردی لگنا،‏
ماہواری میں بےقاعدگی،‏ ڈپریشن یا افسردگی،‏ آواز میں تبدیلی،‏
یادداشت کا کمزور ہو جانا اور جسم میں مستقل تھکن کی کیفیت رہنا شامل ہے۔‏
چیک کرنےکا طریقہ:
آپ لیبارٹری میں خون کے ذریعہ تھائرائید ہارمون چیک کروا سکتے ہیں. لیکن گھر میں آپ خود بھی اندازہ لگا سکتے ہیں.روزانہ نیند سے بیدار ہوتے ہی تھرما میٹر بغل میں 10 منٹ رکھ کر چیک کریں‌اور دو دن مسلسل آپ کے جسم کا درجہ حرارت کم ہو تو اس بات کاامکان موجود ہے کہ تھائرائید ہارمونز کی جسم میں کمی ہے


.ہومیوپیتھی علاج:
بیسیلنیم اور سلفر 200 میں ملا کر ایک ہفتہ لگاتار پھر ہفتہ میں 3 دفعہ. 2. کلکریا فلور 6ایکس دن میں‌تین بار

Similar Posts